میانوالی(این این آئی)وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ نوازشریف کے وژن کے مطابق توانائی منصوبوں کی تکمیل کی جانب بڑھ رہے ہیں ٗ نومبر2017 کے بعد ملک سے لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے قابل ہوجائیں گے ٗ28 دسمبر 2016 کو چشمہ 3 کے آغاز کے تقریباً 8 ماہ بعد چشمہ یونٹ سی فور کا افتتاح میرے لیے باعث افتخار ہے ٗچشمہ اور مظفرگڑھ میں جوہری توانائی کے مزید منصوبے لگائے جارہے ہیں ٗجو مکمل ہوکر ملک کو روشن اور ماحول کو صاف رکھیں گے۔
جمعہ کو وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے چشمہ میں 340 میگاواٹ بجلی کی پیداواری صلاحیت کے حامل پاکستان کے پانچویں ایٹمی بجلی گھر سی فور کا افتتاح کردیا۔سرکاری ریڈیو کے مطابق چشمہ ایٹمی بجلی منصوبے کے سی ون، سی ٹو اور سی تھری یونٹ بالترتیب 2000، 2011 اور 2013 سے کامیابی سے قومی گرڈ میں اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔دو بڑے ایٹمی بجلی گھر کے ٹو اور کے تھری کراچی کے قریب زیر تعمیر ہیں جو 2020 اور 2021 میں کام شروع کردیں گے ٗان بجلی گھروں سے قومی گرڈ میں 2 ہزار دوسو میگاواٹ بجلی شامل کی جائیگی ٗذرائع کے مطابق پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن جوہری ٹیکنالوجی کے پرامن مقاصد کیلئے استعمال کے اپنے وژن پر عمل پیرا ہے اور چشمہ پاور پلانٹ سی۔فور کی فعالیت کے ساتھ اس نے ایک اور سنگ میل عبور کیا ٗ یہ منصوبہ آزمائشی بنیادوں پر فعال ہوگا جس کے دوران فنکشنل اور سیفٹی سے متعلقہ ٹیسٹ پوری صلاحیت کے ساتھ کئے جائیں گے۔ یہ منصوبہ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن اور دوست ملک چین کی مشترکہ کاوشوں سے پایہ تکمیل پہنچا ہے۔ چشمہ فور سے حاصل ہونے والی بجلی نیشنل پاور گرڈ کو سپلائی کی جائے گی۔رپورٹ کے مطابق فور پاور پلانٹ کے افتتاح سے بجلی کی پیداواری صلاحیت میں مزید اضافہ ہوگا ٗ کے۔ٹو اور کے۔تھری دو بڑے نیوکلیئر پاور پلانٹس کراچی کے قریب زیرتعمیر ہیں جو متوقع طور پر 2020ء اور 2021ء میں آپریشنل ہو جائیں گے جن سے نیشنل گرڈ کو 2200 میگا واٹ بجلی حاصل ہوگی۔
بعد ازاں افتتاحی تقریب سے خاطب کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ 28 دسمبر 2016ء میں چشمہ یونٹ تھری کے باقاعدہ آغاز کے صرف آٹھ ماہ بعد ملک کے پانچویں جوہری بجلی گھر چشمہ یونٹ فور کے افتتاح باعث افتخار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کی طرف دیکھتے ہوئے مجھے اس بات کی بڑی خوشی ہے کہ جب چشمہ یونٹ ون کی تعمیر کا معاہدہ ہوا تھا
تو اس وقت بھی ملک میں محمد نواز شریف کی حکومت تھی اور اسی معاہدے نے دونوں ممالک کے درمیان نیوکلیئر توانائی کے شعبے میں تعاون کی بنیاد رکھی۔ چشمہ میں چلنے والے تینوں یونٹ ملک میں بہترین کارکردگی کے حامل ہیں اور اس وقت ملک کو 900 میگا واٹ سے زائد بجلی ارزاں نرخ پر فراہم کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے اس بات کی بھی خوشی ہے کہ دو اضافی منصوبے کے 2 اور کے 3 بھی تیزی سے تکمیل کی جانب گامزن ہیں اور یہ وقت سے پہلے مکمل ہو کر ملک کو روشن بھی کریں گے اور ماحول میں آلودگی کو کم کرنے میں اپنا کردار بھی ادا کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں قابل اعتماد اور طاقتور جوہری توانائی کے منصوبے کی بنیاد رکھ دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین کے تعاون سے چشمہ میں تعمیر کئے گئے چشمہ نیوکلیئر پاور کی بنیاد رکھی گئی۔
ملک میں جاری بجلی کے متعدد منصوبوں کے علاوہ چشمہ اور مظفر گڑھ کے مقام پر مزید نیوکلیئر پاور پلانٹ کی تعمیر کا منصوبہ بھی بنایا جاچکا ہے اور یہ حکومت کی طرف سے 2020ء تک پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کو دیئے جانے والے 8800 میگاواٹ کے ہدف کے حصول کی طرف ایک اہم قدم ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت محمد نواز شریف کے اس عزم کو پورا کرے گی کہ جو ہدف پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کو دیا تھا،
اس کو پورا کرنے میں ہر ممکن مدد کرے گی اور یہ ہماری اولین ترجیح ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ چین کی حکومت اور چین کے عوام کی مدد کے بغیر یہ منصوبے پایہ تکمیل کو نہ پہنچ پاتے اور میں اس موقع پر چینی حکومت، چین اٹامک انرجی کمیشن اور دیگر چینی تنظیموں سمیت ایکسپورٹ امپورٹ بینک آف چائنہ کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے جدید نیوکلیئر پاور پلانٹ کے لئے ہمیں تکنیکی اور مالی امداد فراہم کی۔
وزیراعظم نے کہا کہ میں دیگر چینی کمپنیوں کو بھی دعوت دوں گا کہ وہ پاکستان میں نیوکلیئر پاور پلانٹ لگائیں اور اس شعبہ میں مزید سرمایہ کاری کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ نہ صرف نیوکلیئر پاور کے پلانٹ میں بلکہ دور جدید میں چینی حکومت کا تعاون دونوں ممالک کے لئے قابل فخر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وطن عزیز سے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہماری حکومت کی اولین ترجیح ہے
لہذا حکومت نے ترجیحی بنیاد پر بجلی حاصل کرنے کے 10 ہزار میگاواٹ سے زائد کے منصوبے بنائے جو انشاء اﷲ اگلے سال جون سے پہلے اسی حکومت کے دور میں مکمل ہوں گے اور کچھ مکمل ہو چکے ہیں جبکہ باقی تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں۔ بجلی کی صورتحال اب کافی بہتر ہے، مجھے یقین ہے کہ انشاء اﷲ نومبر 2017ء کے بعد ہم ملک سے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کرنے کے قابل ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی کہ پاکستان نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی کے ادارے ملک میں قائم شدہ اور نئے قائم کئے جانے والے تمام پاور پلانٹس کی کڑی نگرانی کر رہی ہے تاکہ دنیا میں مرو جہ حفاظتی قوانین کے مطابق تمام ایٹمی بجلی گھروں کے لئے حفاظتی اقدامات کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے اس موقع پر پی این آر اے کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کے اقدامات سے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی پوری طرح آگاہ اور مطمئن ہے۔
انہوں نے کہا کہ زراعت کے شعبے میں بھی پی اے ای سی کی کارکردگی قابل تحسین ہے جس سے ملک کی غذائی پیداوار میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور ملک میں کپاس کی پیداوار کے اضافہ سے قیمتی زرمبادلہ بھی حاصل ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سی پیک منصوبے میں نجی شعبے کو زیادہ سے زیادہ شراکت کے مواقع فراہم کرنا چاہتی ہے۔ چین کی قیادت نے بھی وعدہ کیا ہے کہ وہ سی پیک کے ذریعے پاکستان کی معیشت کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں اور صنعت کے شعبے میں ہماری مدد کرنا چاہتے ہیں۔
وزیراعظم نے اس موقع پر چین سے آئے ہوئے معزز مہمانوں اور شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ دعا کرتے ہیں کہ جوہری توانائی کے تمام منصوبے تکمیل کو پہنچیں اور آنے والے سالوں میں بجلی کی پیداوار کو جاری رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ پی اے ای سی نے صحت عامہ کے شعبوں میں بھی قابل قدر خدمات انجام دی ہیں،
اس وقت پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے تحت ملک بھر میں 18 کینسر ہسپتال کام کر رہے ہیں اور ملک میں کینسر کے 80 فیصد مریضوں کا علاج اٹامک انرجی کمیشن کے کینسر ہسپتالوں میں کیا جاتا ہے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہماری حکومت نے چین کے ساتھ معاشی راہداری یعنی سی پیک کے تحت بہت سے بڑے منصوبے شروع کئے ہیں جن کے ثمرات پاکستان کے عوام تک پہنچنا شروع ہو گئے ہیں۔
ملک میں شاہراہوں کا جال بچھایا جا رہا ہے، تھرکول کو ترقی دی جا رہی ہے، گوادر پورٹ بھی تکمیل کے مراحل میں ہے اور ان کی مدد سے ملک کی شرح ترقی پانچ فیصد سے تجاوز کر گئی ہے اور ہمیں پوری امید ہے کہ انشاء اﷲ اس سال 6 فیصد کے لگ بھگ ہوگی۔تقریب میں وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیر مملکت برائے توانائی عابد شیر علی، چیئرمین پاکستان اٹامک انرجی کمیشن محمد نعیم، چین کے سفیر سن وئی ڈونگ، ڈائریکٹر جنرل ایس پی ڈی لیفٹیننٹ جنرل مظہر نوید، پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے ممبر پاور سید یوسف رضا، چینی کمپنیوں کے نمائندوں اور سینئر حکام بھی موجود تھے۔