اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سینئر صحافی و کالم نویس حامد میر نے اپنے کالم میں لکھا ہے کہ ایک اہم وزیر نے اسحاق ڈار کے خلاف انتہائی اہم دستاویزات ریاستی ادارے کے حوالے کردی ہیں اور جب یہ دستاویزات عدالت کے سامنے آئیں گی تو عدالت کو سزا سنانا ہی پڑے گی۔سینئر حامد میر نے اپنے کالم میں مزید لکھا کہ پچھلے جمعہ کو شاہد خاقان عباسی کی کابینہ کے ایک اہم وزیر نے اسحاق ڈار کے خلاف انتہائی اہم دستاویزات ایک ریاستی ادارے کے حوالے کر دی ہیں
جب یہ دستاویزات عدالت کے سامنے آئیں گی تو عدالت کو سزا سنانا پڑے گی اور پھر یہ سزا ایک داغ بن جائے گی۔ یہ سزا کسی ملٹری ڈکٹیٹر کے دور میں کوئی ملٹری کورٹ نہیں سنائے گی بلکہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے دور میں حکومت کے ایک سینیٹر کو منی لارنڈرنگ اور حقائق چھپانے کے الزام میں سنائی جائے گی۔اس کے علاوہ سینئر صحافی نے برطانوی حکومت کی جانب سے نواز شریف کے بارے میں ثبوتوں کے حوالے سے لکھا کہ برطانوی حکومت نے نواز شریف اور اُن کے خاندان کے بارے میں کچھ ایسی دستاویزات پاکستانی اداروں کے سپرد کر دی ہیں جو عدالتوں میں پہنچ گئیں تو عمران خان کا دل باغ باغ ہو جائے گا اور وہ چلّا چلّا کر کہیں گے کہ نواز شریف جمہوریت کی نہیں منی لانڈرنگ کی علامت ہے۔ دیکھتے ہیں پھر عوام نواز شریف کے جلسوں میں قیمے والے نان کھانے آتے ہیں یا نہیں؟سینئر صحافی حامد میر نے اپنے کالم میں مزید لکھا کہ ’’دل تو میرا بھی ہچکولے کھا رہا ہے کیونکہ صرف نواز شریف کو سزائیں سنائی گئیں تو لوگ پوچھیں گے کہ کیا پاکستان کا قانون صرف سویلینز کے لئے ہے؟ سپریم کورٹ نے صرف نواز شریف کے خلاف نہیں پرویز مشرف کے خلاف بھی ایک فیصلہ دیا تھا اور اُس فیصلے پر عملدرآمد کے لئے مشرف کے خلاف آئین سے بغاوت کا مقدمہ دائر ہوا لیکن یہ مقدمہ انجام کو کیوں نہیں پہنچتا؟ وہ لوگ جو یہ سمجھتے ہیں کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کو جھٹلانا پاکستان کو کمزور کرنے کے مترادف ہے وہ مشرف کے بارے میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کب تک کرائیں گے؟ دیکھ لینا جیسے ہی نواز شریف کو سزا سنائی جائے گی تو پاکستان بھر میں مشرف مشرف ہونے لگے گی اور مشرف کے خلاف مقدمہ پاکستانی عدالتوں کے لئے ایک چیلنج نہیں بلکہ ایک چھیڑ بن جائے گا۔‘‘