اسلام آباد(آئی این پی)وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ جب تک پارٹی کہے گی ذمہ داریاں ادا کرتا رہوں گا ، اگر پارٹی چاہے گی تو شہبازشریف کیلئے وزارت عظمیٰ چھوڑ دوں گا ، ہمارے وزیراعظم آج بھی میاں نوازشریف ہیں ، ہم نے کبھی نہیں کہا کہ کابینہ چھوٹی ہوگی ،کراچی کیلئے جو اقدامات پاکستان مسلم لیگ (ن) نے کئے وہ شاید کسی جماعت نے نہ کئے ہوں ، کراچی چلے گا تو پاکستان چلے گا ، ایم کیو ایم کی سپورٹ سودے بازی کا نتیجہ نہیں ،
آرٹیکل 62,63پر دیگر جماعتوں سے رابطہ کروں گا ، کوئی کلیریکل غلطی ہو جائے تو آئین کا آرٹیکل 62,63لگ جاتا ہے ،میرا ذاتی تجربہ ہے کہ کوئی وزیر بھی دو ڈویژن نہیں چلا سکتا ، بھارت ہو یا افغانستان دونوں سے برابری کی سطح پر بات ہوگی ۔ وہ پیر کو نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دے رہے تھے ۔وزیراعظم نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے وزیراعظم بنانے کا مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کا فیصلہ ہے اور جب تک پارٹی چاہے گی میں وزیراعظم رہوں گا اور جب پارٹی کہے گی میں اپنا عہدہ چھوڑ دوں گا ، یہی جمہوریت کا حسن ہے کہ وہ چار روز کے اندر ہی حکومت اپنی جگہ موجود تھی ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے وزیراعظم آج بھی میاں نوازشریف ہیں ، اگر مسلم لیگ (ن) چاہے گی تو میں واپس اپنی وزارت پر موجود ہوں گا اور وزارت عظمیٰ شہباز شریف کے لئے چھوڑ دوں گا ۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم نے کبھی نہیں کہا کہ چھوٹی کا بینہ ہوگی ، میرا ذاتی تجربہ ہے کہ کوئی وزیر بھی دو ڈویژن نہیں چلا سکتا ، آئینی ضرورت49 وزیروں کی ہے لیکن میری نظر میں وہ بھی کم ہیں اگر آپ نے حکومت نہ چلانی ہو تو کم وزراء سے بھی گزارا کیا جا سکتا ہے ، وزیراعظم نے کہا کہ ایک وزیر کی تنخواہ بچانے کیلئے اربوں روپے کے فیصلے درست نہ ہوں تو یہ سہی بات نہیں ہے ۔ تنقید کرنا بڑا آسان ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کی مسلم لیگ (ن) کے وزیر اعظم کے لئے سپورٹ کسی سودے بازی کا نتیجہ نہیں تھی ،
ہم نے سپورٹ کے لئے تحریک انصاف کے علاوہ تمام جماعتوں کو رجوع کیا تھا ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ کراچی کے لئے جو مسلم لیگ (ن) نے کیا ہے وہ شائد کسی اور جماعت نے کیا ہو۔ کراچی میں پہلی ماس ٹرانزٹ اسکیم مسلم لیگ (ن) نے شروع کی ہے ۔ اگر کراچی نہیں چلے گا تو پاکستان نہیں چلے گا ۔ عائشہ گلالئی سے متعلق سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میں 30 سال سے اسمبلی میں ہوں عائشہ گلالئی جیسا واقعہ پہلے کبھی نہیں ہوا ۔ اس لئے چاہتا ہوں کہ یہ معاملہ اسمبلی میں حل ہونا چاہیے ۔
بازاروں یا ٹاک شوز میں نہیں ۔ میں عائشہ احد کو ذاتی طور پر نہیں جانتا ان کے بارے میں تھوڑا بہت ٹی وی یا اخبار سے پتہ چلا ہے ۔ عائشہ احد کے پاس اپنے فورم موجود ہیں جن پر وہ شکایت کر سکتی ہیں یہ معاملہ پارلیمنٹ ہاؤس کا نہیں ہے کیونکہ وہ رکن قومی اسمبلی نہیں ہیں ۔ آئین کے آرٹیکل 63,62 سے متعلق سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ اس بات کی ضرورت ہے کہ پارلیمنٹ ہاؤس آرٹیکل 62,63 کا معائنہ کرے کیونکہ اس معاملے میں بہت ابہام ہے ۔
اس میں کلیئرٹی آنی چاہیے ۔ کوئی کلریکل غلطی بھی ہو جائے تو آرٹیکل 63,62 لگ جاتا ہے ۔ اس معاملے پر تمام پارلیمنٹری لیڈرز اور سیاسی جماعتوں سے بھی بات کروں گا ۔ انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف کا حق ہے کہ وہ اپنے گھر جائیں اور جس طرح چاہئیں جائیں عمران خان کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے کیونکہ وہ بھی روز جلسے کرتے ہیں اور ان کو بھی حکومت ہی حفاظت فراہم کرتی ہے ۔ یہ حکومت کا فرض ہوتا ہے کہ سیاسی رہنماؤں اور پارٹی لیڈروں کو حفاظت فراہم کرے ۔
شیخ رشید کی طرف سے لگائے گئے الزامات پر جواب دیتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ شیخ رشید کو اور مجھے 30 برس سے راولپنڈی کے لوگ جانتے ہیں اس سے زیادہ میں اس بات پر کچھ نہیں کہوں گا ۔ ایل این جی کے معاملے کو پوری دنیا نے مانا ہے کہ اس کو پاکستان نے کامیابی سے لگایا ۔ 1984 میں جب ہم سیاست میں آئے تو ہمارے اثاثے آج سے بہت زیادہ تھے ۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا کے معاملے پر آئندہ الیکشن سے پہلے سیاسی اتفاق رائے ہو جائے تو اچھا ہے ۔
تحریک انصاف خود کو اگر قومی جماعت سمجھتی ہے تو اس کو بھی سیاسی اتفاق رائے کا حصہ ہونا چاہیے اور فاٹا کے عوام کو حقوق ملنے چاہئیں ۔ ہماری کوشش ہے کہ اس معاملے پر مشترکہ اتفاق رائے بنایا جائے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کے حقوق کا سودا کیے بغیر برابری کی بنیاد پر بھارت اور افغانستان دونوں سے بات ہو سکتی ہے ۔ کوئی بھی ملک ہو اس سے برابری کی سطح پر بات ہو گی کسی سے دب کر بات نہیں کرینگے ۔ بین الاقوامی طور پر بھی ہمارا مقدمہ بہت مضبوط ہے ۔