لاہور(اے این این)محکمہ ماحولیات نے کہا ہے کہ پنجاب میں اسموگ کی وجہ بھارت میں کٹائی کے بعد جلائی جانے والی فصلیں ہیں،سموگ کوئلہ اور فصلوں کی بقایاجات جلانے سے پیدا ہونے والے ذرات سے بنتی ہے اور لاہور میں اسموگ کی وجہ بھی بھارت میں کٹائی کے بعد جلائی جانے والی فصلیں ہیں جب کہ دہلی میں فصلوں کو جلائے جانے کی وجہ سے جنوبی پنجاب کے متعدد علاقے متاثر ہوئے ہیں۔ محکمہ ماحولیات نے ناسا
کی جانب سے لی گئی سیٹلائٹ تصاویر بھی جاری کی ہیں۔رپورٹ میں اسموگ سے نمٹنے کے پلان کو بھی واضح کیا گیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ اسموگ کے سدباب کے لئے 175فرنس یونٹ سیل کردیئے گئے ہیں ۔ پاکستان میں پہلی مرتبہ 6 ایئرکوالٹی نگرانی یونٹ قائم کئے گئے ہیں جبکہ فصلوں کی جڑیں جلانے پر دفعہ 144نافذ کردی گئی ہے اور خلاف ورزی کرنے پر 151مقدمات درج کرکے 43افراد کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔رپورٹ میں اسموگ کے حوالے سے آگاہی مہم شروع کرنے کا بھی بتایا گیا جس کے مطابق محکمہ موسمیات کی جانب سے موبائل ایس ایم ایس کے ذریعے آگاہی مہم کا آغاز کیا جارہا ہے۔ پنجاب میں ترقیاتی کاموں کے باعث کٹ جانے والے ایک درخت کے بدلے 10 درخت لگائے جائیں گے اور فضا میں آلودگی کا باعث بننے والی گاڑیوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے بھاری جرمانے کئے جائیں گے۔دریں اثناء لاہور سمیت پنجاب کے اکثر علاقے شدید دھند اور اسموگ کی لپیٹ میں ہونے کی وجہ سے مختلف مقامات پر حد نگاہ صفر ہونے سے پروازوں کا شیڈول متاثر ہوگیا ۔سموگ کے سبب فیصل آباد اور ملتان میں پروازوں کا شیڈول متاثر ہوگیا جبکہ جدہ اور مدینہ کی پروازیں منسوخ کردی گئیں ۔ترجمان پی آئی اے کے مطابق کراچی سے فیصل آباد جانے
والی پی کے 324، جدہ سے فیصل آباد اڑان بھرنے کیلئے تیار پی کے 764، فیصل آباد سے جدہ کے لئے جانے والی پی کے 763، اور ملتان سے مدینہ کی 2 پروازیں منسوخ کردی گئیں۔ترجمان کے مطابق پنجاب بھر میں موسم کی خراب صورتحال کے سبب پی آئی اے نے فیصل آباد اور ملتان کی پروازوں میں ردوبدل کیا ، مسافر ایئر پورٹ آنے سے پہلے مطلوبہ پرواز سے متعلق معلوم کرلیں۔علاوہ ازیں پنجاب میں اسموگ کے
باعث ملک بھر میں بجلی کا شارٹ فال 4500 ہزار میگا واٹ تک پہنچ گیا، جس کے باعث بجلی کی پیداوار 9 ہزار جبکہ طلب 13500 میگاواٹ تک پہنچ گئی ہے۔ وزارت توانائی کے مطابق ڈیموں میں پانی کی کمی اور اسموگ کی وجہ سے سسٹم باربار ٹرپ ہونے سے بجلی بحران کا سامنا ہے،جبکہ ایٹمی توانائی کمیشن کاکہنا ہے کہ ایٹمی بجلی گھر پر اسموگ کا کوئی اثر نہیں ہوتا،وزارت توانائی کے مطابق اس وقت بجلی
کا شارٹ فال 4500 ہزار میگاواٹ ہے، ملک بھر میں بجلی کی طلب 13500 میگا واٹ ہے جبکہ پیدوار کم ہو کر 9000 میگاواٹ رہ گئی ہے۔ ڈیمز میں پانی کی کمی کے باعث پن بجلی کی پیداوار بھی صرف 4 ہزار میگاواٹ رہ گئی ہے جبکہ پرائیویٹ بجلی گھروں سے 4 ہزار اور دیگر ذرائع سے 1 ہزار میگاواٹ بجلی حاصل ہو رہی ہے، وزارت توانائی کے مطابق شہروں میں بجلی کی لوڈ شڈنگ 4 گھنٹے اور دیہی علاقوں میں 6 گھنٹے کی جارہی ہے۔دوسری جانب ترجمان ایٹمی توانائی کمیشن کا کہنا ہے کہ ایٹمی بجلی گھر پر اسموگ کا کوئی اثر نہیں ہوتا ساتھ ہی انہوں نے وضاحت کی کہ چشمہ ون اپنی پوری استعداد پر کام کررہا ہے جبکہ بجلی کی طلب میں اضافہ کی وجہ سے چشمہ ٹو اور تھری ٹرپ کرگئے جن پر کام جاری ہے اور دونوں پلانٹ آج (اتوار کو)سے اپنی پوری استعداد پر کام کریں گے۔