لاہور(این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ق)کے سینئرمرکزی رہنما و سابق نائب وزیراعظم چودھری پرویزالٰہی نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ شہبازشریف کے سرکاری پراجیکٹس پر جے آئی ٹی بنا دیں قوم پانامہ، اقامہ بھول جائے گی، آڈیٹر جنرل اور اکاؤنٹینٹ جنرل آف پاکستان موجودہ پنجاب حکومت کے ہر منصوبہ میں کرپشن کی نشاندہی کر چکے ہیں۔ان خیالات کااظہارانہوں نے پارٹی کے سیکرٹری جنرل طارق بشیر چیمہ ایم این اے اور صوبائی جنرل سیکرٹری چودھری ظہیر الدین کے ہمراہ پریس کانفرنس کر تے ہوئے کیا ۔
چودھری پرویز الٰہی نے اپنی پنجاب حکومت کے 5 اور ان کے پندرہ سال کے دوران ہر شعبہ میں اپنی اور ان کی کارکردگی اور منصوبوں میں شفافیت پر لائیو ٹی وی مناظرہ کا چیلنج دیتے ہوئے الزام عائد کیا کہ اورنج لائن، جنگلہ بس، پاور پراجیکٹس، سستی روٹی، لیپ ٹاپ، دانش سکول، آشیانہ سمیت ہر سکیم اور منصوبہ میں اربوں کی کمیشن کھائی گئی۔ چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ شہبازشریف عوام کو گمراہ کرنے کیلئے کہہ رہے ہیں کہ جے آئی ٹی اپنی رپورٹ میں حکومت کے کسی پراجیکٹ پر کرپشن کا الزام نہیں لگا سکی لیکن یہ نہیں بتاتے کہ جے آئی ٹی، حکومت کے کسی پراجیکٹ میں کرپشن کی تفتیش کیلئے نہیں بنی تھی اس کو صرف پانامہ کرپشن کیس کی تفتیش کی ذمے داری سونپی گئی تھی۔ انہوں نے پنجاب میں کرپشن کی مثالیں پیش کرتے ہوئے کہا کہ آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے سستی روٹی میں 25 ارب کرپشن اور دانش سکول سکیم میں 4 ارب 88 کروڑ کی غیرقانونی ادائیگیاں رپورٹ کی ہیں جبکہ لیپ ٹاپ سکیم میں اکاؤنٹینٹ جنرل آف پاکستان نے 2 ارب کی کرپشن کا کہا ہے، جنگلہ بس سروس میں 1 ارب خرچہ کا ریکارڈ ہی نہیں کیونکہ یہ ریکارڈ جلا دیا گیا جبکہ ناقص ایسکیلیٹرز سے 16 کروڑ 35 لاکھ کا گھپلا کیا گیا۔ چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ شہبازشریف کی اچھل کود اور رجوعہ میں سونا چاندی کے ذخائر کے دعوے سب کے سامنے ہیں،
وہ 50کروڑ لگا کر لوہا بھی حاصل نہ کر سکے جبکہ صرف 4 کروڑ سے مکمل تحقیق کے بعد ہم نے ماہرین کی رپورٹ پر یہ منصوبہ بند کر دیا تھا۔ انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ اس میں کسی کو کوئی شبہ نہیں رہا کہ پورا شریف ٹبر کرپشن میں ملوث ہے۔ انہوں نے کہا کہ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق حکومت لاہور، راولپنڈی، اسلام آباد اور ملتان جنگلہ بس سروس کی حقیقی لاگت بھی چھپا رہی ہے، ٹھیکیداروں کو اعدادوشمار خفیہ رکھنے کیلئے کہا جا رہا ہے،
تینوں جنگلہ بسوں کا حقیقی ماہانہ نقصان بھی چھپایا جا رہا ہے لیکن تینوں جگہ ماہانہ 3 ارب روپے کے نقصان کا تخمینہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ 260 ارب روپے لاگت سے اورنج لائن پراجیکٹ ڈالرکماؤ ٹرین بن چکی ہے، اس کیلئے ہمارے دور میں ایشین ڈویلپمنٹ بنک کا 0.25% مارک اپ پر منظور شدہ قرضہ واپس کرکے، ایگزم بنک سے 3.25% مارک اپ کا قرضہ لیا گیا، تاکہ زیادہ سے زیادہ کمیشن کمایا جا سکے جبکہ چین کی نشاندہی کے بعد سرکاری انکوائری کے مطابق صرف ناقص ستونوں کی مد میں قومی خزانے کو 6 ارب کا نقصان پہنچایا گیا لیکن حکومت کی ملی بھگت کے باعث کسی ٹھیکیدار کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی،
اسی طرح بہاولپور سولر پراجیکٹ پر 17 ارب کا خرچہ دکھا کر اب اس کو اونے پونے داموں فروخت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور 6 ارب بھی نہیں مل رہے، نندی پور پراجیکٹ کی ابتدائی لاگت 23 ارب تھی جو 84 ارب تک پہنچا دی گئی، اتنی ادائیگی کے باوجود منصوبہ صرف ایک ہفتہ چل سکا اور بند پڑا ہے، آشیانہ سکیم میں 10 ارب کے گھپلے کی رپورٹیں ہیں، پہلے پانچ مرلہ کے فلیٹ کی قیمت 9 لاکھ بتا کر قیمت 15 لاکھ اور سائز 3 مرلہ کر دیا گیا، 50
ہزار گھر کا اعلان کر کے صرف 350 گھر بن سکے اور گھپلا چھپانے کیلئے اس منصوبہ کو بھی سیل پر لگا دیا گیا ہے۔ چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ شہبازشریف، عمران خان کو چیلنج کرتے ہیں کہ چین کی پنجاب میں کبھی حکومت نہیں رہی، شہبازشریف نے اپنی کارکردگی کا مقابلہ کرنا ہے تو پنجاب میں ہماری حکومت کے ساتھ کریں۔ چودھری پرویزالٰہی نے اپنے دور کے عوامی فلاح اور ترقیاتی منصوبوں کا تفصیلی ذکر کرتے ہوئے چیلنج کیا کہ شہبازشریف صحت میں ہماری 1122 سروس اور مفت دوائیوں سکیم کا مقابلہ اپنی موبائل ہسپتال و ہیلتھ کارڈ سکیم،
ہمارے دور کے ہسپتالوں اور سکولوں کا اپنے دور کے ہسپتالوں و سکولوں، ہمارے پڑھا لکھا پنجاب کا اپنے دانش سکول پراجیکٹ، ہمارے دور کی شرح خواندگی کا اپنے دور کی شرح خواندگی ہمارے وارڈن نظام اور پیٹرولنگ پوسٹوں کے نظام کا اپنی ڈولفن فورس اور وردی بدلو سکیم، ہمارے دور میں امن وامان کی حالت کا اپنے دور کے امن وامان، ہمارے ماس ٹرانزٹ ٹرین پراجیکٹ کا اپنے جنگلہ بس اور اورنج لائن پراجیکٹس کے علاوہ ان کی لاگت ہی کا مقابلہ کرلو۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہبازشریف ہمارے کسان پیکیج کا مقابلہ اپنے کسان پیکیج، ہماری حکومت کی جانب سے زرعی ٹیوب ویل کے آدھے بل کی ادائیگی اور ہمارے دور کے جی ڈی پی کا مقابلہ اپنے دور کے جی ڈی پی سے کر لیں۔