جمعرات‬‮ ، 23 جنوری‬‮ 2025 

’’ہمیں فیصلہ قبول نہیں ‘‘ اب ہم کیا کرنے والے ہیں؟ مسلم لیگ (ن) نے نیا محاذ کھول دیا

datetime 28  جولائی  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وفاقی وزیر احسن اقبال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف پر کوئی الزام ثابت نہیں ہو سکا اور انہیں صرف اس بات پر نا اہل کیا گیا کہ وہ اپنے بیٹے کی کمپنی میں ملازمت کر رہے تھے اور اس کی تنخواہ انہوں نے وصول نہیں کی تو کیوں نہیں کی ۔ وہ تنخواہ وصول کی جا سکتی تھی اور وہ نواز شریف کا ایک اثاثہ تھی جسے کاغذات میں ظاہر نہیں کیا گیا۔ احسن اقبال نے کہا کہ ہمیں

پہلے دن سے خدشات تھے کہ انصاف نہیں ہوگا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ہمارا اپنی قیادت پر اعتماد بڑھا ہے۔ نواز شریف نے اپنی بیٹی اپنے بچوں کو جے آئی ٹی کے سامنے احتساب کیلئے پیش کیا۔ ان کے والد کا فوت ہونے کے بعد احتساب کیا گیا۔ انہوں نے ہر قسم کی تذلیل برداشت کی۔ دس ہزار درہم جو نواز شریف وصول کر سکتے تھے اور وہ انہوں نے وصول نہیں کئے بس اس بات پر انہیں نا اہل کیا گیا ہے۔ یہ کہاں کا قانون ہے؟ اس طرح کی نا اہلی پر ہمیں فخر ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ ہم اپنے قانونی اور آئینی حقوق کو استعمال کریں گے۔ لیگی رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہمیں فیصلے پر اعتراضات ہیں اور ہم اسے قبول بھی نہیں کرتے۔ اس پر ری ویو پٹیشن کیلئے ہم اپنے قانونی ماہرین سے مشاورت کر رہے ہیں۔ خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ہمارے ساتھ یہ کام پہلی بار نہیں ہوا بلکہ یہ کام بار بار ہوا ہے۔ ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ میاں نواز شریف پاکستان مسلم لیگ(ن) کا کیا قصور ہے۔ ہم منتخب ہو کر آتے ہیں اور رسوا کرکے ایوانوں سے نکال دیئے جاتے ہیں۔ ہم جانیں دے کر جمہوریت کی آبیاری کرتے ہیں۔ خواجہ سعد رفیق کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان ایک مہرہ ہے جس کی بنیاد پر سازش کی جا رہی ہے۔ نواز شریف کی نا اہلی پانامہ پیپرز کی بنیاد پر نہیں ہوئی، کرپشن کی بنیاد پر نہیں ہوئی اور اختیارات کے غلط استعمال کی بنیاد پر نہیں ہوئی۔

بلکہ انہیں بیٹے کی ایک کمپنی پر نا اہل کیا گیا۔ اب ہم بھرپور طاقت کے ساتھ لوٹیں گے اور اس بار فیصلہ بڑا ہوگا۔ بار بار منتخب ہو کر آنا اور پھر چلے جانا اب یہ کام نہیں چلے گا۔ کسی کو پھانسی پر لٹکایا جاتا ہے، کوئی وزیر اعظم جلا وطن کر دیا جاتا ہے اور کسی وزیر اعظم کو نا اہل قرار دے دیا جاتا ہے۔

کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ نواز شریف بطور وزیر اعظم خطرناک ہیں لیکن اب پابندیوں سے آزاد ہو چکے ہیں اور سیاسی میدان میں زیادہ سرگرم ہیں ۔ نواز شریف جمہوریت کیخلاف سازشیں کرنے والوں کیلئے اب زیادہ خطرناک ہیں۔ عمران خان سن لیں کہ وہ خود کچھ دن بعد بغلیں جھانکیں گے اور اگلی باری ان کی ہے۔

موضوعات:



کالم



اسی طرح


بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…