اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے دھرنا کیس کی آج سماعت کی۔وزیرداخلہ احسن اقبال عدالت میں پیش نہ ہوئے جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں 15منٹ میں پیش ہونے کا حکم دیا جس پر وزیر داخلہ احسن اقبال عدالت کے سامنے پیش ہو گئے۔ نجی ٹی وی اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق سماعت کے دوران وزیرداخلہ نے
عدالت کو بتایا کہ انشااللہ کچھ دیرمیں دھرنا ختم ہو جائے گا، قومی قیادت کی مشاورت سےتحریری معاہدہ کیا۔احسن اقبال نے کہا کہ ملک اس صورت حال میں آگیا تھا کہ خانہ جنگی کا خطرہ تھا۔اس موقع پرکمشنر اسلام آباد نےعدالت کو بتایا کہ فیض آباد انٹرچینج کچھ دیرمیں کلیئرہوجائے گا، انہوں نے معاہدے کےنکات عدالت میں پڑھ کرسنائے۔انہوں نے کہا کہ دھرنا مظاہرین اور حکومت میں معاہدہ طے پا گیا ہے جس پرجسٹس شوکت عزیزصدیقی نے کہا کہ انتظامیہ بتائے کہ آپریشن کیوں ناکام ہوا۔جسٹس شوکت عزیز نے ریماکس دیے کہ معاہدےمیں ججزسےمعافی مانگنےکی شق کیوں نہیں ہے، ریاست کا اربوں کا نقصان کرکے آپ ان کومعاف کردیں گے۔انہوں نے کہا کہ میں بھی عاشق رسول ﷺ ہوں، ریاست اورآئین سے کھیلنے کی حد ہوتی ہے۔جسٹس شوکت عزیز نے کہا کہ آج کی سماعت کے بعد میں بھی خطرے میں ہوں گا، حق کی باتیں کرنے سے باز نہیں آؤں گا۔عدالت نے استفسار کیا کہ مظاہرین کے پاس آنسوگیس ماسک،اسلحہ کہاں سےآیا جبکہ عدالت نے فیض آباد دھرنے پرہائی کورٹ نے2 کمیٹیاں تشکیل دے دیں۔اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے تشکیل دی جانے والی پہلی کمیٹی جوائنٹ ڈی جی آئی بی انوارخان کی سربراہی میں کام کرے گی ۔ کمیٹی پولیس آپریشن کی ناکامی کی وجوہات سےعدالت کو آگاہ کرے گی۔دوسری کمیٹی بیرسٹرظفر اللہ کی سربراہی میں قائم کی گئی،
کمیٹی ایک ہفتے میں اپنی رپورٹ عدالت میں جمع کرائے گی۔عدالت نے استفسار کیا کہ بیرسٹرظفر اللہ بتائیں کس کے کہنے پرالیکشن ایکٹ میں تبدیلی کی گئی۔اسلام آباد ہائی کورٹ نےمعاہدے کی مستند کاپی آج طلب کرلی جبکہ عدالت نے جمعرات تک تمام رپورٹس جمع کرانے کا حکم دے دیا۔خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر عدالت نے فیض آباد دھرنا سے متعلق عدالتی حکم پر عملدرآمد نہ کرنے پر
وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال کوتوہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔جسٹس شوکت عزیزصدیقی کا کہنا تھا کہ حکومت کی ناکامی ہے ریاست ناکام ہونے نہیں دیں گے۔واضح رہے کہ وفاقی وزیرقانون زاہد حامد کے استعفے کے بعد وفاقی حکومت اور مذہبی جماعت تحریک لبیک کے درمیان معاملات طے پاگئے اور دونوں فریقین کے درمیان معاہدہ ہوگیا۔