اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) شاہد مسعود کی ہمت کیسے ہوئی کہ عدالت کے لا افسر کی تضحیک کریں، دیکھتا ہوں کہ کتنے دن آپ کا پروگرام چلتا ہے، چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار اینکر ڈاکٹر شاہد مسعود پر برہم۔ تفصیلات کے مطابق زینب قتل کیس ازخود نوٹس کیس میں ڈاکٹر شاہد مسعود کی جھوٹے دعوئوں سے متعلق کیس کی سماعت آج سپریم کورٹ میں ہوئی۔
اس موقع پر ڈاکٹرشاہد مسعود بھی اپنے وکیل کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار ڈاکٹر شاہد مسعود پر برس پڑے اور سخت اظہار برہمی کیا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ’’ شاہد مسعود کی ہمت کیسے ہوئی کہ عدالت کے لاءافسر کی تضحیک کرے، میں دیکھتاہوں کتنے دن آپ کا پروگرام چلتاہے‘‘۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ شاہد مسعود نے سماعت کے بعد اپنے پروام میں لا افسر کی تضحیک کی ہے۔ ان کے پروگرام کی ریکارڈنگ چلاتے ہیں، اس موقع پر چیف جسٹس نے عدالت میں پروجیکٹر لگانے کا حکم دیا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ توہین عدالت میں چارج کروں گا، میں نے توہین عدالت میں چارج کرنا ہے تو اسکرین لگوالیتےہیں۔جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ہم نےآپ سے محبت کی اسی لیےعزت سےپیش آرہے ہیں، وکیل صاحب انہیں سمجھائیں عزت کرانی بھی پڑتی ہے، ایک آدمی جو جھوٹ بول رہا ہو اور عدالت میں جھوٹ بولے، ایسے شخص کے کیس کو سن لیتےہیں۔وکیل کا کہنا تھا کہ زینب کے وکیل آج ہائی کورٹ میں ڈی این اے سے متعلق بات کریں گے، جس پر عدالت نے کہا کہ انہوں نے بازو اوپر کرکے بات کی‘ ہم نے پہلے ان کو دیکھنا ہے۔بعد ازاں سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت میں وقفہ ہوگیا ، کچھ دیرمیں دوبارہ سماعت شروع ہونے پر چیف جسٹس دوبارہ عدالت میں تشریف لائے ۔سماعت کے دوران شاہد مسعود نے سپریم کورٹ سے
غیر مشروط معافی مانگ لی ۔ چیف جسٹس نے ڈاکٹر شاہد مسعودکا پروگرام تین مہینے کیلئے بند کرنے کا اعلان حکم دیدیا ہے۔ چیف جسٹس کا فیصلہ سناتے ہوئے شاہد مسعود کو کہا کہ آپ نے پھانسی مانگی تھی وہ نہیں دے رہے۔