اسلا م آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے ایک نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کو وہ بات بتانے لگا ہوں جو پچھلے کچھ دنوں میں نئی کابینہ بنی ہے اس کے بہت سے سینئر منسٹرز نے کی ہے اور وہ بند کمرے میں اپنے لب و لہجے میں انتہائی تشویش لا کر اور آنکھوں میں آنسو لا کر کہتے ہیں کہ ہماری پارٹی کو صرف شہباز شریف بچا سکتے ہیں لیکن شہباز شریف کھل کر بولتے نہیں تو ہمارا کیا بنے گا،
سینئر صحافی حامد میر نے کہا کہ میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ مسلم لیگ (ن) تو نواز شریف کو نہیں بچا سکتی البتہ میاں نواز شریف مسلم لیگ (ن) کو پیچھے ہٹ کر بچا سکتے ہیں۔ میاں نواز شریف پیچھے بے شک نہ ہٹیں وہ شہباز شریف کی بات مان لیں کہ وہ ریاستی اداروں سے لڑائی نہ کریں الیکشن کا انتظار کریں، سینئر صحافی حامد نے کہا کہ دوسری بات میں آپ کو ایک اور بتا دوں کہ نواز شریف مولانا فضل الرحمان کے ذریعے کوشش کر رہے ہیں کہ وہ آصف زرداری سے رابطہ ہو جائے، آصف زرداری ملاقات کا وقت نہیں دے رہے، سینئر صحافی حامد میر نے مزید کہا کہ زرداری صاحب کے دوستوں میں ایک آدمی ہے جو مستقل طور پر مولانا صاحب سے رابطے میں رہتا ہے اسے بھی زرداری صاحب نے کہا ہے کہتم ان کا فون سننا بند کر دو۔ سینئر صحافی حامد میر نے کہا کہ میں نے آصف علی زرداری سے پوچھا کہ آپ کیوں ایسا کر رہے ہیں، مولانا صاحب آپ کے دوست ہیں ان سے ملیں ضروری نہیں کہ آپ ان کی ہر بات مانیں، انہوں نے کہا کہ میڈیا اس بات کا بتنگڑ بنا دے گا، انہوں نے کہا کہ الیکشن 2018 سے پہلے میں نے نواز شریف سے اگر تعاون کیا یا ملاقات کی، وہ اصولی ہو یا غیر اصولی، اس سے پاکستان کے جمہوری نظام کو نقصان پہنچے گا، حامد میر نے کہا کہ یہ کیسی عجیب و غریب بات ہے کہ ایک زمانے میں
پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے مل جمہوری نظام کو مضبوط کرنے کی کوشش کی، اب پیپلز پارٹی کا یہ خیال ہے کہ اس موقع پر اگر ہم مسلم لیگ ن کے قریب گئے تو ایسے حالات پیدا ہو سکتے ہیں کہ جمہوری نظام کی بساط لپیٹی جا سکتی ہے، لہٰذا جمہوریت کے وسیع تر مفاد میں مسلم لیگ (ن) سے دور دور رہو تو بہتر ہے، سینئر صحافی حامد میر نے مزید کہا کہ اس بارے میں اب میاں نواز شریف کو سوچنا چاہیے کہ انہوں نے اپنا امیج کہاں پر پہنچا دیا ہے۔