اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)جے آئی ٹی اپنے مینڈیٹ سے یو ٹرین لے چکی، لندن اپارٹمنٹس کی منی ٹریل بارے تحقیقات میں قطری شہزادے کا بیان جو کہ بنیادی کڑی ہے اسے نظر انداز کیا جا رہا ہے ، غیر ضروری لوگوں کو بلا کر یکطرفہ تماشالگایا جا رہا ہے جبکہ قطری شہزادہ
جس کا بیان اہم ہے وہ قطر جا کر ریکارڈ کرنے میں جے آئی ٹی پس و پیش سے کام لے رہی ہے۔عمران خان کان کھول کر سن لو جس دن شیر نے کال دی اس دن جوتے چھوڑ کر بھاگنا پڑے گا، وزیراعظم کے مشیر خاص آصف کرمانی کی وزیراعظم کے بیٹے حسن نواز کی جے آئی ٹی میں پیشی کے موقع پر جوڈیشل اکیڈمی کے سامنے میڈیا نمائندوں سے گفتگو۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے مشیر خاص آصف کرمانی نے وزیراعظم کے بیٹے حسن نواز کی جے آئی ٹی میں پیشی کے موقع پر جوڈیشل اکیڈمی کے سامنے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جے آئی ٹی کو محترمہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ محترمہ جے آئی ٹی نے لندن اپارٹمنٹس کی منی ٹریل معلوم کرنے کیلئے خود قطری شہزادے کو تین آپشن دئیے تھے کہ قطری شہزادے حماد بن جاسم پاکستان آکر بیان ریکارڈ کروائیں یا جے آئی ٹی خود قطر جا کر ان کا بیان ریکارڈ کرے اور تیسرا آپشن ویڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈ کرنا تھا مگر اب تک جے آئی ٹی نے قطری شہزادے کا بیان ریکارڈ نہیں کیا اور پس و پیش سے کام لے رہی ہے۔ لندن اپارٹمنٹس کی منی ٹریل معلوم کرنے کا مینڈیٹ اس وقت تک نا مکمل ہو گا اور رپورٹ نا مکمل تصور ہو گی جب تک قطری شہزادے حماد بن جاسم کا بیان اس کا حصہ نہ بنے کیونکہ وہ خط لکھ کر سپریم کورٹ کو بتا چکے ہیں کہ لندن اپارٹمنٹس
کیسے خریدے گئے اور منی ٹریل کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جلد ہی کٹا کٹی باہر نکل آئے گا، جے آئی ٹی اپنے مینڈیٹ سے یو ٹرین لے چکی ہے اور غیر ضروری کام کر رہی ہے جو کاغذات سپریم کورٹ میں پہلے سے جمع کروائے جا چکے ہیں ان کے حصول کیلئے دوبارہ خرچ کیوں کیا جا رہا ہے۔جے آئی ٹی اگر لندن اپارٹمنٹس کی منی ٹریل معلوم کرنا چاہتی ہے تو اسے قطر جانا ہو گا
ورنہ یہ قوم ،مسلم لیگی کارکن کراچی سے خبیر اور گوادر سے خنجراب تک اس رپورٹ کو تسلیم کرنے میں شدید ترین تحفظات رکھنے میں حق بجانب ہونگے۔ شریف خاندان کا کوئی بھی فرد شاید باقی بچا ہو جس کو طلب نہ کیاگیا ہواب محترمہ جے آئی ٹی مسلم لیگ ن کے ورکروں کو بلا لیں ۔ جے آئی ٹی نے یکطرفہ تماشہ لگایا ہوا ہے، حدیبیہ پیپرز مل کا معاملہ سالہا سال پہلے طے ہو چکا
جس پر سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے، گڑھے مردے اکھاڑے جا رہے ہیں۔ حدیبیہ پیپرز ملز نہیں بلکہ قطری شہزادہ لندن اپارٹمنٹس کی منی ٹریل کی بنیادی کڑی ہے۔جے آئی ٹی کو کچھ نہیں ملا کیونکہ کچھ تھا ہی نہیں۔ ہمارا جرم ہمیں نہیں بتایا جا رہا ہے اور ہمیں ملزم کہا جا رہا ہے ، ملزم وہ ہوتا ہے جسے سپریم کورٹ نے فرد جرم عائد کیا، میـڈیا کے لوگوں سے گلا ہے کہ 7بجے سے لیکر 11بجے
تک پگڑیاں اچھالی جاتی ہیں۔میری ذاتی ، ناقص رائے کے مطابق آج کی تاریخ تک جس مقصد کیلئے جے آئی ٹی بنی تھی وہ پورا نہیں ہوا۔کھایا پیا کچھ نہیں گلاس توڑا بارہ آنے‘‘ مشرف کے دور میں شریف خاندان کا بے رحمانہ احتساب ہوا مگر کچھ نہیں نکلا کیونکہ کچھ تھا ہی نہیں۔طارق شفیع کو بلایا گیا جو کہ غیر ضروری تھا ،ان کا کیا لینا دینا لندن فلیـٹس سے؟عوام حقائق سمجھ چکی ہے،
قوم سمجھ رہی ہے کہ اصل معاملہ کیا ہے؟آپ جو مرضی کر لیں ، پہلے بھی سرخرو ہوئے ہیں اب بھی ہونگے۔یہ جو بڑے زور وشور سے پروپیگنڈہ ایک خاص لابی کر رہی ہے ۔ آج میں آپ کے اس فورم کے توصف سے ملک کے طول و عرض میں نواز شریف کے چاہنے والے ، نواز شریف کے سپورٹر، نواز شریف کے ووٹرز ، پاکستان کی وہ قوم جس کو نواز شریف سے محبت اور عشق ہے
اس کو پیغام دینا چاہتا ہوں۔ آپ کا لیـڈر صادق ہے، امین ہے ۔ وہ ایک عظیم محب وطن ہے۔ عمران خان بھی کان کھول کر سن لیں آپ کال دینے کی دھمکی دیتے ہیں ۔ ایک کال ہوتی ہے لیڈر کی، ہم پر امن لوگ ہیں عمران خان صاحب، ہم پاکستان کی ترقی و خوشحالی اور سی پیک کو آپ کے ہاتھوں یرغمال نہیں بننے دینگے۔ جس دن شیر نے کال دی اس نے عمران خان صاحب آپ جوتے چھوڑ کر بھاگیں گے۔
جے آئی ٹی بننے پر ہم نے اطمینان کا اظہار کیا تھا کیونکہ عمران خان جیسے لوگوں کی خواہش تھی کہ نواز شریف کو نا اہل قرار دیا جائے۔ سپریم کورٹ نے وزیراعظم نواز شریف کو فیصلے میں نا اہل قرار نہیں دیا اور جے آئی ٹی بنا دی۔ نواز شریف پہلے ہی سپریم کورٹ کو خط لکھ کر کمیشن بنانے کا کہہ چکے تھے ، جے آئی ٹی بن گئی ہم نے ویلکم کیا مگر جے آئی ٹی کے کمپوزیشن پر اعتراض ہے۔
دو ممبران پر اعتراض ہے پہلے دن سے عدالت عظمیٰ کے احترام میں جے آئی ٹی میں پیش ہوئے۔ ہمارا مطالبہ انـصـاف ہے انصاف دیا جائے، کھیل نہ کھیلا جائے۔ پاکستان چیلنجز سے گزر رہا ہے۔ سرحدوں پر نظر دوڑائیں، انـٹرنیشنل منـظر نامہ دیکھا جائے، مودی ٹرمپ سے ملنا جاتا ہے۔ پاکستان کو استحکام اور مضبوطی چاہئے جو نواز شریف کی شکل میں موجود ہے اسے ہٹایا نہ جائے۔
اس ملک کو مثالیں موجود ہیں کہ تحقیقاتی ادارے مشرف کے پاس تحقیقات کیلئے جاتے رہے، جب آپ تیسری بار منتخب وزیراعظم کے بارے میں تحقیقات کی جا رہی ہیں تو قطر جانے میں اور قطری شہزادے سے قطر میں جا کر بیان ریکارڈ کروانے میں کیا امر مانع ہے۔