اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستانی موقر روزنامہ جنگ کے مطابق مسلم لیگ (ن) نے عدالت عظمیٰ سے ممکنہ طور پراپنےخلاف فیصلے پر ہرصورت عمل درآمد کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے ممکنہ سیاسی مضمرات سے نمٹنے کی حکمت عملی تیار کرلی ہے۔
ذرائع کا کہناہے کہ خلاف فیصلہ آنے کی صورت میں متبادل وزیراعظم کے طور پر خواجہ آصف مضبوط امیدوار بن کے ابھرے ہیں لیکن اس کے علاوہ بھی کئی دیگر نام بھی لیے جارہے ہیں جن میں احسن اقبال، سردار ایازصادق اور خرم دستگیر کے نام بھی شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں جامع حکمت عملی ترتیب دی دی گئی ہےجب کہ حکمران جماعت کی حالیہ مشاورتی نشستوں میں طے کرلیاگیاہےکہ پاناما کیس کے دو پہلو ہیں ایک قانونی اور دوسرا سیاسی۔حکمران جماعت نے فیصلہ کیا ہےکہ قانونی طور پر سپریم کورٹ کے کسی بھی فیصلہ کو ہرصورت قبول کیاجائےگا اور کوئی محاذ آرائی کی صورت پیدا نہیں ہونے دی جائےگی تاہم قانونی فیصلے کو تسلیم کرنے کے باوجود اس کاسیاسی سطح پر بھرپور مقابلہ کیاجائےگا اور اپوزیشن کی جانب سے الزامات اور مہم جوئی کا بھرپور مقابلہ کیاجائےگا۔ذرائع نے بتایا کہ حکمران جماعت نے متبادل وزیراعظم کےحوالے سے مکمل مینڈیٹ اور اختیار وزیراعظم کو دیاہے کہ وہ جس کو چاہیں اپنا متبادل نامزد کردیں۔اس کے لیے 4 اہم خصوصیات کا حامل ہونا ضروری قرار دیاگیا ہے،
ایک تو وہ پارٹی سے طویل وابستگی یعنی تجربہ کار ہو اور دوسرا مسلمہ وفاداری کی تاریخ رکھتاہو، تیسرا پارٹی کے اندر اس کی توقیر اور تعلقات دوستانہ ومفاہمانہ ہوں جب کہ چوتھا اور بہت اہم اس کی وزیراعظم کے ساتھ کمیونی کیشن اچھی ہو۔ذرائع کا مزید کہناہےکہ سپریم کورٹ کے کسی بھی فیصلے کے بعد پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بلاکر وزیراعظم پر پھر اعتماد کا اظہار کیاجائےگا اور عارضی اور مستقل متبادل وزیراعظم کے انتخاب کی صورت میں وزیراعظم کے فیصلوں کی تائید کی جائےگی۔