اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے وزارت سے استعفے اور سیاست چھوڑنے کا اعلان کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہامیرا موقف ہےکہ پانامہ لیکس پر اگر کوئی بھی فیصلہ آیا اور اس میں نواز شریف کو نا اہل کیا گیا یا نہیں کیا گیاتو میں وزارت سے بھی استعفیٰ دوں گا اور اسمبلی کی رکنیت سے بھی استعفیٰ دوں گا۔ میں ایسی سیاست سے باز آیا اور مجھے اس قسم کی سیاست میں
دلچسپی نہیں۔ چوہدری نثار نے کہا کہ مجھے وزارت سے دلچسپی نہیں بلکہ اسمبلی سیٹ سے لگائو ہے کیونکہ میں لاکھوں عوام کا نمائندہ ہوں اور ان کے ووٹ پر اسمبلی میں آیا ہوں اور ان کیلئے پریشان ہوں۔ میں کہاں کہاں روز وضاحتیںدوں ۔ جس دن فیصلہ سامنے آیا میں اس دن استعفیٰ دیدوں گا اور آئندہ الیکشن بھی نہیں لڑوں گا۔ سیاست ایک مذاق بن کر رہ گئی ہے۔ شریف النفس لوگوں سے لوگ فائدہ بھی اٹھاتے ہیں۔ میری خواہش ہے کہ نواز شریف سرخرو ہوں اور وہ انشااللہ سرخروں ہوں گے بھی۔ یہ کوئی سوچے بھی نہیں کہ میں سازش کروں گا۔ سازش میرے خمیر میں نہیں۔چوہدری نثار نے کہا کہ میں نے اس سے بھی زیادہ سخت فیصلہ سنا نا تھا لیکن دوستوں کے کہنے پر مزید بات نہیں کی۔ میں جو دوسرا اعلان کرنا چاہتا تھا وہ بھی پارٹی کیخلاف نہیں تھا اس میں بس اتنا تھا کہ دوسروں کو سپیس زیادہ ملے اور دوسرے لوگ یہی چاہتے ہیں۔ اگر نواز شریف سرخرو ہوئے تو پھر فیصلہ کروں گا ، اس وقت میری سوچ بہت منفی ہے لیکن میں دوستوں کے کہنے پر چپ ہوں۔ چوہدری نثار نے کہا کہ عزت کردار سے آتی ہے نہ کے بیان بازی سے ۔ نواز شریف کے ارد گرد ایسے لوگ ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ فلاں کا سر بھی قلم کر دیں اور فلاں کا سر بھی قلم کر دیں۔ اگر فیصلہ نواز شریف کیخلاف آتا ہے تو تواز شریف سے میری التجا ہے کہ اس قوم نے آپ کو بہت کچھ دیا ہے اور جتنا کچھ آپ کو
دیا ہے اتنا کسی کونہیں دیا۔ اس مشکل وقت میں آپ کو صبر و تحمل سے کام لینا ہے اور سب سے بڑا مقصد اس سیاسی جماعت کوقائم و دائم رکھنا ہے۔ چوہدری نثار نے کہا کہ چار لوگوں کو پتہ ہے کہ اس وقت ملک شدید خطرات کا شکار ہے۔ یہ بات دو سویلین یعنی نواز شریف اور مجھے اور دو جرنیلوں کو پتہ ہے۔ ہمیں ہر طرف سے گھیرا جا رہا ہے۔ میاں نواز شریف کو سپریم کورٹ کا ہر فیصلہ قبول کرنا چاہئے۔ ہمیں اس قوم کی خاطر
مسلم لیگ (ن) کو قائم و دائم رکھنا ہے اور ہمیں اداروں سے ہم آہنگی رکھنی ہے۔ بنگلہ دیش بنا تو اس کے بہت سے محرکات تھے لیکن اس کا الزام صرف جنرل یحییٰ خان پر لگا۔ اس وقت پاکستان پر بہت گہرے بادل منڈلا رہے ہیں۔ اس کا ہمیں بہت صبر سے مقابلہ کرنا ہوگا۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ میری پریس کانفرنس ایک وبال جان بن گئی ہے اور اس پر وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے ایک گلہ بھی کیا ہے کہ ہم آپ
کے پاس آئے بیٹھے ہیں اور آپ نے پریس کانفرنس انائونس کی ہوئی ہے۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ میں نے آج سے کچھ دن پہلے پریس کانفرنس کا اعلان کیا تھا کیونکہ میں نے کابینہ میں کچھ باتیں کی تھیں اور ان کی وضاحت کرنی تھی۔ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ میں نے کابینہ کی میٹنگ میں کہا تھا کہ میں چھوٹا محسوس کر رہا ہوں کہ مجھے اس طرح کی باتیں کرنی پڑ رہی ہیں الیکن ایک وقت آتا ہے کہ ایسی باتیں کرنی
ڑتی ہیں۔ میں نے کچھ باتیں کیں جن میں سے کچھ غلط رپورٹ ہوئیں۔ پریس کانفرنس کا مقصد یہ ہے کہ میں غلط باتوں کی تردید کر سکوں اور درست باتوں کی تصدیق کر سکوں۔ آج کی پریس کانفرنس کی میں نے کسی کو اطلاع نہیں دی۔ چوہدری نثار نے کہا کہ مجھ پر الزام لگایا گیا ہے کہ میں ناراض ہوں جبکہ میں اعلان کرتا ہوں کہ میں ناراض نہیں ہوں، میں نے اپنی ساری زندگی نواز شریف اور ن لیگ کیلئے دائو پر لگائی ہے اور
اس لئے میں ان سے کیوں ناراض ہونے لگا۔ چوہدری نثار نے کہا کہ میں 33 سالوں سے ہر میٹنگ میں موجود ہوتا ہوں۔ ابھی ڈیڑھ ماہ ہوا ہے کہ مجھے کسی سینئر اہم ترین میٹنگ کیلئے نہیں بلایا گیا۔صرف تین اجلاسوں میں مجھے بلایا گیا بقیہ کسی میٹنگ میں نہیں بلایا گیا۔ میں بن بلائے کہیں نہیں جاتا۔ میں نے اس حوالے سے کابینہ میں اظہار خیال کیا تھا۔ میں نے کوئی ٹرین مس نہیں کی اور نہ ہی میں کسی آوارہ ٹرین کا مسافر ہوں۔
میں ایسی ٹرین کا سوار ہوں جو رکے یا چلے میں اسی کے ساتھ ہوں۔ چوہدری نثار کا مزید کہنا تھا کہ شیخ رشید سن لیں کہ انہیں یہ ٹرینیں مبارک ہوں اور مجھے ان معاملات میں نہ گھسیٹیں۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ پارٹی میں اور تو کوئی چیزیں نہیں ہوتی تھیں لیکن ایک الزام مجھے پر 1985 سے لگتا آیا ہے ۔ میں اس پر اظہار خیال کروں گا۔ مجھے شہباز شریف اور شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آج بھی پریس کانفرنس
نہ کریں لیکن میں نے وعدہ کیا ہوا تھا کہ میں پریس کانفرنس کروں گا۔ اتوار اور سوموار کو جو میٹنگ بلائی ہوئی تھی اس میں کوئی وضاحت نہیں کرنی تھی بلکہ میں نے ایک بڑا فیصلہ کر لیا تھااور وہ اکے عین مطابق تھا جس قسم کے تجزیے کئے جا رہے تھے۔ چوہدری نثار نے کہا کہ میں نے کابینہ میں کہا اور آج سب کے سامنے بھی کہتا ہوں کہ 1985 سے میں جو دیکھ رہا ہوں اور سینئر ترین لوگ جو پارٹی کے ساتھ ہیں ان میں
میں سب سے زیادہ سینئر ہوں۔ شیخ آفتاب 1985سے پارٹی میں شامل ہیں اور ان کے علاوہ دو لوگ اور سینئر ترین لوگوں میں شامل تھے۔ جن لوگوں نے اپنی زندگی اس پارٹی کو دی ہے وہ کس طرح اب مشکل وقت میں اس کا ساتھ چھوڑ سکتے ہیں۔ میری جماعت کے لوگ یہ کہتے ہیں کہ جتنے بھی اختلافات ہوں چوہدری نثار پارٹی نہیں چھوڑے گا یہ بات میرے لئے سب سے بڑا ثمر ہے اور باعث اطمینان ہے۔ چوہدری نثار کا کہنا تھا
کہ مجھے پارٹی سے کچھ ملا یا نہیں وہ الگ بات لیکن میں اپنے مقام اور پارٹی سے نہیں ہلوں گا۔ منافق لوگ ہر پارٹی میں ہوتے ہیں اور لیڈر شپ کا کام ہوتا ہے کہ وہ ڈسپلن کو قائم رکھے۔ میں نے کابینہ میں بہت باتیں کیں لیکن کم سامنے آئیں ، وہ باتیں میرے خلاف پروپیگنڈے کے حوالے سے تھیں۔ میں نے تمام زندگی میاں نواز شریف کے سامنے سچ کہا ہے اور مجھے اس میں کوئی ڈر نہیں۔ میں نے نواز شریف کو بہت دفعہ کہا ہے کہ
آپ کا یہ فیصلہ غلط اور یہ صحیح ہے۔ چوہدری نثار نے کہا کہ میں نے 33 سال کوئی بات نہیں کی لیکن جب مشکل وقت آیا تو اندر سے ایک سازش ہوئی ۔ میرے لئے یہ بھی ایک تضحیک آمیز عمل ہے کہ میں یہ کہوں کہ مجھے مشاورتی عمل سے علیحدہ کر دیا گیا۔ تین مہینے ہو گئے ہیں کہ میں نواز شریف کے پاس گیا اور میں نے انہیں کہا کہ میاں نواز شریف صاحب میں نے آپ کو بہت سی بری خبریں بھی دی ہیں۔ میں نے انہیں کہا کہ
میں میرے لئے آپ کی خوشامد کرنا بہت آسان ہے لیکن یہ اصل وفاداری نہیں بلکہ اصل وفاداری اس میں ہے کہ میں آپ کو نشاندہی کروں ان غلطیوں کی جو چکی ہیں۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار نے مجھے اس بات پر داد بھی دی کہ آپ کا طریقہ کار ٹھیک ہے اور آپ یہ باتیں ضرور کریں۔ میں وہ باتیں کرتا رہا اور کرتا رہوں گا۔ مجھ میں بھی بہت خامیاں ہیں اور میں بھی بہت گناہ گار ہوں۔ میں اپنے آپ کو بہتر کرنے کی کوشش کرتا ہوں لیکن
میں منافق نہیں ہوں اور نہ ہی میں منافقت کر سکتا ہوں۔ میں ہمیشہ سیدھے راستے پر چلنے کی کوشش کرتا ہوں۔ میں نے کابینہ میٹنگ میں کہا کہ مجھے وہ جگہ اور مقام پتہ ہے کہ کس نے میرے بارے میں کیا کچھ اور کہاں کہاں کہا۔ مجھے نواز شریف سے یہ بھی گلہ ہے کہ انہوں نے اس طرح کے لوگوں کی باتیں کیوں سنی۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار کا مزید کہنا تھا کہ معاملات صحیح نہیں ہوئے بلکہ خراب ہوتے گئے۔ میں نے کبھی کچھ
اسلئے نہیں کہ پارٹی کے لوگ کہیں گے کہ میں نے مشکل میں ساتھ چھوڑ دیا۔ میں کسی پر الزام نہیں لگا رہا بلکہ میں وضاحت کر رہا ہوں۔ چوہدری نثار نے کہا کہ مجھ پر جو الزامات لگے ہیں میں ان پر بات کرنا چاہتا ہوں۔ میں ڈان لیکس کے حوالے سے بات کرنا چاہتا تھاور فوج کے حوالے سے بات کرنا چاہتا تھا۔ میں چاہتا ہوں کہ حقائق قوم کے سامنے آئیں۔ میں نے نواز شریف کو کہا کہ میں نے کبھی کسی کے بارے میں شکایت نہیں کی
تو باقی لوگ میرے بارے میں کیوں شکایات کرتی ہیں۔ ایک شخص تو ایسا ہے جس کے مالی اور اخلاقی انتہائی گرواٹ کا شکار معاملات ہیں لیکن میں اس کا نام نہیں لوں گا کیونکہ حکومت کو ٹھیس پہنچے گی۔ میرا خاندانی پس منظر فوجی ہے اورمجھے اس پر فخر ہے۔ میری چوتھی نسل کا تعلق بھی فوج سے ہے لیکن میں ایک سیاستدان ہوں ۔ میں نے ہمیشہ ایک کوشش کی ہے کہ کمپرومائز نہ کروں اور فوج کو سویلین اتھارٹی پر فوقیت
دوں۔ جنرل بیگ صاحب نے 1991 میں ایک بات کی تھی جس پر میری ان سے بول چا بھی بند رہی تھی۔ جب فوج میں میرے قریبی عزیزوں نے کابینہ کیخلاف کچھ کرنے کی کوشش کی تو میں اس پر بھی بڑھ چڑھکر بولا اور اس میں میرا ذاتی مفاد کوئی نہیں تھا بلکہ میں نواز شریف اور حکومت کیلئے بولا تھا۔ میں نے کبھی اپنے
مفادات کیلئے کام نہیں کیا اور اپنی ذات کو ایک طرف رکھا اور لیڈر شپ اور حکومت کیلئے کام کیا اس کے بارے میں بہت سی باتیں کی گئیں۔ جب بھی پارٹی کے اندر کوئی بات ہوتی ہے تو مجھ پر الزام لگایا جاتا ہے کہ یہ بندہ تو اسٹیبلشمنٹ کی طرف ہے۔ میں نے فوج کے حوالے سے بہت سی باتیں کیں لیکن مناسب پلیٹ فارمز پر۔
مجھے کوئی ریٹائرڈ جرنیل، ڈی جی آئی ایس آئی اور کوئی افسر ایک بار بھی کہہ دے کہ میں نے کچھ اپنے لئے کبھی کیا تو میں ذمہ دار ہوں۔