لاہور(آئی این پی) پاکستان مسلم لیگ (ق) نے فوجی عدالتوں میں توسیع کے معاملے پر پیپلزپارٹی کی4مارچ کی آل پارٹیز کانفر نس میں شر کت کی دعوت قبول کر لی جبکہ پیپلزپارٹی نے سوموارکو عوامی نیشنل پارٹی کے سر براہ اسفند یار ولی سے ملاقات اور اے پی سی میں (ن) لیگ کو دعوت نہ دینے کا اعلان کر دیا ۔ اتوار کے روز پیپلزپارٹی کے مر کزی سیکرٹری جنرلنیئر حسین بخاری ‘سینیٹر قیوم سومرو اور ثمینہ خالد کھر گی پر مشتمل وفدنے (ق) لیگ کے صدر چوہدری شجاعت حسین ‘چوہدری پرویز الٰہی سے ملاقات کی
اس موقع پر مشتر کہ پر یس کانفر نس سے خطاب کرتے ہوئے چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ فوجی عدالتوں کے پہلے بل میں حکومت کی بدنیتی شامل رہی ہے کیونکہ جب پہلے فوجی عدالتوں اور نیشنل ایکشن پلان کی منظوری دی گئی تو حکومت نے دینی مدارس کے خلاف بھی کاروائی کا نکتہ شامل کیا مگر ہم نے اس کی مخالفت کردی اور اب بھی (ن) لیگ کی حکومت فوجی عدالتوں توسیع کے نئے بل میں بدنیتی دکھا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے وفد نے ہمیں آل پارٹیز کانفر نس میں شر کت کی دعوت دی ہے جس کو ہم نے قبول کر لیا ہے اور آل پارٹیز کا نفر نس میں ملکی سالمیت اور خودمختاری کے تحفظ پر بات ہو گی اور جب بھی ملک مفادات کے حوالے سے کوئی بات ہو تو ہم اس میں شر یک ہو تے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں سے خوفزدہ ہونے کی ضرور ت نہیں اور نہ ہی دہشت گردوں کی وجہ سے کسی پر وگرام کو منسوخ ہونا چاہیے اس لیے ہم بھی سمجھتے ہیں کہ پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں ہی ہونا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پوری قوم متحد ہے اور دہشت گردوں کو کسی بھی صورت انکے عزائم میں کامیاب نہیں ہو نے دیا جائیگا پیپلزپارٹی کے سیکرٹری جنرل نےئر حسین بخاری نے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی کا حکومت کسی بھی معاملے پر حکومت کا ساتھ دینا بلکہ ہاؤس کو چلانا ہے اس لیے سپیکرقومی اسمبلی کے کئی اجلاس بلانے کے باوجود فوجی عدالتوں میں توسیع کے معاملے پر اتفاق نہیں ہوسکا ۔
انہوں نے کہا کہ اگر فوجی عدالتوں میں توسیع کے معاملے پر حکومت کی نیت صاف ہوتی ہے تواس اپوزیشن جماعتوں سے اس حوالے سے بات چیت کا معاملہ نومبر2016سے شروع کر کے اب تک اس کی منظوری دی جاچکی ہوتی مگر اصل میں غیر سنجیدہ ہے او ر انکی نیت بھی ٹھیک نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے حوالے سے جوحالات دسمبر2014میں تھے آج بھی ویسے ہی ہیں اس وقت تو صرف پشاور میں دہشت گردی ہوئی مگر آج پورے پاکستان کے صوبائی درالحکومت کو دہشت گرد نشانہ بنا رہے ہیں اور حکومت ملک میں دہشت گردی کے خاتمے میں مکمل ناکام ہو چکی ہے ۔ انہوں نے کہ آل پارٹیز کانفر نس میں تمام جماعتیں مکمل بات چیت اور مشاورت کے ساتھ اپنے موقف بنائیں گی جو حکومت کو دیا جائیگا اگر حکومت اس کے مطابق اپنے بل میں ترامیم نہیں لاتی تو پھراپوزیشن جماعتوں کے پاس بھی یہ اختیار ہے کہ وہ اپنا بل لاسکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف قوم متحد ہے اور کسی بھی طر ح دہشت گردی کی وجہ سے پی ایس ایل کے فائنل کو متاثر نہیں ہو نا چاہیے بلکہ پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں ہی کر وایا جائے اگر ایسا نہیں ہوگا تو یہ بھی حکومت کی ناکامی ہوگی
۔پیپلزپارٹی کے سینیٹر قیوم سومرو نے کہا کہ اصل جھگڑا ہی (ن) لیگ سے ہے اس لیے آل پارٹیز کانفر نس میں انکو دعوت نہیں دی جائیگی اور ویسے بھی (ن) لیگ کی حکومت کسی کی بات سننے کو تیار نہیں وہ اپنی من مانی کرنا چاہتے ہیں اور انکو لوگوں سے بات چیت کر نے کی عادت ہی نہیں لیکن پیپلزپارٹی آصف علی زرداری کے ویژن کے مطابق مفاہمت کی سیاست کر رہی ہے اور ہم سب کو ساتھ لیکر چلنا چاہتے ہیں اور اے پی سی کے معاملے پر (ن) لیگ کے سوا تمام اپوزیشن اور دیگر جماعتوں کو دعوت دی جا رہی ہے اور ہم ان جماعتوں کو بھی دعوت دیں گے تو پار لیمنٹ یا اسمبلیوں میں نہیں ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کا وفد آج اے این پی کی قیادت سے ملاقات کر یگا اسکے بعد تحر یک انصاف کے چےئر مین عمران خان ‘ایم کیوایم ‘محمود خان اچکزائی ‘حاصل بزنجو سمیت دیگر جماعتوں سے بھی ملاقاتیں کر کے انکو 4مارچ کی آل پارٹیز کانفر نس میں شر کت کی دعوت دی جائیگی ۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی وجہ سے ملک میں استحکام پاکستان کو جو خطرات لاحق ہیں ان سے ہم متحد ہو کر نمٹنے گے اور دہشت گردوں کو ہر صورت ناکام بنایا جائیگا ۔