اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) چوہدری نثار کیوں الگ ہو گئے؟ نواز شریف کی جے آئی ٹی میں پیشی کے موقع پر کیا ہوا تھا؟ معروف صحافی کے انکشافات، رانا ثناء اللہ نے بھی تصدیق کر دی، تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی و کالم نویس سلیم صافی نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) میں مریم نواز کی خوشامد کرنے والے لوگ آگے آ رہے ہیں جس وجہ سے چوہدری نثار پیچھے چلے گئے ہیں،
وزیراعظم نواز شریف کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنیپیشی پر خوشامدی ٹولے نے کچھ ایسا اہتمام کیا کہ چوہدری نثار کی گاڑی چلاتے ہوئے تصویر نہ بن سکی، سلیم صافی کی ان باتوں کی تصدیق رانا ثناء اللہ نے بھی کی اور کہا کہ مختلف موقعوں پر چوہدری نثار کی رائے کو کوئی اہمیت نہیں دی گئی۔ سلیم صافی نے مزید کہا کہ چوہدری نثار 1985ء سے وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ ہیں، چوہدری نثار نے کبھی بھی نواز شریف کو تنہا نہیں چھوڑا اور نہ اب وہ نواز شریف کو دھوکہ دیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے اس دور حکومت میں مریم نواز کی حکومت اور پارٹی پر گرفت مضبوط ہوئی ہے یہی وجہ ہے کہ خوشامدی ٹولے نے اس سے بھرپور فائدہ اٹھایا ہے، یہ لوگ مریم نواز کی خوشامد کرتے رہتے ہیں جبکہ چوہدری نثار نے کبھی مریم نواز کی خوشامد نہیں کی کیونکہ وہ ان کے بچوں کی طرح ہے، خوشامد نہ کرنے کی وجہ سے چوہدری نثار پیچھے چلے گئے ہیں، اہم معاملات میں بھی ان سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی۔ سلیم صافی نے کہا کہ نواز شریف پر جب بھی کوئی بُرا وقت آیا تو چوہدری نثار ان کے ساتھ کھڑے رہے، دھرنا ہو یا مشرف کا دور حکومت چوہدری نثار نے کبھی میاں نواز شریف کو کبھی اکیلا چھوڑا نہ کبھی دھوکہ دیا۔ وزیراعظم نواز شریف جب جے آئی ٹی میں پیش ہوئے تو ان کی گاڑی خود چوہدری نثار نے چلائی لیکن خوشامدی ٹولے نے کچھ ایسا اہتمام کیا کہ فوٹیج نہیں بن سکی،
انہوں نے کہا کہ اس لیے چوہدری نثار علی خان پارٹی سے دوری میں حق بجانب ہیں۔ سلیم صافی نے مزید کہا کہ چوہدری نثار کیونکہ بیمار ہیں، اس لیے شاید ممکن نہیں کہ وہ نواز شریف کے دفاع کے لیے آئیں گے، لیکن اگر انہیں زیادہ مجبور کیا گیا تو یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ وزارت یا پارٹی ہی چھوڑ دیں مگر وہ کسی اورپارٹی میں نہیں جائیں گے۔ سلیم صافی کے ساتھ اس پروگرام میں رانا ثنا اللہ خان موجود تھے انہوں نے ان کی تائید کی اور رانا ثناء اللہ نے کہا کہ سلیم صافی نے ایسی کوئی بات نہیں چھوڑی جس سے اختلاف کیا جا سکے۔