اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سینئر صحافی و تجزیہ نگار حامد میر نے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے ذہن میں نگران وزیر اعظم کے لیے جو دو تین نام ہیں، اگر آپ کے سامنے وہ نام آئیں تو آپ کہیں گے کہ یہ ٹھیک ہے اور یہ ٹھیک نہیں ہے۔ سینئر صحافی حامد میر نے کہا کہ دوسری طرف خورشید شاہ بھی نگران وزیراعظم کے لیے
دو تین نام لے کر بیٹھے ہوئے ہیں انہوں نے کہا کہ ان میں دو تو انتہائی قابل اعتراض ہیں، سینئر صحافی نے کہا کہ جب یہ ان چھ ناموں پر بات کرنے کے لیے بیٹھیں گے تو تین نام تو ویسے ہی نکل جائیں گے اور باقی تین ناموں پر بات چیت ہوگی اور اعتراضات ہوں گے، اس موقع پر انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ الیکشن کمیشن تک جانے کی نوبت نہیں آئے گی۔ گفتگو کے دوران انہوں نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ معاملہ پارلیمانی کمیٹی کے پاس چلا جائے لیکن میں یہ بتا دوں کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی جس کو نگران وزیر اعظم بنانا چاہ رہے ہیں پیپلزپارٹی کبھی بھی اس کو نہیں مانے گی، خورشید شاہ نے جو دو نام سوچ رکھے ہیں ان پر ن لیگ نہیں مانے گی۔ انہوں نے کہاکہ تین نام رہ گئے جن میں سے کسی ایک نام پر سمجھوتہ ہو جائے گا، انہوں نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں کہا کہ ایک دوسرے پر یہ لوگ جو بیان بازی کر رہے ہیں وہ ان کی سیاسی ضرورت ہے کیونکہ انتخابات نزدیک ہیں، سینئر صحافی حامد میر نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ جب یہ لوگ بند کمرے میں بیٹھتے ہیں تو یہ لوگ وہ نہیں ہوتے جو باہر نظر آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے ذہن میں نگران وزیراعظم کا جو ایک نام ہے اس کا تعلق پنجاب سے ہے اور میرے خیال میں وہ نگران وزیراعظم کے لیے انتہائی نامناسب ہے اور خورشید شاہ کے ذہن میں اپنے صوبے کی تین شخصیات کے نام ہیں۔