اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) نواز شریف کے سامنے جب ضیاء الحق کا نام لیا تو ان کا کیا ردعمل تھا؟ حامد میر کا حیرت انگیز انکشاف، تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں انکشاف کیا کہ وہ رضا ربانی کے کہنے پر آرٹیکل 62 کو ختم کرنے کے لیے نواز شریف سے بات کرنے گئے تو انہوں نے کہا کہ بات تو ٹھیک ہے، لیکن جب انہیں بتایا کہ یہ آرٹیکل ضیاء الحق لے کر آئے تھے تو انہوں نے کہا کہ یہ میرے لئے مشکل ہے۔
حامد نے اپنے کالم کا ذکر کیا جس میں انہوں نے آرٹیکل 62 میں ترمیم کرنے کے لیے تجاویز دی تھیں، اسی پر رضا ربانی نے ان سے کہا تھا کہ اس سلسلے میں نواز شریف سے جا کر خود ملیں۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 62 کے تحت ہر پارلیمنٹیرین کے لیے صادق اور امین ہونا ضروری ہے۔ سینئر صحافی نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ کوئی بھی پارلیمنٹیرین صادق اور امین نہیں بلکہ کوئی پاکستانی یہ دعویٰ نہیں کر سکتا کہ وہ صادق اور امین ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت نواز شریف صاحب اپوزیشن میں تھے میں پنجاب ہاؤس میں ان سے ملا تو اس وقت اسحاق ڈار بھی وہاں موجود تھے، جنہیں پہلے ہی رضا ربانی نے اس شق کو نکالنے کے لیے قائل کر دیا تھا، سینئر صحافی حامد میر نے کہا کہ میاں نواز شریف نے میری بات غور سے سنی، میں نے ان کو بتایا کہ صادق اور امین کا یہ مطلب ہوتا ہے، اس دوران میں نے ان سے پوچھا کہ کیا آپ صادق اور امین ہیں، جس پر وہ مسکرائے اور کہا کہ یہ بڑا مشکل سوال ہے، انہوں نے الٹا مجھ سے پوچھ لیا کہ کیا آپ صادق اور امین ہیں جس پر میں نے کہا کہ نہیں، انہوں نے کہا کہ آپ درست کہہ رہے ہیں واقعی اسے شق کو نکال دیناچاہیے۔ اس وقت انہوں نے پوچھا کہ یہ شق کہاں سے آئی تو میں نے کہا کہ اسے ضیاء الحق صاحب لائے تھے، ضیاء الحق کا نام سنتے ہی وہ صوبے میں دھنس گئے اور انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے مشکل ہو جائے گا،
اور پھر وہ بات آگے نہ چل سکی۔ حامد میر نے مزید کہا کہ جس مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کے درمیان مفاہمتی فارمولا طے پایا تو اس ن لیگ نے کہا کہ پیپلز پارٹی تیسری مرتبہ وزیراعظم بننے پر پابندی ختم کرا دی اور پیپلزپارٹی نے ان سے کہا کہ صوبہ سرحد کا نام خیبرپختونخوا رکھنے پر مان جائیں، اس پر مفاہمت ہوئی اور آرٹیکل 62 کو فارغ کر دیا، اب اسی آرٹیکل 62 کے تحت نواز شریف نااہل ہوئے ہیں اگر اس وقت نواز شریف نے آرٹیکل 62 کی شق میں ترمیم کرا لی ہوتی تو آج یہ اتنے رنج و الم کی تصویر بن کر انقلاب کے نعرے نہ لگا رہے ہوتے۔