اسلام آباد(این این آئی) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت اجلاس میں بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول سیز فائر معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ افغانستان میں پائیدار امن، افغان امن عمل کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ جمعہ کو وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں وزیر خارجہ خواجہ آصف، وزیر خزانہ اسحٰق ڈار، مسلح افواج کے سربراہان،
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر حیات اور دیگر سینئر حکومتی اور فوجی افسران نے شرکت کی۔وزیر اعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے اجلاس کے اعلامیے کے مطابق کمیٹی نے بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) سیز فائر معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی پر سخت تشویش کا اظہار کیا، جبکہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور غیر مسلح افراد کے خلاف طاقت کے استعمال کی مذمت کی گئی۔کمیٹی کو بتایا کہ وزیر اعظم نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے ملاقات کے دوران انہیں کشمیر میں بھارت کی جانب سے منظم طریقے سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق ڈوزیئر حوالے کیا اور وہاں خصوصی نمائندے کی تقرری کی ضرورت پر زور دیا۔اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ وزیر اعظم اور وزیر خارجہ نے کئی ممالک کی قیادت سے ملاقاتوں میں انہیں علاقائی اور عالمی سیکیورٹی چیلنجز سے متعلق پاکستان کے موقف سے آگاہ کیا۔خواجہ آصف نے ترکی، ایران اور چین کے دورں کے بارے میں بھی اجلاس کو بریف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ان ممالک کی قیادت کو علاقائی اور عالمی امور پر پاکستان کے موقف سے آگاہ کیا۔کمیٹی کو مزید بتایا گیا کہ نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران عالمی قیادت سے سائیڈ لائن ملاقاتوں نے علاقائی سیکیورٹی کے حوالے سے پاکستان سے متعلق حمایت کے جذبات کو جنم دیا ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی نے افغانستان کے ساتھ حالیہ تعلقات کا بھی تفصیلی جائزہ لیا، جبکہ افغانستان کے ساتھ بارڈر مینجمنٹ اور افغان مہاجرین کی واپسی سے متعلق حالیہ پیشرفت پر بھی تبادلہ خیال کیا۔کمیٹی نے ایک بار پھر اس عزم کو دہرایا کہ افغانستان میں پائیدار امن، افغان امن عمل کے ذریعے ہی ممکن ہے۔اجلاس میں بیرونی جارحیت سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے دفاع کو ناقابل تسخیر رکھنے کے عزم کا بھی اظہار کیا گیا۔