بدھ‬‮ ، 25 دسمبر‬‮ 2024 

پاکستان کا وزیراعظم دبئی کی کمپنی کا تنخواہ دار ملازم، نواز شریف کیا کام کرتے تھے اور یہ نوکری کیوں کی؟ عرب اخبار کے حیرت انگیز انکشافات

datetime 17  جولائی  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان کا وزیراعظم دبئی کی کمپنی کا تنخواہ دار ملازم، نواز شریف کیا کام کرتے تھے اور یہ نوکری کیوں کی؟ عرب اخبار کے حیرت انگیز انکشافات، تفصیلات کے مطابق پاکستان کے اعلیٰ ترین عہدے پر فائز ہونے کے باوجود دبئی کی فری زون کمپنی میں ملازمت کے دستاویزی ثبوتوں نے وزیراعظم نواز شریف کو مزید تنازعات میں الجھا دیا ہے۔ گزشتہ پیر کو مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے

سپریم کورٹ میں پیش کی گئی رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی کہ میاں محمد نواز شریف دبئی کی اس کمپنی میں بطورملازم 2014 تک رجسٹر تھے، جب 2013 میں میاں محمد نوازشریف نے وزارتِ عظمیٰ کا منصب سنبھالنے سے پہلے اور نہ ہی بعد میں کبھی اس کا ذکر نہیں کیا۔ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے خاندان والوں نے اس رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ صرف ویزے کے لیے انہیں ملازم کا سٹیٹس دیا گیا تھا، مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے اس بات کا انکشاف جبل علی فری زون اتھارٹی کے ساتھ خط و کتابت کی بنیاد پر کیا، ان دستاویزات کے مطابق میاں محمد نواز شریف دبئی کی کمپنی ایف زیڈ ای کیپٹل کے چیئرمین تھے اور ان کی 10ہزار درھم ماہانہ تنخواہ تھی، محمد نواز شریف 2014ء تک اس کمپنی میں ملازمت کرتے رہے جبکہ وہ 2013ء میں پاکستان کے تیسری بار وزیراعظم بن چکے تھے۔ اس انکشاف پر متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانیوں نے میاں محمد نواز شریف سے متعلق مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس انکشاف پر انہیں سخت صدمہ پہنچا ہے۔ اس اخبار میں پاکستانیوں نے اپنے ردعمل میں افسوس کا اظہار کیا۔ متحدہ عرب امارات میں ڈاکٹر سلمان جو کہ آرتھو پیڈک سرجن ہیں نے کہا کہ یہ جان کر ان کے سر شرم سے جھک گئے ہیں کہ پاکستانی وزیراعظم میاں محمد نواز شریف یو اے ای کا ویزا حاصل کرنے کے لیے ملکی قانون توڑ رہا ہے۔

اسی طرح فراز وقار نامی پاکستانی نے کہا کہ نواز شریف کے پاس یو اے ای کا ورک ویزا ہونا شرمناک ہے۔ وزیراعظم نواز شریف کے بیٹے حسین نواز نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ان کے والد نے اس کمپنی سے کبھی کوئی تنخواہ وصول نہیں کی، انہیں صرف ویزے کی سہولت کے لیے 2006ء میں کمپنی کا چیئرمین مقرر کیا گیا تھا اس کے بعد یہ کمپنی 2014ء میں ختم کر دی گئی تھی۔ جسٹس (ر) شائق عثمانی نے العربیہ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے آئین کے مطابق سرکاری عہدے پر فائز شخص کے لیے کاروباری ادارے میں منافع بخش عہدہ رکھنے کا مطلب حلف کی خلاف ورزی ہے، انہوں نے کہا کہ اس صورت میں انہیں سرکاری عہدے کے لیے نا اہل کیا جا سکتا ہے۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…