بدھ‬‮ ، 06 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پاکستان کا وزیراعظم دبئی کی کمپنی کا تنخواہ دار ملازم، نواز شریف کیا کام کرتے تھے اور یہ نوکری کیوں کی؟ عرب اخبار کے حیرت انگیز انکشافات

datetime 17  جولائی  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان کا وزیراعظم دبئی کی کمپنی کا تنخواہ دار ملازم، نواز شریف کیا کام کرتے تھے اور یہ نوکری کیوں کی؟ عرب اخبار کے حیرت انگیز انکشافات، تفصیلات کے مطابق پاکستان کے اعلیٰ ترین عہدے پر فائز ہونے کے باوجود دبئی کی فری زون کمپنی میں ملازمت کے دستاویزی ثبوتوں نے وزیراعظم نواز شریف کو مزید تنازعات میں الجھا دیا ہے۔ گزشتہ پیر کو مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے

سپریم کورٹ میں پیش کی گئی رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی کہ میاں محمد نواز شریف دبئی کی اس کمپنی میں بطورملازم 2014 تک رجسٹر تھے، جب 2013 میں میاں محمد نوازشریف نے وزارتِ عظمیٰ کا منصب سنبھالنے سے پہلے اور نہ ہی بعد میں کبھی اس کا ذکر نہیں کیا۔ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے خاندان والوں نے اس رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ صرف ویزے کے لیے انہیں ملازم کا سٹیٹس دیا گیا تھا، مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے اس بات کا انکشاف جبل علی فری زون اتھارٹی کے ساتھ خط و کتابت کی بنیاد پر کیا، ان دستاویزات کے مطابق میاں محمد نواز شریف دبئی کی کمپنی ایف زیڈ ای کیپٹل کے چیئرمین تھے اور ان کی 10ہزار درھم ماہانہ تنخواہ تھی، محمد نواز شریف 2014ء تک اس کمپنی میں ملازمت کرتے رہے جبکہ وہ 2013ء میں پاکستان کے تیسری بار وزیراعظم بن چکے تھے۔ اس انکشاف پر متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانیوں نے میاں محمد نواز شریف سے متعلق مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس انکشاف پر انہیں سخت صدمہ پہنچا ہے۔ اس اخبار میں پاکستانیوں نے اپنے ردعمل میں افسوس کا اظہار کیا۔ متحدہ عرب امارات میں ڈاکٹر سلمان جو کہ آرتھو پیڈک سرجن ہیں نے کہا کہ یہ جان کر ان کے سر شرم سے جھک گئے ہیں کہ پاکستانی وزیراعظم میاں محمد نواز شریف یو اے ای کا ویزا حاصل کرنے کے لیے ملکی قانون توڑ رہا ہے۔

اسی طرح فراز وقار نامی پاکستانی نے کہا کہ نواز شریف کے پاس یو اے ای کا ورک ویزا ہونا شرمناک ہے۔ وزیراعظم نواز شریف کے بیٹے حسین نواز نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ان کے والد نے اس کمپنی سے کبھی کوئی تنخواہ وصول نہیں کی، انہیں صرف ویزے کی سہولت کے لیے 2006ء میں کمپنی کا چیئرمین مقرر کیا گیا تھا اس کے بعد یہ کمپنی 2014ء میں ختم کر دی گئی تھی۔ جسٹس (ر) شائق عثمانی نے العربیہ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے آئین کے مطابق سرکاری عہدے پر فائز شخص کے لیے کاروباری ادارے میں منافع بخش عہدہ رکھنے کا مطلب حلف کی خلاف ورزی ہے، انہوں نے کہا کہ اس صورت میں انہیں سرکاری عہدے کے لیے نا اہل کیا جا سکتا ہے۔

موضوعات:



کالم



دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام


شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…

فیک نیوز انڈسٹری

یہ جون 2023ء کی بات ہے‘ جنرل قمر جاوید باجوہ فرانس…

دس پندرہ منٹ چاہییں

سلطان زید بن النہیان یو اے ای کے حکمران تھے‘…

عقل کا پردہ

روئیداد خان پاکستان کے ٹاپ بیوروکریٹ تھے‘ مردان…

وہ دس دن

وہ ایک تبدیل شدہ انسان تھا‘ میں اس سے پندرہ سال…