اسلام آباد(آن لائن) وزارت خزانہ نے عام انتخابات کو شفاف بنانے کیلئے الیکشن کمیشن کو مطلوب 2ارب 50کروڑ روپے کے فنڈز کی فراہمی میں مشکلات پیدا کر دی ہیں جس کا واحد مقصد انتخابات میں حکمران جماعت کی دھاندلی کو یقینی بنانا اور انتخابی عمل کو ڈی ریل کرنا ہے ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے سی سی ٹی وی کیمروں کی خریداری سمیت رزلٹ منجمنٹ اور رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم کیلئے وزارت خزانہ سے 2آرب50 روپے مانگے گئے تھے۔
اس سلسلے میں ابتدائی سمری اپریل کے مہینے میں ارسال کی گئی تھی تاہم تین ماہ کا عرصہ گزر نے کے باوجود وزارت خزانہ کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا گیا ہے ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن حکام نے ملک بھر میں 20 ہزار حساس پولنگ سٹیشنوں پر 80ہزار سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب،رزلٹ منجمنٹ سسٹم اور رزلٹ ٹرانسمشن سسٹم بریفنگ دینے کے لئے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے ملاقات کا وقت بھی مانگا تھا مگر ابھی تک وفاقی وزیر خزانہ کی جانب سے بھی الیکشن کمیشن کے اعلیٰ حکام کے ساتھ ملاقات کا وقت طے نہیں ہوسکا ہے اور نہ ہی وزیر خزانہ نے کوئی جواب دیا ہے ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن نے سی سی ٹی وی کیمروں سمیت الیکشن میٹریل کی خریداری کیلئے جولائی کے مہینے میں ٹینڈر جاری کر دیا تھا اور کل بروزہ منگل سی سی ٹی وی کیمروں کی خریداری کے سلسلے میں متعلقہ فرمز کو الیکشن کمیشن طلب کیا گیا ہے ذرائع کے مطابق اگر وزارت خزانہ کی جانب سے الیکشن کمیشن کو یہ بجٹ زیادہ سے زیادہ اگست کے مہینے تک نہ مل سکا تو ان منصوبوں کا اگلے الیکشن سے قبل مکمل ہونا ناممکن ہوجائے گا اور اگلے الیکشن میں بھی عوام اور سیاسی جماعتیں ان منصوبوں کی افادیت سے محروم رہیں گی ۔