پاک فوج کا وادی شوال اور راجگال میں نیا آپریشن خیبر فورشروع کرنے کا اعلان

16  جولائی  2017

راولپنڈی (این این آئی) پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ پاکستانی سکیورٹی فورسز نے خیبر ایجنسی کے پہاڑی علاقے راجگال میں دہشتگرد گروپوں کے خلاف بڑا آپریشن کر دیا ہے ٗہماری تجویز ہے دوسری طرف افغانستان بھی آپریشن شروع کرے اور دونوں ممالک ایک دوسرے کیساتھ آپریشن سے متعلق رابطے میں رہیں ٗپار چنار واقعہ میں گرفتار افراد داعش میں رابطے میں تھے ٗ مقدمات فوجی عدالتوں میں چلائے جائینگے ٗ

امریکی کانگریس میں بل کے ذریعے امداد پر تین سخت شرائط لگائی ہیں ٗپاکستان کو اپنے مفادات عزیز ہیں وہ کسی سے اپنے اقدامات کیلئے سرٹیفکیٹ نہیں لے گا ٗحقانی نیٹ ورک سمیت تمام دہشتگر گروپوں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے ٗافغانستان میں داعش مضبوط ہوتی جارہی ہے ٗ پاکستان میں داعش کا کوئی منظم وجود یا نظام نہیں ٗ بھارت سیریز فائر کی خلاف ورزی کرتا ہے تو موثر جواب دیا جاتا ہے ٗ کلبھوشن کی رحم کی اپیل پر فیصلہ میرٹ پر کیا جائیگا ٗ ہم نے پاکستان کے مفاد کو دیکھنا ہے ٗجے آئی ٹی سپریم کورٹ نے بنائی تھی  ٗ فیصلہ بھی اسی نے کرناہے،جے آئی ٹی وہ ایشو ہے جس کا فوج سے براہ راست کوئی تعلق نہیں ٗملکی قانون کے تحت احسان اللہ احسان کے خلاف کارروائی کی جائیگی ٗسی پیک پر پوری قوم اور تمام فریقین ایک ہیں ٗاس پراجیکٹ کو مکمل سکیورٹی دینگے ٗ کسی صورت فیل نہیں ہونے دینگے ٗ قانون اور آئین کا احترام کرنا ہر پاکستانی کا فرض ہے ٗ سیاسی معاملات سیاسی حکومتوں کی ذمہ داری ہے ۔اتوار کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاک فوج کے ترجمان میجرجنرل آصف غفور نے کہاکہ خیبر ایجنسی کے پہاڑی علاقے راجگال میں دہشتگرد گروپوں کے خلاف بڑا آپریشن شروع کر دیا ہے اور اس آپریشن میں فوج اور دیگر ادارے زمینی آپریشن کرینگے اور انہیں پاکستان ائیر فورس کی ہوائی مدد حاصل کررہے گی انہوںنے کہاکہ 2014میں ضرب عضب شروع کیا اور اس میں سارا علاقہ کلیئر کرالیا۔

انہوں نے بتایا کہ راجگال کا علاقہ افغانستان کے قریب ہے اور آپریشن اس لئے شروع کیا گیا ہے کہ افغانستان میں داعش کی بڑھتے ہوئے خطرات نے ہمارے علاقوں میں بھی مسائل پیدا کر نے کے خدشات پیدا کئے تھے انہوںنے کہاکہ شمالی وزیرستان کے پہاڑی علاقے شوال میں بھی آپریشن کا ارادہ ہے تاکہ وہ علاقہ بھی مسلح گروپوں سے پاک کیا جائے ۔ترجمان نے کہاکہ خیبر فور نامی آپریشن کی پہلے سے منصوبہ بندی کی گئی تھی اور یہ آپریشن رد الفسا د کا حصہ ہے ۔

انہوں نے کہاکہ یہ خیبر ایجنسی کا سب سے مشکل علاقہ ہے اور اس کی آٹھ گزر گاہیں ہیںجو تقریباً250مربع کلو میٹر پر مشتمل ہے انہوںنے کہاکہ یہاں آپریشن مشکل ہوگا لیکن ہمیں امید ہے کہ یہ علاقے بھی مسلح گروپوں سے پاک کئے جائینگے ۔انہوں نے کہاکہ انٹیلی جنس معلومات کے مطابق کرم ایجنسی میں پکڑے جانے والے دہشتگردوں کا افغانستان میں داعش سے رابطہ تھا انہوںنے کہاکہ ہم نے افغانستان میں غیر ملکی افواج اور افغان حکومت سے درخواست کی ہے کہ

راجگال آپریشن کے بعد وہ اپنے علاقے میں سکیورٹی مضبوط بنائیں تاکہ یہاں سے لوگ وہاں نہ جاسکیں ۔انہوںنے اس تاثر کو غلط قرار دیا کہ پاکستان اور افغانستان نے مشترکہ آپریشن پر اتفاق کیا ہے انہوںنے کہاکہ ہم اپنے ملک پر کسی اور ملک کے بوٹ برداشت نہیں کرینگے اور ہماری تجویز رہی ہے کہ اگر پاکستانی سکیورٹی فورسز اپنے علاقوںآپریشن شروع کرتی ہے تو افغان فورسز بھی اسی وقت اپنے علاقوں میں آپریشن شروع کرے

دونوں ممالک ایک دوسرے کیساتھ آپریشن سے متعلق رابطے میں رہیں ۔انہوںنے کہاکہ راجگال کے علاقے سے تقریباً پانچ سو خاندان حالات کی وجہ سے جا چکے ہیں اور آپریشن کے نتیجے میں علاقہ مسلح گروپوں سے پاک کر نے کے بعد بے گھر افراد اپنے علاقوں میں واپس آ جائینگے ۔انہوںنے کہاکہ فروری میں رد الفساد آپریشن شررع کر نے کے بعد ملک میں اب تک 46بڑے آپریشن دیئے گئے ہیں ٗ 9ہزار سے زائد آپریشن انٹیلی جنس کی بنیاد پر کئے گئے ہیں

اس کے علاوہ پولیس اور دیگر قانون نافذ کر نے والے اداروں سے ملکر 1760مشترکہ چیک پوسٹیں قائم کی گئی ہیں اس دور ان بہت زیادہ اسلحہ بر آمد کیا گیا ہے انہوںنے کہاکہ تیرہ بڑے آپریشن شروع کئے گئے ہیں ۔ افغانستان کے حوالے سے فوج کے ترجما ن نے کہاکہ ایک بین الاقوامی جائزوں کے مطابق افغان حکومت کا معاملات پر کنٹرول کم ہوا ہے ٗہماری خواہش ہے کہ افغان حکومت سرحدی علاقوں میں امن وامان کے قیام کیلئے موثر اقدامات اٹھائے تاکہ غیر قانونی طورپر شدت پسندوں کا آجانا بند کیا جائے ۔

انہوں نے کہاکہ پارا چنار اقعہ میں گرفتار افراد کے داعش سے رابطے کے شواہد ملے ہیں ۔انہوںنے بتایاکہ پارا چنار میں دہشتگردی کی کارروائیوں کے بعد گرفتار ہونے والے افراد کے کیس فوجی عدالتوں میں چلائے جائینگے ۔انہوں نے کہاکہ امریکی مشروط امداد سے متعلق ایک سوال پر جنرل آصف غیور نے کہاکہ امریکہ نے پاکستان میں کوئی پابندی نہیں لگائی تاہم کانگریس میں ایک بل کے ذریعے امداد پر تین سخت شرائط لگائی ہیں اس بل نے ابھی سینٹ میں پیش ہونا ہے جس کے بعد وزیر دفاع کے پاس جائیگا

انہوں نے کہاکہ پاکستان کو اپنے مفادات عزیز ہیں اور وہ کسی سے اپنے اقدامات کیلئے سرٹیفکیٹ نہیں لے گا انہوں نے کہاکہ امریکی سینیٹرز کا وفد جنوبی وزیرستان بھی گیا تھا ہم نے ان پر واضح کر دیا تھا کہ حقانی گروپ سمیت تمام گروپوں کے خلاف ایکشن لیا جارہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان میں داعش کا کوئی منظم وجود یا نظام نہیں ہے اور افغانستان میں داعش مضبوط ہوتی جارہی ہے ۔ کراچی کے حوالے سے انہوںنے کہاکہ کراچی میں دہشتگردی کے واقعات میں 98فیصد کمی آئی ہے

اسی طرح شہر میں ٹارگٹ کلنگ میں 97فیصد کمی آئی ہے انہوںنے بتایاکہ کراچی کے دوسرے مسائل بھی ہیں کراچی میں ایپکس کمیٹی اجلاس میں آرمی چیف گئے ۔انہوںنے بتایاکہ آپریشن رد الفساد کے تحت سندھ میں 522دہشتگردوں نے ہتھیار ڈالے ہیں انہوںنے بتایاکہ افغان سرحد پر باڑ لگانے کا کام شروع کر دیا ہے باڑ کے ساتھ نئی چوکیاں بھی قائم کی گئی ہیں بارڈر مضبوط ہوگا تو دہشتگردوں کی نقل و حمل رکے گی اور ہم نے اپنے بارڈر کو مضبوط بنانا ہے ۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ لائن آف کنٹرول پرصورتحال کچھ عرصہ سے کافی گرم رہی ہے انہوں نے کہاکہ بھارت جب سیریز فائر کی خلاف ورزی کرتا ہے توعام شہریوں کو نقصان پہنچاتا ہے اور پاک فوج ایل او سی پر بھارتی فائرنگ کا موثر جواب دیتی ہے انہوںنے کہاکہ جوابی کارروائی میں بھارتی فوج کی چوکیوں کونشانہ بنایا جاتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ بھارتی ایجنٹ کلبھوشن نے رحم کی اپیل کی ہے اور آرمی چیف کلبھوشن کیس کا جائزہ لے رہے ہیں ٗ

کلھبوشن کی اپیل پر فیصلہ میرٹ پر کیا جائیگا انہوں نے کہاکہ ہمیں سب سے پہلے پاکستان کے مفاد کو دیکھنا ہے ایک اور سوال پر انہوںنے کہاکہ ہم وہ کام کرہے ہیں جو ملک کے دفاع کیلئے ضروری ہے سیاسی معاملات سیاسی حکومتوں کی ذمہ داری ہے ٗ پاکستان فوج پاکستان کا حصہ ہے ٗہر پاکستانی پر فرض ہے کہ وہ قانون اور آئین کا احترام کرے اور پاک فوج آئین کی عملداری چاہتی ہے ۔ایک اور سوال پر انہوںنے کہاکہ سی پیک پاکستان کی ترقی کیلئے بہت ضروری ہے ٗ

سی پیک پر پوری قوم اور تمام فریقین ایک ہیں ٗہم اس پراجیکٹ کو مکمل سکیورٹی دینگے اور کسی صورت فیل نہیں ہونے دینگے ۔ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ یہ کہنا کہ فوج سازش کا حصہ ہے اس سوال کا جواب دینا بھی نہیں بنتا ۔سوشل میڈیا کے حوالے سے سوال پر پاک فوج کے ترجمان نے بتایاکہ جہاں تک سوشل میڈیا کا تعلق ہے تو ہر شخص کو آزادی اظہار کا حق حاصل ہے ۔ریمنڈ ڈیوس کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ ریمنڈ ڈیوس کے معاملے میں کئی اداروں نے کر دارادا کیا ہے اور ریمنڈ ڈیوس سفارتی استثنیٰ کے تحت واپس گیا ۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہاکہ جے آئی ٹی سپریم کورٹ نے بنائی تھی جے آئی ٹی وہ ایشو ہے جس کا فوج سے براہ راست کوئی تعلق نہیں انہوںنے کہاکہ یہ کیس سپریم کورٹ میں ہے اور اسی نے فیصلہ کرنا ہے انہوںنے کہاکہ جے آئی ٹی کے کام میں فوج کی براہ راست مداخلت نہیں ہے ۔ایک اور سوال پر انہوںنے کہاکہ ملکی قانون کے تحت احسان اللہ احسان کے خلاف کارروائی کی جائیگی تاہم احسان اللہ احسان کے خلاف مقدمے کی ابھی کارروائی شروع نہیں ہوئی ۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…