راولپنڈی(سی پی پی ) اسلام آباد کے فیض آباد انٹر چینج پر دھرنا دینے والے مذہبی جماعتوں کے مبینہ ارکان کی جانب سے اغوا کیے گئے دو پولیس اہلکار دھرنا ختم ہونے کے بعد سوہان میں سڑک کے قریب سے مل گئے،دونوں اہلکاروں کو پلاسٹک کی تاروں،ڈنڈوں اور لاٹھیوں سے مارا گیا، ان کے جسموں پر زخم بھی موجود ہیں،دونوںاہلکاروںکی ہڈیاں تک توڑ دی گئیں۔دونوں پولیس اہلکاروں کو مبینہ طور پر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر (ڈی ایچ کیو)ہسپتال
سے اغوا کیا گیا تھا تاہم جس وقت یہ ملے تو ان اہلکاروں کی ہڈیاں ٹوٹی ہوئی تھیں اور ان پر تشدد کے نشانات بھی موجود تھے۔دونوں اہلکار پولیس کی پیٹرولنگ ٹیم کو ملے جنہیں علاج معالجے کے لیے ڈی ایچ کیو ہسپتال منتقل کیا گیا۔ڈاکٹرز کے مطابق پولیس اہلکاروں کو اندرونی چوٹیں آئی ہیں جبکہ سب انسپکٹر اسلم حیات کی الٹی کہنی میں فریکچر ہوا ہے، دونوں اہلکاروں کو پلاسٹک کی تاروں،ڈنڈوں اور لاٹھیوں سے مارا گیا اور ان کے جسموں پر اس کے زخم بھی موجود ہیں۔تاہم لیگل میڈیکل رپورٹ کے بعد ہی تشدد اور زخموں کی شدت کا اندازہ لگایا جاسکے گا جس کے بعد گنج منڈی پولیس کی جانب سے درج ایف آئی آر میں قانون کی مزید دفعات کو شامل کیا جائے گا۔سٹی سرکل کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس نے کہا کہ ایس آئی اسلم حیات اور امانت علی کو اغوا کاروں کی جانب سے بے رحمی سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا جبکہ انہیں اغوا کے بعد فیض آباد دھرنے میں ایک خیمے میں رکھا گیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ دونوں اہلکاروں کی صحت اب بہتر ہے اور پولیس ان کا بیان ریکارڈ کرے گی۔پولیس اہلکاروں کو مظاہرین کی جانب سے اس وقت اغوا کیا گیا تھا جب وہ ہفتے کو ہونے والے آپریشن میں قتل کیے گئے لوگوں کے پوسٹ مارٹم کے لیے لاش کے ساتھ ڈی ایچ کیو ہسپتال میں موجود تھے۔مذہبی جماعتوں کا
ایک گروہ ہسپتال کے مردہ خانے میں داخل ہوا اور ایس آئی سے بحث کی اور مظاہرین جو چاہتے تھے اس پر لکھنے سے انکار کیا، جس کے بعد انہوں نے پولیس اہلکار کو تشدد کا نشانہ بنایااور گاڑی میں ڈال کر ساتھ لے گئے۔اس کے بعد مظاہرین دوسرے پولیس اہلکار کی جانب متوجہ ہوئے اور اسے بھی تشدد کا نشانہ بنایا اور مردہ خانے سے باہر لے آئے جبکہ ان اہلکاروں کے ساتھ موجود پولیس کانسٹیبل جان بچا کر بھاگنے پر مجبور ہوا۔انسپکٹر جنرل پولیس نے تحقیقاتی یونٹ سے تعلق رکھنے والے ایس آئی اسلم اور ان کے اسسٹنٹ امانت علی کے اغوا کا نوٹس لے لیا۔