اتوار‬‮ ، 23 جون‬‮ 2024 

’’ہم مان لیتے ہیں کہ رقم گلف سٹیل ملز سے گئی لیکن گئی کس طرح یہ بتائیں؟‘‘

datetime 20  جولائی  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی) سپریم کورٹ آف پاکستان میں پاناماکیس کی جےآئی ٹی رپورٹ پرسماعت شروع ہوگئی،وزیراعظم کےبچوں کےوکیل سلمان اکرم راجہ دلائل دےرہےہیں۔تفصیلات کےمطابق جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں جسٹس عظمت سعید شیخ اورجسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل سپریم کورٹ کے3 رکنی عمل درآمد بینچ نےپاناما کیس کی سماعت شروع کردی۔پ

اناماکیس کی سماعت کےآغاز پروزیراعظم کےبچوں کےوکیل سلمان اکرم راجہ دلائل دے رہے ہیں۔ سلمان اکرم راجہ نے قطری خط عدالت میں پیش کردیا۔جسٹس اعجازافضل نےکہاکہ آپ نےکل دستاویزات دینےکا وعدہ کیا تھا،عدالت سےپہلے دستاویزات میڈیا کو دے دیں۔ انہوں نےکہاکہ آپ میڈیا میں دلائل بھی دے دیتے,باہر ڈائس لگا ہےجا کر دلائل دے دیں۔سلمان اکرم راجہ نےجواب دیاکہ مجھے دستاویزات میڈیاکو جانے کا علم نہیں، جس پر جسٹس اعجازافضل نےکہاکہ جےآئی ٹی نے 2خطوط سربمہرلفافے میں بجھوائے ایک قطری کا خط ہے،دوسرا بی ڈی آئی سےآیاہے۔جسٹس عظمت سعید نےکہاکہ دونوں دستاویزات عدالت میں ہی کھولیں گے،جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ تمام دستاویزات لیگل ٹیم سےہی میڈٰیاکوگئی ہیں۔جسٹس شیخ عظمت سعید نےکہاکہ آپ کےاطمینان تک آپ کی بات سنیں گے،جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ جےآئی ٹی نےحکام سےدستاویزات کی تصدیق کرائی تھی۔عدالت عظمیٰ نےکہاکہ وزیراعظم کی بیٹی مریم نواز کےوکیل نےمنرواکی دستاویزات سےلاتعلقی ظاہرکی تھی۔ جےآئی ٹی نےاسی وجہ سےتصدیق کےلیےدستاویزات بھجوائیں تھیں۔وزیراعظم کےبچوں کےوکیل نےکہاکہ جےآئی ٹی نےیواےای کی وزارت انصاف کےخط پرنتائج مرتب کیے،

انہوں نےکہاکہ خط پرحسین نوازسےکوئی سوال نہیں پوچھاگیا۔سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ حسین نوازکےتصدیق شدہ دستاویزات کوبھی نہیں ماناگیا،انہوں نےکہاکہ جےآئی ٹی نےنتیجہ اخذکیاکہ مشینری باہرمنتقل کی گئیں۔وزیراعظم کےبچوں کےوکیل نےکہاکہ جےآئی ٹی نےان دستاویزات پرحسین نواز سےجرح نہیں کی،جس پرعدالت نےکہاکہ یواےای سےبھی حسین نوازکےدستاویزات کی تصدیق مانگی گئی تھی۔سلمان اکرم راجہ

نےیواےای کی وزارت انصاف کاخط پڑھ کرسنایا،انہوں نےکہاکہ یواےای نےگلف ملزمعاہدےکاریکارڈنہ ہونےکاجواب دیا۔وزیراعظم کےبچوں کےوکیل نےکہاکہ 12ملین درہم کی ٹرانزیکشنزکی بھی تردیدکی گئی،انہوں نےکہاکہ خط میں کہاگیامشینری کی منتقلی کاکسٹم ریکارڈ موجود نہیں۔سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ یواےای محکمہ انصاف نےریکارڈموجودنہ ہونےکاکہا،جس پرجسٹس عظمت سعید نےکہاکہ انہوں نےکہاجونوٹری مہرہےوہ ہماری

نہیں۔شیخ عظمت سعید نےکہاکہ نوٹری مہرکی تصدیق نہ ہونےکےاثرات زیربحث نہیں لاناچاہتا،جس پرسلمان اکرم راجہ نےکہاکہ ایساکچھ نہیں ہوگاکچھ غلط فہمی ہوئی ہےغلطی ہوئی۔جسٹس اعجاالاحسن نےکہاکہ حسین نواز،طارق شفیع سےپوچھاتوکہاہم نےنوٹری نہیں کرایا،انہوں نےکہاکہ سب نےکہانوٹری مہرنہیں جانتے،مطلب دستاویزات غلط ہیں۔جسٹس اعجازافضل نےکہاکہ آپ کوچاہیےتھاتمام ریکارڈجےآئی ٹی کوفراہم کرتے،اب آپ

نئےدستاویزات لےآئےہیں۔انہوں نےکہاکہ اب نئے دستاویزات کےکیس پراثرات دیکھیں گے۔جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ 12مئی1988اور30مئی2016کودبئی حکام نےجعلی قراردیا جبکہ دبئی حکام نےدونوں نوٹری پبلک کوغلط اورجعلی قراردیا۔جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ دبئی حکام نےدبئی سےاسکریپ جدہ جانےکی تردیدکی،جس پرسلمان اکرم راجہ نےکہاکہ یہ اسکریپ نہیں مشینری تھی،جےآئی ٹی نےغلط سوال کیے۔سلمان

اکرم راجہ نےکہاکہ دبئی حکام کی بات سےاتفاق نہیں کرتا،جس پرجسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ اتفاق کرنایانہ کرناآپ کاحق ہے،مرضی ہےبرطانیہ،امریکہ یاکسی بھی ملک سےاتفاق نہ کریں۔وزیراعظم کےبچوں کےوکیل نےکہاکہ جےآئی ٹی نےکسٹم حکام سےاسکریپ کاسوال پوچھاتھا،اسکریپ اورمشین میں زمین آسمان کافرق ہے۔انہوں نےکہاکہ کسٹم حکام کی نظرمیں اسکریپ اورمشینری الگ الگ ہوتےہیں۔جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ

جواب میں واضح کیاتھامشینری دبئی سےجدہ گئی تھی،انہوں نےکہاکہ اب کہتےہیں مشینری ابوظہبی سےجدہ گئی تھی۔سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ مشینری ابوظہبی سےدبئی اورپھرجدہ گئی،جس پرجسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ دبئی کی حدودسےنکلتےہی اندراج ضروری ہوتاہے،اندراج نہیں ہوتاتوکسٹم حکام کاکیاکام ہے۔وزیراعظم کےبچوں کےوکیل نےکہاکہ دبئی سےشارجہ کسٹم کااندراج نہیں ہوتا،انہوں نےکہاکہ حسین نوازسےاس نکتےپربھی مؤقف

نہیں لیاگیا۔سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ یواےای سےباہرجانےپرہی کسٹم سےاندراج ہوتاہے،جس پرجسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ پہلےکبھی ابوظہبی سےمشینری کی منتقلی کی بات نہیں آئی۔جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ کوئی دستاویزات بھی فراہم نہیں کی گئیں،انہوں نےکہاکہ گزشتہ سال والےتحریری مؤقف میں بھی ایسا کچھ نہیں تھا۔وزیراعظم کےبچوں کےوکیل نےکہاکہ پہلےکسی نےاعتراض بھی نہیں کیاتھا،جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ آپ

آدھاحصہ بتاکرکہتےہیں بہت کام کیاہے۔جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ جب سوال پوچھاجاتاہےسابقہ تاریخ کی دستاویزات آجاتی ہیں،انہوں نےکہاکہ اب بھی آپ فروری2017کی دستاویزات لےآئےہیں۔جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ جےآئی ٹی کےنتائج پرحملےنہ کریں دستاویزات کاجواب دیں،جس پرسلمان اکرم راجہ نےکہاکہ عزیزیہ اسٹیل مل کابینک ریکارڈبھی موجودہے۔عدالت عظمیٰ نےکہاکہ کیافروخت کےوقت عزیزیہ پرکوئی بقایا جات

تھے،جس کےجواب میں وزیراعظم کےبچوں کےوکیل نےکہاکہ جوبقایاجات تھےوہ اداکردیےگئے۔جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ دستاویزات کےمطابق21ملین ریال عزیزیہ کےبقایاجات تھے،جس پر سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ یہ دستاویزات ذرائع سےحاصل کیےگئےتھے۔سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ جےآئی ٹی نےکہاعزیزیہ اسٹیل مل42ملین ریال میں فروخت ہوئی، انہوں نےکہاکہ 63 ملین ریال کی رقم عزیزیہ اسٹیل مل کےاکاؤنٹ میں آئی۔

وزیراعظم کےبچوں کےوکیل نےکہاکہ بینک ریکارڈموجودہے،جس پرجسٹس شیخ عظمت سعید نےکہاکہ یہ بینک ریکارڈلےآئےہیں تودوسرابھی لےآئیں۔سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ نقطہ یہ ہے63ملین ریال اکاؤنٹ میں آئےاس سےآگےچلناہے،جسٹس شیخ عظمت سعید نےکہاکہ یہ اتناآسان نہیں ہےمیری جان جبکہ جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ کیاعزیزیہ کےواجبات کسی دوسرےنےاداکیے۔وزیراعظم کےبچوں کےوکیل نےکہاکہ معلوم

کرکےبتاسکتاہوں،جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ حسین،عباس،شہبازشریف کی بیٹی عزیزیہ کےحصہ دارتھے،جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ کیس کی تاریخ یہ ہےخفیہ جگہوں سےادائیگیاں ہوتی ہیں۔سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ جےآئی ٹی کوچاہیےتھاان پرسوالات کرتی،جسٹس شیخ عظمت سعید نےکہاکہ کیااخبارمیں اشتہاردےکرسوال پوچھتے۔جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ عزیزیہ آپ کی کمپنی تھی توآپ کوعلم نہیں واجبات

کتنےتھے،جس پرسلمان اکرم راجہ نےجواب دیاکہ میں وکیل ہوں گواہ نہیں۔وزیراعظم کےبچوں کےوکیل نےکہا وقفےکےدوران تلاش کرکےآگاہ کروں گا،انہوں نےکہاکہ ذرائع دستاویزات کےمطابق حسین نوازکو42ملین ریال ملے۔سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ عزیزیہ کےاکاؤنٹ میں63ملین ریال آنےکابینک ریکارڈہے،جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ یہ کمپیوٹرائزڈبینک دستاویزات کی بھی نقل ہے۔وزیراعظم کےبچوں کےوکیل نےکہا جوواجبات تھےوہ

فروخت سےپہلےاداکردیےگئےتھے،جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ آپ کہناچاہتےہیں کسی خفیہ شخص نےادائیگی کی۔جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ اس کیس کی تاریخ یہ ہےخفیہ جگہ سےادائیگیاں ہوتی رہیں،جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ عزیزیہ کےنوازشریف،حسین شہبازشریف شیئرہولڈزتھے۔جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ باقی دوحصہ داروں نےاپناحصہ آپ کودیااورآپ سےلےلیا۔ جس پر سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ باقی حصہ دارعدالت

آکراپنامؤقف دےسکتےہیں۔جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ معاملےکی تہہ تک جاکرسب کچھ سامنےلاناچاہتےہیں،انہوں نےکہاکہ فلیٹس فنڈزکےذرائع کےلیےایک نہیں7،8لنک کوجوڑناپڑےگا۔سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ لندن فلیٹس حمزہ،حسین،حسن سمیت دیگربچوں کےزیراستعمال رہے،جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ لندن فلیٹس میں مستقل قیام نوازشریف کےبچوں کاہی ہے۔وزیراعظم کےبچوں کےوکیل نےکہا کہ فلیٹس1993میں

حسین نوازکےخریدنےکےالزام کومستردکرتےہیں،جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ لندن فلیٹس خریدنےکےذرائع آج تک سامنےنہیں آسکے۔جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ موزیک فونیسکانےٹرسٹ کی تردیدکی مریم کوبینفشل اونرقراردیا،انہوں نےکہاکہ برٹش آئی لینڈکےسرکاری ذرائع سےدستاویزات موصول ہوئیں۔جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ مریم بینفیشل اونرنہیں تودستاویزات سےثابت کریں،انہوں نےکہا کہ کیاکوئی اوربینفیشل اونربھی

ہےتوتبادیں۔جسٹس عظمت نےکہاکہ اگلےمرحلےمیں ٹرسٹ ڈیڈکاجائزہ لیں گے،جس پرسلمان اکرم راجہ نےکہاکہ الزام یہ نہیں کہ مریم نوازبینفشل اونرہیں،الزام1993سےفلیٹس کی ملکیت کاہے۔جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ یہ الزام نہیں موجوددستاویزات کےمطابق حقیقت ہے،جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ کیاآپ اس حقیقت کوتسلیم کررہےہیں؟جس پرسلمان اکرم راجہ نےکہاکہ ہم بینفشل اونرکوہی تلاش کررہےہیں۔جسٹس اعجازافضل نےکہاکہ

1993میں بچوں کی عمریں دیکھیں تولگتاہےفلیٹ نہیں خریدسکتے،انہوں نےکہاکہ الزام ہےفلیٹ وزیراعظم نوازشریف نےخریدے۔جسٹس اعجازافضل نےکہاکہ درخواست گزارکہتےہیں وزیراعظم فنڈزبتائیں،جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ لوگ پوچھتےہیں الزام کیاہےتوکہہ دیتے ہیں9اے5کاہے۔جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ 9اے5کامطلب ہوتاہےکرپشن اورکرپٹ پریکٹس، جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ الزام یہ ہےکہ بچےبےنامی

دارہیں۔جسٹس اعجازافضل نےکہاکہ ٹھیک ہےنوٹ کرلیافلیٹ حسین نوازنےحاصل کیے،سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ مریم،حسن ،حسین نےغلط کام نہیں کیاصرف شیئرزوصول کیے۔جسٹس اعجازافضل نےکہاکہ الزام ہےمریم وزیر اعظم کی کفالت میں ہیں،انہوں نےکہاکہ نعیم بخاری کاکہناہےمریم سچ نہیں بولیں گی تونتائج ہوں گے۔جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ مریم پرجعلی دستاویزعدالت میں دینےکابھی الزام ہے،جسٹس شیخ عظمت سعید نےکہاکہ

مسٹرسلمان اکرم راجہ چکری سےآگےچلو۔سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ عدالت سوالیہ نشان لگارہی ہےتومجھےجواب کاموقع دیاجائے،جسٹس اعجازافضل نےکہاکہ آپ گھنٹےسےدلائل دےرہےہیں لیکن نئی بات نہیں کی۔وزیراعظم کےبچوں کےوکیل نےکہا کہ عزیزیہ اسٹیل مل بنی اورکام شروع کردیا،جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ اورنقصان اٹھاناشروع کردیا۔جسٹس اعجازافضل نےکہاکہ آپ کےخلاف الزام نہیں توتوانائی کیوں خرچ

کررہےہیں،جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ الزام غلط اورجعلی دستاویزات دینےکےہیں۔جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ ٹھیک ہےمان لیارقم گلف اسٹیل مل سےگئی لیکن کیسے؟ انہوں نےکہاکہ ہم ڈیڑھ سال سےپوچھ رہےہیں رقم کیسےگئی،بتائیں کیسے؟۔جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ باہرجاکرکہہ رہے ہوتے ہیں عدالت نےیہ کیا کیا،انہوں نےکہاکہ وکلا جانتے ہیں نیب کا قانون کیا کہتا ہے۔سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ فلیٹس کے حصول میں وزیراعظم

کے بچوں کا کوئی کردار نہیں،جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ آپ کہنا چاہتےہیں فلیٹس وزیراعظم نےحاصل کیےہیں۔وزیراعظم کےبچوں کےوکیل نےکہاکہ میں یہ نہیں کہنا چاہتا،انہوں نےکہاکہ حسین نواز نے فلیٹس 2006 میں حاصل کیے۔سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ وزیراعظم کے بچوں پر کوئی غلط کام کرنے کا الزام نہیں،جسٹس اعجاز افضل نےکہاکہ الزام ہے کہ مریم نواز وزیراعظم کی زیر کفالت ہیں۔جسٹس اعجاز افضل

نےکہاکہ الزام مریم نواز پرموجود ہے،انہوں نےکہاکہ نعیم بخاری کے مطابق مریم نواز نے جعل سازی کی۔جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ عدالت میں بوگس دستاویزات دینے کا بھی الزام ہے،انہوں نےکہاکہ جعل سازی پرفوجداری کارروائی کی استدعا بھی کی گئی ہے۔جسٹس اعجازافضل نےکہاکہ بچےخریداری ثابت نہ

کرسکےتوپبلک آفس ہولڈرسےپوچھا جائےگا،جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ منی ٹریل سےمتعلق ہمارےسوال اپنی جگہ پرموجودہیں۔جسٹس اعجازافضل نےکہاکہ منی ٹریل ثابت نہ ہوئی تونتائج وزیر اعظم کوبھگتناہوں گے۔سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ جےآئی ٹی نےخود نتیجہ نکال لیاحماد بن جاسم کےانٹرویوکی ضرورت نہیں،جسٹس

اعجازافضل نےکہاکہ عدالت کہہ چکی ہےفیصلہ دستاویزات پرہوناہے۔جسٹس اعجازافضل نےکہاکہ آپ دلائل دےرہےہیں کیس مزیدتحقیقات کابن چکاہے،وزیراعظم کےبچوں کے وکیل نےکہاکہ میں صرف یہ کہہ رہا ہوں مکمل انکوائری ہونی چاہیے۔سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ دادامحمدشریف نےزندگی میں حسن اورحسین کےلیےرقم کاانتظام کیا،جسٹس اعجازافضل نےکہاکہ مزیدتحقیقات کاکہہ کرآپ نےنئی بات کردی۔اوزیراعظم کےبچوں کے

وکیل نےکہاکہ میں نےاپنےموکل سےپوچھاہےان کاکہناہے63ملین ریال ٹوٹل ہے،جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ مسٹرسلمان یہ کیاکہہ رہےہیں آپ؟۔جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ موکل نےکہا21ملین ریال کی ادائیگی میری ذمہ داری تھی، سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ دونوں فیملیزنے63ملین ریال استعمال کی اجازت حسین نوازکودی۔جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ سب باتیں زبانی ہی ہیں،جس پرسلمان اکرم راجہ نےکہاکہ یہ توخاندان کےاندرکی بات ہے۔

موضوعات:



کالم



توجہ کا معجزہ


ڈاکٹر صاحب نے ہنس کر جواب دیا ’’میرے پاس کوئی…

صدقہ‘ عاجزی اور رحم

عطاء اللہ شاہ بخاریؒ برصغیر پاک و ہند کے نامور…

شرطوں کی نذر ہوتے بچے

شاہ محمد کی عمر صرف گیارہ سال تھی‘ وہ کراچی کے…

یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟

پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…

ہم بھی

پہلے دن بجلی بند ہو گئی‘ نیشنل گرڈ ٹرپ کر گیا…

صرف ایک زبان سے

میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…