اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) شریف خاندان میں اختلافات، شہباز شریف اور کلثوم نواز کا فیصلہ کون کرے گا؟ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے واضح کر دیا، تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ شریف برادران میں کوئی تنازع نہیں ہے، لیکن کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ ایسا ہو جائے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میاں محمد نواز شریف ہی پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ رہیں گے اگر کسی کو پارٹی صدر بنایا گیا تو وہ صرف خانہ پری کے لیے ہو گا،
میاں شہباز شریف اور کلثوم نواز کے معاملے پر پارٹی ہی فیصلہ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ نواز شریف کی پالیسیوں کو جاری رکھیں گے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ پاکستان کی عوام نے پاناما کیس کے فیصلے کو قبول نہیں کیا۔ میاں محمد نواز شریف کو جس طریقے سے نا اہل کیا گیا، اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ دوسری جماعتیں بھی کہہ رہی ہیں کہ زیادتی ہوئی ہے، پاناما کیسے کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی درخواست دیں گے۔ انہوں نے اپنے انٹرویو کے دوران کہا کہ آئین کے آرٹیکل 62، 63 میں ترمیم ہونی چاہیے۔ پاکستان کی 20 کروڑ عوام میں شاید ہی کوئی ہو جو اس شق پر پورا اترتا ہو۔ آئین کی اس شق میں ابہام ہے جسے دور کرنا ضروری ہے۔ آئین کی اس شق میں تبدیلی پارلیمنٹ کے اتفاق رائے سے ہونی چاہیے۔ دہشت گردی کے بارے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم دہشت گردی کے خلاف دنیا کی سب سے بڑی جنگ لڑ رہے ہیں، ہمیں اس کا مل کر مقابلہ کرنا ہے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بھارت کے بارے میں کہا کہ اسے دوست ملک نہیں کہہ سکتا، کشمیر کا مسئلہ حل کیے بغیر حالات بہتر نہیں ہو سکتے۔ وزیراعظم نے نیب کے بارے میں کہا کہ سیاسی جماعتوں کو توڑنے کے لیے آمر نے نیب بنایا تھا، نیب قانون کو ٹھیک کرنے کی اشد ضرورت ہے، نیب بنیادی طور پر انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہے، نیب قانون کو تبدیل کرنا چاہیے۔