اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک ) پاکستان کے خلاف عالمی سطح پر پروپیگنڈے میں ناکامی اور سرحدوں پر اشتعال انگیزی کے بعد بھارت اب سفارتی دہشت گردی پر اتر آیا ہے اور پاکستانی ہائی کمیشن میں تعینات اہلکار کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا۔بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ نئی دلی پولیس نے پاکستانی ہائی کمشنر عبد الباسط کے اسٹاف میں شامل اہلکار محمود اختر کو فوج کے حساس نقشے رکھنے کے الزام میں حراست میں لیا، انٹیلی جنس بیورو کے اہلکار گزشتہ ایک ہفتے سے پاکستانی سفارتی عملے کے اہلکار کا پیچھا کر رہے تھے تاہم بعد ازاں پاکستانی اہلکار کو سفارتی استثنیٰ حاصل ہونے کے باعث رہا کر دیا گیا۔دوسری جانب بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ پاکستائی ہائی کمشنر عبدالباسط کو طلب کر کے واقعہ سے متعلق تفصیلات طلب کر لی ہیں۔ دوسری جانب پولیس نے پاکستانی اہلکار کی گرفتاری سے متعلق رپورٹ وزارت داخلہ کو بھی ارسال کر دی ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق محمود اختر 3 سال سے پاکستانی ہائی کمیشن میں تعینات تھا اور اسے 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا گیا ہے دوسری جانب پاکستانی نجی ٹی وی نے بھارت میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت میں پاکستانی سفارتخانے کے کسی افسر کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے تاہم بھارتی دفتر خارجہ نے اس معاملے میں بھارت میں پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کو طلب کیا گیا۔بھارتی میڈیا کی خبروں کے مطابق محمود اختر کو بعض مقامی لوگوں سے مبینہ طور پر دفاعی دستاویزات لیتے وقت حراست میں لیا گیا تھا۔سرکاری طور پر اس سلسلے میں تاحال کچھ نہیں بتایا گیا ہے اور نہ ہی کسی کی جانب سے کوئی بیان سامنے آیا ہے۔بی بی سی نے پاکستان کے ہائی کمیشن سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن ابھی تک کوئی رابطہ نہیں ہو سکا ہے۔