اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت کا جنگی جنون کم نہ ہوا ،بھارتی فوج کی سیالکوٹ کی ورکنگ باؤنڈری پر بلا اشتعال فائرنگ کے نتیجے میں ایک سالہ بچی سمیت دو پاکستانی شہری جاں بحق اور7افراد ہوگئے،پنجاب رینجرز کے منہ توڑ جواب دشمن کی صفوں میں خاموشی چھا گئی۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق گزشتہ شب ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی فوج نے بلا اشتعال فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک شہری محمد لطیف اور ڈیڑھ سالہ بچی ہانیہ ولد احمد جاں بحق جبکہ دیگر 7 افراد زخمی ہوگئے۔آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی فورسز نے رات گئے ورکنگ باؤنڈری کے ہرپال، پوکھلیاں اور چارواہ سیکٹرز پر بلا اشتعال فائرنگ کی جس کا پنجاب رینجرز نے منہ توڑ جواب دیا۔آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ فائرنگ کا تبادلہ وقفے وقفے سے پوری رات جاری رہا جبکہ زخمی ہونے والے افراد کو سی ایم ایچ ہسپتال سیالکوٹ منتقل کردیا گیا۔ ہلاک ہونے والے محمد لطیف کا تعلق گاؤں جنگلورا سے بتایا جارہا ہے جبکہ دو زخمیوں کلیم اور شکیلہ کو ابتدائی طبی امداد کے بعد فارغ کردیا گیا۔اس کے علاوہ جوگو چک کی رہائشی رضیہ، یاسمین اور معراج کے کا رہائشی محمد بشیر، ڈیرہ بجوات کے رہائشی اللہ دتہ اور گاؤں رسماء کے بابر حسین کو ریسکیو 1122 نے سی ایم ایچ منتقل کیا۔بھارتی فائرنگ کے باعث علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے اور لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ روز بھی آئی ایس پی آر نے ایک بیان میں کہا تھا کہ بھارت کی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے ورکنگ باؤنڈری پر بلااشتعال فائرنگ اور شیلنگ کی گئی، جس کا پنجاب رینجرز نے بھرپور جواب دیا۔رواں ماہ 18 ستمبر کو اڑی حملے کے بعد سے بھارتی سکیورٹی فورسز کی جانب سے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری کی خلاف ورزیاں جاری ہیں۔رواں ہفتے 19 اکتوبر کو بھی ہندوستانی فورسز نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کیرالہ سیکٹر پر ایک دن میں متعدد بار بلا اشتعال فائرنگ کی تھی، جس کے نتیجے میں ایک پاکستانی شہری جاں بحق جبکہ دو خواتین اور دو بچوں سمیت 5 افراد زخمی ہوگئے تھے۔اس واقعے کے بعد پاکستان نے ہندوستان کے ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کو دفتر خارجہ طلب کرکے بلااشتعال فائرنگ اور بے گناہ شہری کی ہلاکت پر شدید احتجاج کیا تھا اور انھیں احتجاجی مراسلہ بھی دیا گیا تھا۔ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا نے بھی ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران کہا تھا کہ ہندوستان کی جانب سے ایل او سی پر بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری کے 90 سے زائد واقعات ہو چکے ہیں۔پاک بھارت تعلقات میں حالیہ کشیدگی اس وقت آئی جب رواں برس 18 ستمبر کو کشمیر کے اْڑی سیکٹر میں ہندوستانی فوجی مرکز پر حملے میں 18 فوجیوں کی ہلاکت کا الزام نئی دہلی کی جانب سے پاکستان پر عائد کیا گیا، جسے اسلام آباد نے سختی سے مسترد کردیا۔بعدازاں 29 ستمبر کو ہندوستان کے لائن آف کنٹرول کے اطراف سرجیکل اسٹرائیکس کے دعووں نے پاک۔بھارت کشیدگی میں جلتی پر تیل کا کام کیا، جسے پاک فوج نے سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان نے اْس رات لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی اور بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 2 پاکستانی فوجی جاں بحق ہوئے، جبکہ پاکستانی فورسز کی جانب سے بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا گیا۔