اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاناما پیپر ز کیس میں اگر وزیر اعظم کے خلاف کوئی فیصلہ آتا ہے تو ان کے پاس نہ ہی اپیل کا کوئی حق ہوگا اور نہ ہی صدارتی اختیارات انہیں بچانے میں کوئی کردار ادا کرسکیں گے۔وزیر اعظم کی قانونی ٹیم کا موقف واضحہے کہ وزیر اعظم کے پاس عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بینچ سے نااہل ہوجانے کے بعد کوئی راستہ نہیں رہ جائے گا۔روزنامہ جنگ کے مطابق سینئر ایڈوکیٹ اظہر صدیقی کا کہنا ہے کہ آرٹیکل 62-1(f)کے تحت کسی بھی رکن پارلیمنٹ کی نااہلیت سزا نہیں ہے
بلکہ عدالتی اعلان ہےکہ وہ شخص صادق اور امین نہیں رہالہٰذا اس معاملے میں اپیل کا کوئی حق باقی نہیں بچتا، جیسا کہ جعلی ڈگر رکھنے والے ارکان پارلیمنٹ کے معاملے میں ہوا تھا۔صدارتی معافی کے متعلق اظہر صدیق کا کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 45کے تحت صدر کو اختیار ہے کہ وہ کسی بھی عدالت، ٹریبونل یا اتھارٹی کی جانب سے دی گئی سزا کو معاف، اس میں نرمی یا ملتوی، اسے معطل یا منسوخ کرسکتا ہے۔تاہم ان اختیارات کا استعمال پاناما کیس میں وزیر اعظم کے معاملے میں نہیں ہوسکتاکیوں کہ اگر وزیر اعظم نااہل ہوتے ہیں تو یہ سزا ہے نہ ہی اثبات جرم۔ان کا موقف تھا کہ صدر اثبات جرم کی معافی نہیں دے سکتے۔اگر صادق اور امین نہ ہونے کی بنیاد پر انہیں نااہل قرار دیا جاتا ہے اور اس کے بعد کوئی ٹرائل کورٹ وزیر اعظم کو سزا سنائے تو صدر کو انہیں معافی دینے کا اختیار ہوگا۔