اسلام آباد(آن لائن)عبوری وزیراعظم کے لئے نامزد وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی کے دور میں وزارت پٹرولیم میں اربوں روپے کی کرپشن کے سکینڈلز سامنے آئے ہیں ان میں ناقص فرنس آئل کی درآمد، قطر سے ایل این جی درآمد کرنے کا خفیہ معاہدہ پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کے نام پر اربوں روپے کا سکینڈل، او جی ڈی سی ایل میں کرپشن، جوائنٹ و کے نام پر آئل کمپنیوں کی ڈکیتی100ارب روپے آئل چوری۔ گیس کی فروخت فرٹیلائزر کمپنیوں کو نوازنے کا سکینڈل اور مول کمپنی کو نوازنے کا سکینڈل وگیرہ شامل ہیں۔
شاہد خاقانع باسی چار سال تک وزارت پٹرولیم کے وزیر رہے ہیں ان ساتوں میں وزارت پٹرولیم میں اربوں روپے کی کرپشن کے سکینڈلز سامنے آئے ہیں سب سے بڑا سکینڈل قطر سے 20ارب ڈالر کی ایل این جی معاہدہ ہے۔ اس معاہدے میں اربوں روپے کی کرپشن کے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔ نیب حکام اس سکینڈل کی تحقیقات میں مصروف یں ۔ نیب حکام نے سابق پٹرولیم سیکرٹری ارشد مرزا کو بھی طلب کر کے پوچھ گچھ کی تھی اس سکینڈل میں شاہد خاقان عباسی بھی تفتیش ہو چکی ہے تاہم نیب کراچی نے ابھی تک ایل این جی سکینڈل کی تحقیقات کو حتمی شکل نہیں دی ہے۔ ڈائریکٹر ایف آئی اے کراچی نے 3ارب روپے ناقص فرنس آئل درآمد کرنے بارے تحقیقات مکمل کر رکھی ہیں جو ابھی تک منظر عام پر نہیں لائی گئی اور تحقیقات رپورٹ ایف آئیاے نے دبا دی ہے۔ ذرائع کے مطابق انٹرنیشنل آئل کمپنیوں نے حکومت پاکستان کے ملکیتی کمپنیوں سے جوائنٹ وینچر کے کئی منصوبے گیس اور آئل کے چل رہے ہیں ان معاہدوں میں اربوں روپے کی لوٹ مار ہوئی ہے تاہم نیب اور ایف آئی اے نے وزارت پٹرولیم کے اعلیٰ افسر کیخلاف چارج شیٹ عائد نہیں کی اور تحقیقات دبا کر رکھی ہوئی ہے۔ او جی ڈی سی ایل عباسی کے دور میں اربوں روپے کی کرپشن کے متعدد سکینڈل سامنے آئے ہیں لیکن ابھی تک کسی افسر یا وزیر یا سیکرٹری پر چارج شیٹ نہیں لگائی گئی ہے۔
وزارت پٹرولیم میں پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کے نام پر آئل کمپنیوں نے اربوں روپے کا ڈاکہ ڈال رکھا ہے ان کمپنیوں کو شاہد خاقان عباسی کی مکمل پشت پناہی حاصل تھی۔ سابق وزیر داخلہ نچار خان اس کا نوٹس لیتے ہوئے پٹرولیم کمپنیوں سے پی ڈی ایل کے نام پر اربروں روپے وصول کئے ہیں۔ تاہم کمپنیوں سے کمیشن کھا نے والے وزراء کے خلاف کوئی اقدام نہیں کیا گیا۔ اب بھی متعلقہ کمپنیوں کے خلاف کاررروائی جاری ہے او جی ڈی سی ایل میں کرپشن شاہد خاقان عباسی کے دور میں عروج پر تھی۔
او جی ڈی سی ایل میں گیس کی فروخت میں بھاری کمیشن لگائے گئے ہیں ج بکہ ایل پی جی کوٹہ کی تقسیم اور فروخت میں مبینہ اربوں روپے وزراء اور سیکرٹریوں نے ولٹ رکھے ہیں۔ پاکستان ہولڈنگ لمیٹڈ کے نام پر وزارت پٹرولیم کے سربراہوں نے لوٹ مار مچا رکھی تھی لیکن کسی کو چارج شیٹ نہیں ہو سکی ہے۔ شاہد خاقان عباسی کے دور میں مول کمپنی نے100ارب روپے کا آئل چوری کرنے کا واقعہ کرک (کے پی کے ) میں رونما ہوا تھا۔ ایف ائی اے پشاور نے تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ وزارت وک ارسال کر دی
لیکن شاہد خاقان عباسی نے کوئی تادیبی کارروائی عمل میں نہ لائی لیکن اپنے جونیئر وزیر کو مول کے ہیڈ آفس ہنگری میں خفیہ دورہ پر بھیج دیا۔ شاہد خاقان عباسی کے دور میں سوئی ناردرن گیس کمپنی اور سوئی سدرن میں اربوں روپے کی کرپشن آڈٹ حکام منظر عام پر لائے لیکن کسی کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہ لائی جا سکی۔ شاہد خاقان عباسی نے تمام قوانین کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مری کے لئے ایل پی جی ایئر مکس منصوبہ شروع کیا جس پر قومی خزانہ سے 20ارب سے زائد خرچ ہونا تھے۔ ایک اعلیٰ اہلکار نے بتایا کہ شاہد خاقان عباسی کے بیٹے جو دبئی میں مقیم ہیں بھی وزارت پٹرولیم میں بڑے بڑے سکینڈل میں ملوث قرار دیئے گئے ۔ ایف ائی اے حکام دبئی میں پوچھ گچھ کر چکے ہیں۔