ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

تحریک انصاف نے بلاول زرداری کی آفر قبول کر لی‘ دونوں جماعتیں مل کر کیا کرنے والی ہیں؟

datetime 8  ‬‮نومبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے بلاول بھٹو کی جانب سے کی جانے والی دوستی کی پیشکش پر غور شروع کردیا ، حتمی فیصلہ پارٹی قیادت سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ پی ٹی آئی پاناما گیٹ اور دیگر معاملات پر ساتھ چلنے کی بلاول بھٹو کی پیشکش پر غور کررہی ہے لیکن اس حوالے سے حتمی فیصلہ اسلام آباد میں ہونے والے پارٹی اجلاس میں کیا جائے گا جس کی صدارت چیئرمین عمران خان کریں گے۔انہوں نے کہا کہ پارٹی دوستی کی پیشکش پر بلاول بھٹو کی سنجیدگی کا جائزہ لے گی کیوں کہ ایک جانب پیپلز پارٹی کے چیئرمین دوستی کا ہاتھ بڑھارہے ہیں اور دوسری جانب وہ عمران خان کے خلاف بیانات بھی دیتے ہیں۔جہانگیر ترین نے کہا کہ دراصل پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی پاناما گیٹ کے معاملے پر ایک ہی پیج پر ہیں، ہم نے مشترکہ طور پر ٹی او آرز کو حتمی شکل دی اور پیپلز پارٹی نے پی ٹی آئی کی لاہور ریلی میں شرکت بھی کی لیکن اس کے بعد پیپلز پارٹی نے رائے ونڈ اور اسلام آباد کے احتجاج میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی تمام اپوزیشن کو جماعتوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہتی ہے۔جہانگیر ترین کا یہ بھی کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی پنجاب میں پارٹی کو دوبارہ فعال کرنا چاہتی ہے اور اس مقصد کے لیے اسے ن لیگ کے خلاف دیگر اپوزیشن جماعتوں کی حمایت کی ضرورت ہے۔بلاول بھٹو نے حال ہی میں اپنے بیان میں کہا تھا کہ ان کی جماعت عمران خان کے ارادے جاننے کے بعد ان کے ساتھ ہاتھ ملانے کو تیار ہے جبکہ انہوں نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ اب تک پیپلز پارٹی عمران خان کے ساتھ کار آمد شراکت داری قائم کرنے میں ناکام رہی ہے۔
پیپلز پارٹی کے سیکریٹری اطلاعات قمر زمان کائرہ نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ پیپلز پارٹی پی ٹی آئی سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہتی ہے کیوں کہ ہم سمجھتے ہیں کہ جوائنٹ اپوزیشن ہی اپنے مقاصد حاصل کرسکتی ہے۔پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کی قیادت کے خلاف ایک دوسرے کی جانب سے بیان بازی کو روکنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات کے حوالے سے قمر زمان قائرہ نے کہا کہ ہماری طرف سے پی ٹی آئی کی قیادت کے خلاف کوئی مخالفانہ بیانات نہیں دیے گئے، ہم نے ہمیشہ تحمل و برداشت کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کی اور اہم معاملات پر دیگر اپوزیشن جماعتوں کو اعتماد میں لیا۔قمر زمان کائرہ نے کہا کہ بلاول بھٹو نے عمران خان کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھایا کیوں کہ انہیں یقین ہے کہ جوائنٹ اپوزیشن ہمیشہ مضبوط ہوتی ہے اور حکومت کو ٹف ٹائم دے سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اپنے 4 مطالبات پر عمل درآمد کے لیے پی ٹی آئی اور دیگر جماعتوں کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کرے گی جن میں پیپلز پارٹی کے پاناما بل کی منظوری، قومی سلامتی پر پارلیمانی کمیٹی کا قیام، سی پیک سے متعلق قراردادوں پر عمل درآمد اور وزیر خارجہ کی تعیناتی شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کبھی سولو فلائٹ پر یقین نہیں رکھتی اور حکومت سے اپنے مطالبات منوانے کے لیے پی ٹی آئی اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کو اعتماد میں لینے کے لیے سنجیدہ کوششیں کرے گی۔واضح رہے کہ بلاول بھٹو نے نواز شریف کی حکومت کو خبردار کیا تھا کہ 27 دسمبر تک پیپلز پارٹی کے چار مطالبات پورے کیے جائیں ورنہ پھر لانگ مارچ کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہیں۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…