اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پولیس ٹریننگ کالج میں دہشت گردوں کی کارورائی کے بعد پاک فوج کے آپریشن کے دوران کیپٹن روح اللہ نے جواں مردی سے لڑتے ہوئے کس طرح جام شہادت نوش کیا۔ کوئٹہ پولیس ٹریننگ کالج میں حملے کے دوران محفوظ رہنے والے ایک اہلکار نے شہید کیپٹن روح اللہ کے حوالے سے بتایا کہ آپریشن کے دوران جب وہ ہمارے کمرے میں داخل ہوئے تو انہوں نے پوچھا کہ سب اپنے بندے ہیں تو ہم سمجھے کہ یہ خود کش بمبا رہے جو ہمیں بلارہا ہے لیکن انہوں نے کہا کہ میں ایس ایس جی کا جوان ہوں آپ اپنے بندے ہو تو ہم نے کہا یس سر ہم پولیس کے کیڈٹس ہیں جس پر انہوں نے کہا بیٹا ہاتھ اوپر کرکے باہر نکلو تو ہم جب باہر نکلنے لگے تو کپیٹن نے کہا کہ یہ چارپائی کے نیچے کون ہے جب انہوں نے چارپائی کو لات ماری تو خود کش بمبار اس کے نیچے چھپا ہوا تھا تو کیپٹن روح اللہ یکدم اس سے لپٹ گئے اوراس کے بعد زورداردھماکا ہوگیا اور یوں انہوں نے جام شہادت نوش کیا۔
میں انہیں سیلوٹ کرتا ہوں کیونکہ انہوں نے اپنی جان دے کر کافی جانوں کو بچالیا۔شہید کیپٹن روح اللہ اپنے فیس بک پیج پر آخری مرتبہ 11 اکتوبر کو سہ پہر ایک بجکر 37 منٹ پر پروفائل پکچر تبدیل کی جس پر پیغام درج ہے ’’ ہم سب میں ایک فوجی چھپا ہے اور جب فرض کا حکم آجائے تو تیار رہیں’’۔ شہید کیپٹن کی اس تصویر پر ان کی شہادت کے بعد قریبی دوست اپنی رائے کا اظہار کررہے ہیں جب کہ ساجد وزیر لکھتے ہیں کہ آپ پوری قوم کے لئے فخر کا نشان ہیں اللہ تعالیٰ روح اللہ کو جنت الفردوس میں جگہ عطا کرے۔ چوہدری عثمان لکھتے ہیں کہ خود تو جنت میں جگہ بنا لی اور ہمیں اداس چھوڑ دیا۔ شہید کے کئی دوستوں نے غمزدہ ایموجیز بھی شیئر کیں اور اپنے دکھ کا اظہار کیا۔شہید کیپٹن روح اللہ ایلیٹ آرمی کمانڈو تھے اور ان کا تعلق پشاور کی تحصیل شبقدر سے تھاجب کہ آرمی چیف نے شہید کیپٹن کو تمغہ جرات سے نوازنے کا اعلان کیا ہے ۔
کیپٹن روح اللہ شہید کی شجاعت کی مکمل داستان
27
اکتوبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں