نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے بتایا کہ ہماری یہاں 27 میٹنگز ہوئیں جن میں ہم نے پاکستان کا موقف ہر جگہ بڑی وضاحت سے بیان کیا جبکہ صدر ٹرمپ سے غیر رسمی بات چیت بھی ہوئی۔نیویارک میں ملیحہ لودھی اور خواجہ آصف کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ یہاں ہماری پاکستان میں انسداد پولیو کے لیے کام کرنے والے بل گیٹس سے بھی ملاقات ہوئی ہے۔
اس کے علاوہ او آئی سی میں روہنگیا سے متعلق اجلاس میں شرکت کی اور ورلڈ بینک کے سی ای او سے بھی ملاقات ہوئی۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کا موقف آج وضاحت اور موثر انداز میں پیش کیا جس کو ہر جانب سے پذیرائی ملی ہے۔شاہد خاقان عباسی نے بتایا کہ نائب امریکی صدر پینس سے بھی تفصیلی ملاقات ہوئی ہے۔پریس کانفرنس میں صحافی نے وزیر اعظم خاقان عباسی سے جب یہ سوال کیا کہ آپ نےجنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے اپنی تقریر میں کلبھوشن یادیو کا نام نہیں لیااور اس کی پھانسی پر کوئی بات نہیں کی تو کیا اس سے ملٹری اور سول اسٹیبلشمنٹ میں کوئی ٹینشن پیدا ہوگی؟ وزیر اعظم نے جواب میں کہا کہ میں نے خاص طور پر کسی کا نام نہیں لیا، اگر یہ آپ کی خواہش ہے تو میں اس پریس کانفرنس میںکل بھوشن کا نام لے لیتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہم افغانستان میں امن چاہتے ہیں۔ چاہتے ہیں کہ افغان اپنے معاملات خود طے کریں اور ہم اس میں معاونت کریں۔صحافی کی جانب سے پوچھے گئے سوال پر وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے بتایا کہ کیبنٹ میں کوئی ردو بدل نہیں ہورہا۔ان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں ہونے والے مظالم پر ڈھائی سو سے تین سو صفحات پر مشتمل ڈوزیئر پیش کیا ہے۔ شاہد خاقان کے کہا کہ ہمیں کوئی شبہ نہیں کہ ہم نے حقیقت بیان کی کہ
پاکستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانے نہیں ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ہم نے اس دہشت گردی کا مقابلہ کیا ہے جس کا باقی فورسز نے سامنا نہیں کیا۔ آج دنیا میں کوئی ملک دہشت گردی کے خلاف جنگ کررہا ہے تو وہ پاکستان ہے۔