تہران (آئی این پی ) وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف ایک روزہ دورے پر ایران پہنچ گئے،ایرانی وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل اسلامی نے تہران ایئرپورٹ پہنچنے پر وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف کا استقبال کیا۔پیر کو وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف ایک روزہ دورے پر ایران پہنچے جہاں ایرانی وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل اسلامی نے تہران ایئرپورٹ پہنچنے پر وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف کا استقبال کیا۔وزارت خارجہ کے
ذرائع کے مطابق وزیر خارجہ کے ہمراہ قومی سلامتی کے مشیر ناصر خان جنجوعہ، سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ، اقوام متحدہ کے لیے ایڈیشنل سیکرٹری تسنیم اسلم اور حکومت کے دیگر سینئر حکام بھی وفد میں شامل ہیں۔ایران جانے والے حکومتی وفد کو وزارت خارجہ کے حکام نے نور خان ائیربیس راولپنڈی سے روانہ کیا۔واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی 21 اگست کی نئی افغان پالیسی کے بعد گذشتہ ہفتے پاکستانی سفیروں کی تین روزہ کانفرنس کے اختتامی سیشن کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات ختم نہیں ہوئے لیکن دونوں ملکوں کے روابط کو ملکی مفادات کی نظر سے دیکھا جائے گا جبکہ اب امریکا پر پاکستان کا انحصار کم ہوگیا ہے۔ اس کانفرنس کے اختتام پر افغانستان اور جنوبی ایشیا کے لیے نئی امریکی پالیسی پر مشاورت کے لیے وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے چین کا مختصر دورہ کیا تھا۔بیجنگ میں اسٹیٹ گیسٹ ہاس میں اپنے چینی ہم منصب وانگ ژی سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے چینی وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ بطور وزیر خارجہ یہ ان کا چین کا پہلا دورہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاک-چین دوستی بے مثال اور قابل تقلید ہے، جبکہ پاکستان ون چائنا پالیسی کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 21 اگست کو
افغانستان، پاکستان اور جنوبی ایشیا کے حوالے سے نئی امریکی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم پاکستان کو اربوں ڈالر ادا کرتے ہیں مگر پھر بھی پاکستان نے ان ہی دہشت گردوں کو پناہ دے رکھی ہے جن کے خلاف ہماری جنگ جاری ہے۔نئی امریکی پالیسی میں افغانستان میں بھارت کو اہم کردار دینے کا اشارہ بھی کیا گیا تھا جو پاکستان کے ان خدشات میں اضافے کا سبب بنا تھا کہ بھارت اس موقع کو استعمال کرکے پاکستان
کے سرحدی علاقوں میں مسائل پیدا کرے گا۔اس حکمت عملی میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ اگر پاکستان دہشت گردوں کی جانب سے امریکی اور افغان فورسز پر ہونے والے مبینہ سرحد پار حملوں کو نہیں روکتا تو تادیبی کارروائی کی جائے گی۔