اسلام آباد(آن لائن) پانامہ کیس میں استعفیٰ کے معاملہ پر وزیراعظم بالآخر ’’ ہینڈز اپ‘‘ ہو گئے۔ رواں ہفتہ پارٹی سے نئے وزیراعظم کے لئے نام فائنل کر دیا جائیگا۔ وفاقی وزیر داخلہ نے وزیراعظم کانام فائنل ہوتے ہی فارورڈ بلاک بنانے کے لئے لنگوٹ کس لئے ہیں،
معلومات کے مطابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کو آئینی مہارین نے مشورہ دیاہے کہ انہیں اندازہ ہو چکا ہے سپریم کورٹ کسی صورت میں کلین چٹ نہیں دے گی۔عدالتی احکامات کے بعد عہدہ سے مستعفی ہونے کا عوام پر اثر نہیں پڑیگا بلکہ الٹا عام انتخابات میں بھی غلط تاثر جائے گا۔ اپنے عدالتی فیصلہ سے قبل عہدہ سے استعفیٰ دیا جائے تو پھر عام انتخابات، 2018ء میں الیکشن مہم میں بہتر نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں۔ وزیراعظم نے آئینی ماہرین سے رائے طلب کی کہ اگر مقدمہ نیب یا ٹرائل کورٹ میں جاتا ہے تو پھر بھی استعفیٰ دینا پڑے گا۔قانون دانوں نے کہا کہ نیب ٹرائل کورٹ سے عہدہ کی مزید ہزیمت ہو گی۔ اور اپوزیشن کے نعرہ کو تقویت ہو گی۔ سوموار اور منگل کو وزیراعظم نے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے بھی ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا مگر وفاقی وزیر داخلہ کی طبیعت ناسازی کے باعث ملاقات نہیں ہو پائی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ کے بھی اپنا ہوم ورک مکمل کر لیا ہے اور وہ نئے وزیراعظم کے لئے نام نامزدگی کے بعد کھڑا کریں گے۔وزریاعظم ہاؤس کے ذرائع کے مطابق نئے وزریاعظم کے لئے بیگم کلثوم نواز کی بیماری کے بعد تین ناموں پر قریب سے غور کیا جا رہا ہے جن میں سپیکر ایاز صادق، خرم دستگیر اور شاہد خاقان عباسی کے نام شامل ہیں۔
وزیراعظم ہاؤس کے ذارئع کے مطابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے مستعفی ہونے کے لئے حتمی فیصلہ کر لیا ہے بس اعلان ہونا باقی ہے۔ آئینی ماہرین کے مطابق رواں ہفتہ سپریم کورٹ میں مقدمہ کی سماعت کے بعد ہوا کے رخ کا تعین ہو جائے گا جس کے بعد اگلے ہفتہ حتمی فیصلہ کر لیا جائے گا۔
تاہم وزریاعظم کے فیملی ذرائع کے مطابق محمد نواز شریف کو معلوم ہے کہ نئے وزیراعظم کی نامزدگی کے بعد اپنی پارٹی کو متحدہ کرنے کے لئے بھی پے در پے اقدامات کرنا ہونگے۔ اس حوالے سے انہوں نے ملک بھر سے ایم این ایز کے حلقوں میں ترقیاتی کاموں کی فہرستیں بھی طلب کر لی ہیں تاکہ انہیں فنڈز جاری کر کے اعتماد کا ووٹ حاصل کیا جا سکے۔