اسلام آباد(آن لائن)مسلم لیگ(ن) کے نامزد وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ناکام وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل ثابت ہوئے،ان دور میں ملکی ذخائر میں کوئی اضافہ نہیں ہوا ،ایران پاکستان گیس پائپ لائن پر بھی کام شروع نہیں کیا جاسکا،تاپی گیس پائپ لائن منصوبے کے2018ء میں بھی مکمل ہونے کی کوئی امید نہیں،
اگلے سال پاکستان میں گیس کی کمی کا شدید بحران پیدا ہو سکتا ہے۔ملکی خبررساں ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق سال2015ء میں گیس کی سپلائی اور ڈیمانڈ کے درمیان فرق2025ایم ایم سی ٹی ڈی تھاجو کہ رواں میں بڑھ کر 2741 ایم ایم سی ٹی ڈی ہو گیا اور ملک بھر میں قدرتی گیس کی ڈیمانڈ6427ایم ایم سی ایف ڈی تک پہنچ جائے گی جبکہ اس کے مقابلے میں ملکی سطح پر گیس کی پیداوار 3686 ایم ایم ایف ڈی ہو جائے گی مقامی گیس کی دستیاب سے گزشتہ سال 2016ء کے مقابلے میں کم ہوگئی ہے جو گزشتہ سال 3731 ایم ایم سی ایف ڈی تھی جو کہ اب کم ہو کر 3686 ہو جائے گی ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگلے سال 2018ء میں ملک میں گیس کی ڈیمانڈ6680 ایم ایم سی ایف ڈی ہو جائے گی جبکہ ملکی سطح پر پیداوار مزید کم ہو کر 3473 ایم ایم سی ایف ڈی ہو جائے گی ۔اگلے سال گیس کے بحران پر قابو پانے کے لئے وفاقی حکومت نے ایران پاکستان گیس پائپ لائن سے 450 ایم ایم سی ایف ڈی اور تاپی گیس پائپ لائن سے 500 ایم ایم سی ایف ڈی گیس حاصل کرن ے کا ہدف رکھ دیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق اگلے سال تک ایران پاکستان گیس پائپ لائن پر کام شروع نہیں ہو سکا اور تاپی گیس پائپ لائن بھی اگلے سال تک مکمل ہونے کی کوئی امید نہیں ہے جس کی وجہ سے اگلے مالی سال پاکستان میں گیس کی کمی کا شدید بحران پیدا ہو سکتا ہے۔