اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان میں پھر مارشل لاء، انتہائی تشویشناک خبر سنا دی گئی، تفصیلات کے مطابق ایک نجی ٹی وی چینل پر گفتگو کرتے ہوئے سینئرصحافی حامد میر نے کہا کہ مارشل لاء پاکستان میں ہمیشہ غیر ملکی طاقتوں اور ان کے ایجنڈے کے مطابق لگتا ہے، اگر کسی غیر ملکی طاقت کے ایجنڈے میں یہ چیز شامل ہو جائے کہ پاکستان میں کوئی جمہوری حکومت یا سیاسی حکومت اس کے مفادات کی تکمیل نہیں کر سکتی تو وہ کسی نہ کسی طریقے سے فوجی حکومت لے آتے ہیں،
انہوں نے کہا کہ میں پچھلے دس پندرہ دن سے جب سے نواز شریف کے خلاف سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا ہے، میں نے بہت سے فارن ڈپلومیٹس خصوصاً ویسٹرن ڈپلومیٹس سے گفتگو میں محسوس کیا ہے کہ پاکستان میں جو جمہوریت ہے انہیں اس سے کافی شکایتیں ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان میں کوئی غیر جمہوری یا غیر سویلین حکومت آ جائے وہ ملٹری گورنمنٹ کا نام استعمال نہیں کرتے، وہ کہتے ہیں کہ پاکستان میں ایسی گورنمنٹ ہونی چاہیے جس کے اختیار میں کچھ ہو، جو اسلام آباد میں فیصلہ ہو پورے ملک میں اس کا اطلاق ہو جائے، مجھے لگ رہا ہے کہ اس وقت خطے کی جو بدلتی ہوئی صورتحال ہے اس وقت افغانستان کے معاملات کو اگر سامنے رکھیں تو لگتا یہ ہے کہ مغربی قوتیں چاہتی ہیں کہ پاکستان کی فوج کو ایک دفعہ پھر سیاست میں ملوث کیا جائے اور پاکستان میں ایک غیر سیاسی حکومت لائی جائے یہ صرف اس وقت امریکہ کا ایجنڈا نہیں لگ رہا بلکہ کچھ اور مغربی طاقتوں کا ایجنڈا بھی لگ رہاہے، سینئر صحافی حامد میر نے مزید کہا کہ دوسری طرف مجھے یہ بھی نظر آ رہا ہے کہ پاکستانی فوج اس ساری سازش اور کچھ غیر ملکی دوستوں کی خواہش سے آگاہ ہے اور وہ شعوری طور پر ان کی اس خواہش کی تکمیل نہیں کر رہے، وہ کوشش کر رہے ہیں کہ ہم سیاست میں نہ الجھیں، شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ اس وقت وہ پاکستان میں بہت سارے چیلنجز سے نبرد آزما ہیں،
سینئر صحافی نے کہا کہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ اگر نوازشریف یا باقی جو اپوزیشن کی پارٹیز ہیں انہوں نے حالات کی نزاکت کا احساس نہ کیا اور ایسی افراتفری اور انتشار پیدا کر دیا کہ فوج کو آنا پڑا تو وہ یہ بات یاد رکھیں کہ مغربی طاقتیں فوج کو فوری طور پر خوش آمدید کہیں گی، میں سمجھتا ہوں جنرل قمر جاوید باجوہ ایک جمہوریت پسند انسان ہیں اور وہ فوج کو سیاست میں ملوث نہیں کرنا چاہتے لیکن نواز شریف کی اس وقت جو سیاست ہے وہ بھی فوج کو پُش کر رہی ہے کہ وہ سیاست میں مداخلت کرے اور کچھ بڑی غیر ملکی طاقتوں کے مفادات بھی یہ تقاضا کر رہے ہیں کہ پاکستان کی فوج سیاست میں آ جائے لہٰذا ہم پاکستان میں مارشل لاء کے خطرے کو مسترد نہیں کر سکتے، فوج نہ چاہتے ہوئے بھی ہو سکتا ہے کہ کچھ اپنوں اور کچھ غیروں کی غلطیوں کے نتیجے میں آ سکتی ہے۔