اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاناما کیس، وزیراعظم کے زیرصدارت مشاورتی اجلاس میں کیا طے پایا؟ اندرونی کہانی سامنے آ گئی، تفصیلات کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی قانونی ٹیم نے وزیراعظم اور ان کے رفقاء کو کل بروز منگل کی سماعت کے لیے حکمت عملی پر بھی بریف کیا۔ مسلم لیگ (ن) کی قانونی ٹیم نے وزیر اعظم کی جانب سے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ پر جو اعتراضات تیار کیے ہیں ان میں کہا گیا ہے کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے ذہن بنا کر نواز شریف کو بدنام کرنے کی کوشش کی، اس کے
علاوہ جے آئی ٹی کی طرف سے والیم 10 کو پبلک نہ کرنے کی استدعا بھی بدنیتی ہے، مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے گواہوں کی نگرانی کی اور فون بھی ٹیپ کیے۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ وزیر اعظم کے اعتراضات میں یہ بھی نقطہ رکھا گیا ہے کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے اپنی پسند کا بیان لینے کے لیے گواہوں پر دباؤ بھی ڈالا، واجد ضیاء نے جس لاء فرم کی خدمات حاصل کیں وہ واجد ضیاء کا کزن ہونے کے علاوہ پی ٹی آئی کا رکن بھی ہے، واجد ضیاء نے اس لاء فرم کی خدمات غیر قانونی طریقے سے حاصل کیں۔