اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سینئر صحافی، تجزیہ کار و کالم نویس حامد میر نے اپنے کالم میں لکھا ہے کہ عمران خان بہت غصے میں ہیں۔ انہوں نے سینیٹ کے انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کا الزام لگایا ہے کیونکہ ان انتخابات میں تحریک انصاف کو ان کی توقعات سے دو نشستیں کم ملی ہیں۔
عمران خان خیبر پختونخوا سے تحریک انصاف کے سات امیدواروں کی کامیابی کے بارے میں پُراعتماد تھے اور دو اتحادی امیدواروں کو بھی کامیاب کرانا چاہتے تھے لیکن انہیں پانچ نشستیں ملیں اور دونوں اتحادی امیدوار بھی ہار گئے۔ عمران خان نے سوال اٹھایا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے پاس خیبر پختونخوا اسمبلی میں سات ارکان تھے لیکن یہ پارٹی دو سینیٹر بنوانے میں کیسے کامیاب ہوئی؟ عمران خان کے سوال میں بڑا وزن ہے کیونکہ خیبر پختونخوا سے ایک سینیٹر کے لئے کم از کم 12ووٹ درکار تھے جبکہ پیپلز پارٹی نے سات ارکان کے ساتھ دو سینیٹر بنوا لئے۔ پورا پاکستان بلکہ پوری دنیا جانتی ہے کہ سینیٹ کی 52نشستوں پر ہونے والے انتخابات میں کئی ووٹ خریدے گئے لیکن یہ کام تو خود تحریک انصاف نے بھی کیا۔ پنجاب سے تحریک انصاف کے کامیاب ہونے والے امیدوار چوہدری سرور کے پاس صوبائی اسمبلی میں صرف 30ووٹ تھے لیکن انہیں 44ووٹ ملے اور مسلم لیگ (ن) نے ان پر ہارس ٹریڈنگ کا الزام لگایا ہے۔ کیا چوہدری سرور کو 14اضافی ووٹ مفت میں مل گئے؟ اصولی طور پر تو عمران خان کو چاہیے کہ چوہدری سرور کو سینیٹر بننے پر مبارکباد دینے سے بھی گریز کریں لیکن شاید اُن کے خیال میں ہارس ٹریڈنگ خیبر پختونخوا میں ایک برائی ہے لیکن پنجاب میں برائی نہیں ہے۔ سینیٹ کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی نے پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کے ووٹ خریدے اور مسلم لیگ (ن) نے خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کے ووٹوں پر ہاتھ صاف کئے۔