اسلام آباد (نیوز ڈیسک) آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت سزا یافتہ اراکین اسمبلی کو سپریم کورٹ نے تاحیات نا اہل قرار دے دیا ہے۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر سینئر صحافی و کالم نویس حامد میر نے کہا کہ میں نے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نا اہلی کی ہمیشہ مخالفت کی، انہوں نے کہا کہ میں اس کو درست نہیں سمجھتا اس لیے کہ کوئی بھی انسان صادق اور امین کے اس معیار پر پورا نہیں اتر سکتا۔
سینئر صحافی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے رہنما رضا ربانی نے مجھ سے درخواست کی تھی کہ نواز شریف کو جا کر منائیں کہ اس شق کو آئین سے نکال دیا جائے، سینئر صحافی نے کہا کہ جب میں نے میاں نواز شریف سے جا کر کہا کہ یہ شق کل آپ کے خلاف بھی استعمال ہو سکتی ہے، انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا خیال تھا کہ اگر جنرل ضیاء الحق کی اس ترمیم کو آئین سے نکالا تو آرمی ناراض ہو جائے گی، ملاقات کے آخر میں میاں نواز شریف نے اِن سے کہا کہ اعجاز الحق ناراض ہو جائیں گے۔ سینئر صحافی نے کہا کہ نواز شریف احتساب کا قانون لے کر آئے اور انہوں نے احتساب بیورو کا چیئرمین سیف الرحمان کو لگا کر سیاسی مخالفین کو نشانہ بنایا، سینئر صحافی نے کہاکہ نواز شریف کے بیانیے میں سپریم کے اس فیصلے کے بعد مزید شدت آ جائے گی مگر میاں نواز شریف کو بیانیے کی کامیابی کے لیے پہلے اپنی کنفیوژن دور کرنا ہو گی، انہوں نے کہا کہ نواز شریف ایک جانب تو اداروں کے خلاف بیان نہ دینے والوں کو ایجنٹ قرار دیتے ہیں اور دوسری جانب آرمی چیف کی تعریف کرنے والے اپنے بھائی شہباز شریف کو پارٹی کا صدر بنا دیتے ہیں۔ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت سزا یافتہ اراکین اسمبلی کو سپریم کورٹ نے تاحیات نا اہل قرار دے دیا ہے۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر سینئر صحافی و کالم نویس حامد میر نے کہا کہ میں نے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نا اہلی کی ہمیشہ مخالفت کی