اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر صحافی اور اینکر پرسن حامد میر نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل رضوان اختر نے کئی مرتبہ مریم نواز کی حد درجہ تک مدد کی۔ انہوں نے کہا کہ جب جنرل قمر جاوید باجوہ آرمی چیف بنے تو ان کو این ڈی یو میں بھیج دیا گیا جس کے بعد نوید مختار آئی ایس آئی کے سربراہ بنے۔ نوید مختار کی مریم نواز کے ساتھ ایک رشتہ داری بنتی تھی۔
لیکن شاید نوید مختار سے مریم نواز شریف کی توقعات پوری نہیں ہوئیں۔ اطلاعات یہ ہیں کہ مریم نواز ان سے خوش نہیں ہیں۔ جنرل رضوان اختر کی جہاں تک بات ہے تو انہوں نے ایک معاملے میں استعفیٰ دے دیا اور گھر چلے گئے۔ حامد میر نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ شریف خاندان میں مریم نواز اور ان کے ایک بھائی کے رضوان اختر کے ساتھ قریبی تعلقات تھے اور انہوں نے بہت سے معاملات میں مریم نواز کی مدد بھی کی ۔جس پر مجھے ہمیشہ سے ہی اعتراض رہا ہے اور میں اس پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا۔ حامد میر کا کہنا تھا کہ خود مریم نواز بھی اس بات کی تردید نہیں کر سکتیں کہ ان کے رضوان اختر کے ساتھ فیملی تعلقات ہیں۔ رضوان اختر نے ڈان لیکس کے معاملے میں بھی شاید مریم نواز کی مدد کرنے کی کوشش کی اور بعد میں جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی ان کی مدد کرنے کی کوشش کی تھی۔رضوان اختر نے جو استعفیٰ دیا اس کا بھی کچھ نہ کچھ تعلق مریم نواز سے بنتا ہے۔ ،لیکن جب اپنے ایک بیان میں مریم نواز نے نام لیے بغیر جنرل رضوان پر تنقید کی تو مجھے بہت حیرانگی ہوئی کہ انہوں نے نام اتنی جلدی جنرل رضوان اختر کے بارے میں اپنا لہجہ اور موقف اتنا زیادہ تبدیل کیا ہے۔واضح رہے کہ رضوان اختر نے حال ہی میں اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا تھا۔