راولپنڈی/کابل /واشنگٹن ( آئی این پی ) آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار نے دورہ افغانستان کے دوران افغان قومی سلامتی کے مشیر اور افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کی جس میں دہشتگردی ،پاک افغان سرحد کی صورتحال سمیت دیگراہم امور پر تبادلہ خیال کیاگیا ۔ منگل کو پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار نے افغانستان کا دورہ کیا۔
اپنے دورہ کے دوران انہوں نے افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کی ۔ جس میں دہشتگردی ،پاک افغان سرحد کی صورتحال سمیت دیگراہم امور پر تبادلہ خیال کیاگیا۔ا س دوران دہشتگردی کو مشترکہ دشمن قراردیتے ہوئے اس کے خاتمے کے لئے مل کرکام کرنے کی ضرورت پرزوردیا گیااورکہاگیا کہ خطے میں مکمل قیام امن کے لئے دہشتگردی کے ناسو ر کاخاتمہ ضروری ہے ۔دریں اثناء پاکستان اور افغانستان کے خفیہ اداروں کے سربراہان نے کابل میں باہمی سلامتی اور انسدادِ دہشت گردی کے امور میں تعاون پر باضابطہ سرکاری مذاکرات کیے ۔ امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے خفیہ اداروں کے سربراہان نے منگل کے روز کابل میں باہمی سلامتی اور انسدادِ دہشت گردی کے امور میں تعاون پر باضابطہ سرکاری مذاکرات کیے۔ نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق سلامتی سے وابستہ پاکستانی اور افغان ذرائع نے اِس بات کی تصدیق کی کہ پاکستان انٹرسروسز انٹیلی جنس(آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار منگل کو افغان دارالحکومت پہنچے۔ دورے کا مقصد دونوں ملکوں کے سکیورٹی حلقوں کے درمیان تنا ؤمیں کمی لانے کی کوشش کرنا ہے۔جنرل مختار اور ان کے افغان ہم منصب معصوم استانکزئی، جو نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی کے سربراہ ہیں، کے مابین ہونے والی ملاقات کے بارے میں خطے میں کی سلامتی اورپاک افغا ن سرحد سمیت دیگراہم امور پر بات چیت کی گئی ۔
رپورٹ کے مطابق آئی ایس آئی کے سربراہ نے یہ دورہ ایسے وقت میں کیاہے جب افغانستان اور پاکستان ملک دشمن شدت پسندوں کو تحفظ فراہم کرنے کا مستقل طور پر ایک دوسرے کے انٹیلی جنس اداروں پر الزام لگاتے ہیں۔ یہ شدت پسند دونوں ملکوں میں مہلک دہشت گرد حملوں کی منصوبہ سازی کرتے ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار نے افغان صدر اشرف غنی سے بھی ملاقات کی ۔واضح رہے کہ گزشتہ روز افغانستان کی سرحد سے شدت پسندوں نے سکیورٹی کی دو چوکیوں پر حملہ کیا جسے پسپا کر دیا گیا۔ پاک فوج کے مطابق کارروائی کے دوران تین حملہ آور ہلاک جب کہ متعدد زخمی ہوئے، جب کہ دیگر کو پسپا ہونے پر مجبور کیا گیا۔شدت پسندوں کا یہ حملہ پاکستان کے جنوبی وزیرستان کے نیم خود مختار قبائلی ضلع میں واقع ہوا۔