اسلام آباد (آن لائن) وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سے اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے ملاقات کی جس میں نگران سیٹ آپ کی تشکیل کے لئے نگران وزیر اعظم کے نام کا قرعہ نہ نکل سکا وزیر اعظم نے خورشید شاہ سے اتحادیوں کیساتھ مشاورت کیلئے ایک ہفتے کی مہلت مانگ لی جبکہ شاہد خاقان عباسی نے خورشید شاہ کا ایک دن پہلے حکومت تحلیل کرنے کی تجویز مسترد کردی تفصیلات کے مطابق بدھ کے روز وزیرا عظم شاہد خاقان عباسی
سے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے انکے چیمبر میں ملاقات کی ہے جس مین دونوں نے عبوری سیٹ آپ کے قیام کیلئے نگران وزیر اعظم کے نام پر اتحادیوں سے مشاورت کیلئے ایک ہفتے کا ٹائم فریم ایک دوسرے کو دے دیا جبکہ خورشید شاہ نے شاہد خاقان عباسی کو ایک دن پہلے حکومت تحلیل کرنے کی تجویز پیش کی جسے وزیر اعظم نے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اپنی مدت 31مئی کے آخری دن تک پوری کریگی جسکے بعد خورشید شاہ نے اپنے چیمبر میں تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی اور شیریں مزاری سے ملاقات کی جس میں خورشید شاہ نے وزیر اعظم سے ہونے والی ملاقات پر شاہ محمود اور شیرین مزاری کو آگاہ کیا بعدازاں خورشید شاہ نے اپنے چیمبر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ شاہد خاقان عباسی سے نگران سیٹ آپ کی تشکیل سمیت نگران وزیر اعظم کے ناموں کے حوالے سے ایک گھنٹہ ملاقات کی جس مین وزیر اعظم سے پوچھا کہ اگر کوئی نام نگران وزیر اعظم کیلئے ہیں تو بتائیں جس پر شاہد خاقان عباسی نے اتحادیوں سے مشاورت کیلئے ہفتے کیلئے ٹائم لیا ہے اور انہوں نے مجھ سے بھی نام دریافت کیئے تو میں نے بھی بتایا کہ اپوزیشن سے ابھی نام نہیں لیئے لیکن 15 مئی سے پہلے نگران وزیراعظم کا نام فائنل کر لیں گے
اسکے علاوہ ابھی آنے والے بجٹ پر بھی نوید قمر نے وزیر اعظم سے بات کی ہے کہ اپ کی حکومت کو 4ماہ کا بجٹ پیش کرنے کا اختیار ہے کیونکہ موجودہ حکومت ایک سال کا بجٹ پیش نہیں کرسکتی اور جو بھی نئی حکومت آئے گی وہ آگے اپنا بجٹ بنا کر پیش کریگی خورشید شاہ نے مزید کہا کہ ہم نے حکومت ایک دن پہلے تحلیل کرنے کی تجویز بھی وزیر اعظم کو دی ہے کیونکہ حکومت ایک دن پہلے تحلیل کرنے سے 90 روز میں الیکشن کرانے
ہوتے ہیں لیکن اگر حکومت مدت پوری کرے تو 60روز میں الیکشن کرانے ہوتے ہیں لیکن وزیر اعظم نے تجویز مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت31 مئی یعنی آخری دن تک اجلاس چلائے گی اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے بھی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم پیپلزپارٹی سے اتفاق کرتے ہیں کہ حکومت کو پورے سال کے بجٹ کا جواز نہیں ہے بلکہ نئی آنے والی حکومت کو آکر بجٹ پیش کرنا چاہیے جلد پی ٹی آئی بھی نگران وزیر اعظم کا نام اپوزیشن لیڈر کو دے گی کیونکہ ہم دونوں جماعتیں پارلیمنٹ کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں ایک دوسرے کا نقطہ نظر سننے سے ہی راستے نکلتے ہیں اگر پارلیمنٹ اچھی کارکردگی دکھائے گا اتناہی پارلیمنٹرین اور پارلیمنٹ کی عزت میں اضافہ ہوگا۔