اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) جے آئی ٹی میں حکمران خاندان کے تحائف کی بارش پر سوالیہ نشان لگ گئے۔ تفتیش میں حکمران خاندان نے ایک دوسرے کو تحفے ہی تحفے دئیے۔ حسین نواز نے نواز شریف کو تحفے دئیے، 70 فیصد تحفے نواز شریف نے مریم کو دے دیئے جبکہ 25 فیصد تحفے کیش کی صورت میں بینک سے نکلوا لئے۔ نجی ٹی وی کے مطابق جے آئی ٹی رپورٹ میں کہا گیا کہ ہل میٹل سے 2010ءسے 2015ءتک 88 فیصد نفع نواز شریف کو بھیجا گیا۔
اس اقدام سے نواز شریف کی ہل میٹل سے کاروباری دلچسپی ظاہر ہوتی ہے۔روزنامہ خبریں میں شائع رپورٹ کے مطابق 1165 ملین روپے حسین نواز نے رسپانڈنٹ نمبر1 کو بھیجے۔ 2010ءسے 2017ءتک 822.725 ملین روپے نواز شریف نے مریم نواز کو تحفہ کیے۔ مریم نے اس رقم سے زمین خریدی۔ جے آئی ٹی کے مطابق 2010ءمیں مریم کی ملکیت اراضی صفر تھی۔ 2016ءمیں مریم نواز 804.424 ملین روپے کی مالک بن گئی۔ اس رقم پر ایف بی آر کو ٹیکس ریٹرنز بھی جمع کرائے گئے۔ 2013ءمیں مسلم لیگ ن کو 100 ملین روپے کا عطیہ دیا گیا۔ 10جون کو 45 ملین روپے نواز شریف کے اکاﺅنٹ میں منتقل ہوئے جس کا کوئی ریکارڈ نہیں۔ 2012ءاور 2013ءمیں نواز شریف کو ملنے والے تحائف میں بے تحاشہ اضافہ ہوا۔ اس دوران حسین نواز سے نواز شریف کوملنے والی رقوم کو تحائف ظاہر کیا گیا۔ اسی رقم کو ری میٹنس ظاہر کیا گیا، نواز شریف اس وقت وزیراعظم بن چکے تھے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ تحائف میں ملنے والی رقوم کا کچھ حصہ تحفے دینے والوں کو واپس تحفہ دیا گیا۔ مریم نواز کی جانب سے نواز شریف کو 24.85ملین روپے اور نواز شریف کی طرف سے حسین نواز کو 19.46 روپے تحفے میں دئیے گئے۔ رپورٹ کے مطابق کیپٹن (ر) صفدر نے بھی جے آئی ٹی کو بتایا تھا وہ 1500 ریال پاکٹ منی لیتے تھے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے مریم نواز والد کے زیر کفالت تھیں۔