اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی حکومت پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کو کامیابی سے چلانے اور اس کے تمام معاملات کو ایک ہی جگہ پر نمٹانے کیلئے چینی حکومت کی طرف سے بار ہا توجہ دلانے کے باوجود سی پیک ڈویژن یا وزارت قائم کرنے میں ناکام ہو گئی ہے ۔
چینی حکومت اور کمپنیوں کو سی پیک پر علیحدہ وزارت نہ ہونے کی وجہ سے سنگین مسائل اور مشکلات کا سامنا ہے ۔جبکہ ن لیگی حکومت بالخصوص وزیر اعظم نے سی پیک کے تمام معاملات کو اپنے ہاتھ میں رکھا ہوا ہے ۔پاکستان کے عظیم منصوبے کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنے کی وجہ سے چین کو نہ صرف سخت مایوسی ہوئی ہے بلکہ اس نے پاکستان کے اردگرد بھی دیکھنا شروع کردیا ہے ۔ایک موقر روزنامے نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ تمام تر حکومتی بلند وبانگ دعوؤں کے باوجود سی پیک منصوبے کی کامیابی کی راہ میں اب بھی بے شمار رکاوٹیں حائل ہیں اور بار بار مداخلت کی وجہ سے مختلف شعبوں میں کام رک جاتا ہے جس کی وجہ سے ابھی تک اس منصوبے کے تحت معمول کی تجارت بھی شروع نہیں ہوسکی۔ذرائع کے مطابق پاکستانی حکومت اور اداروں کے رویہ سے تنگ آکر چین نے اپنے اس عظیم منصوبے کو کامیاب بنانے کیلئے متبادل روٹس پر کام شروع کردیا ہے جن میں کاشغر جموں دہلی روٹ بھی شامل ہے اور اس حوالے سے نہ صرف چین کی قیادت بھارت سے مسلسل رابطے رکھے ہوئے ہے بلکہ چین کے وزیر اعظم مودی سے دو بار بھی مل چکے ہیں۔ذرائع کے مطابق وزارت خارجہ میں بھی اس حوالے سے سخت تشویش پائی جاتی ہے۔