اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) مقبوضہ وادی میں حالات 2008۔10ء مختلف ہونے کا ارادہ ظاہر کرتے ہوئے بھارتی خفیہ ایجنسی را کے سابق سربراہ ایس دلت نے کہا ہے کہ حکومت کو پاکستان اور حریت کانفرنس کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے چاہیے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق اپنے ایک انٹرویو میں نوجوانوں کیخلاف کریک ڈاؤن شروع کرنے پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے را کے سابق چیف نے کہا کہ پتھراؤ کرنے والوں کی پکڑ دھکڑ بلاجواز ہے انتہا پسندوں اور پتھراؤ کرنے والوں میں فرق کرنا چاہیے انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو گرفتار کرنے کا صحیح فیصلہ نہیں ہے اور اس کے کسی بھی صورت میں مثبت نتائج سامنے نہیں آسکتے سابق را چیف نے کہا کہ 80فیصد کشمیری مسئلہ کشمیر مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی وکالت کررہی ہے انہوں نے حکومت پرزور دیا ہے کہ وادی میں حالات بہتر بنانے کیلئے بات چیت کا سلسلہ فوری طور پر شروع کیا جانا چاہیے تاکہ حالات کو معمول پر لایا جاسکے انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کے صدر نے بھی پاکستان اور حریت کانفرنس کے ساتھ بات چیت کی وکالت کی ہے انہوں نے کہا کہ ناردرن کمانڈر نے بھی پریس کانفرنس کے دوران اس بات کا برملا اظہار کیا کہ تمام سیاسی پارٹیوں ب شمول علیحدگی پسندوں کو وادی میں حالات معمول پر لانے کیلئے تعاون دینا چاہیے انہوں نے کہا کہ جنگ سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوگا بلکہ اس کیلئے بات چیت کا راستہ ہی اپنانا چاہیے۔
خفیہ ایجنسی کے سابق چیف نے اس بات کا برملا اظہار کیا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کے باعث کشمیری پس رہے ہیں انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کیلئے ہمیشہ زبانی جمع خرچ سے کام لیا جاتا ہے عملی طور پر اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا گیا وزیراعظم مودی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا ک مودی کے پاس سنہرا موقع ہے کہ وہ اس مسئلے کو حل کریں انہوں نے کہا کہ واجپائی کے وقت بھارتیہ جنتا پارٹی سیاسی طور پر کافی کمزور تھی تاہم بھارتی وزیراعظم کے پاس مکمل اختیارات ہیں وادی کشمیر میں نوجوانوں کیخلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن شروع کرنے بارے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے ایس دلت نے کہا کہ نوجوانوں کو گرفتار کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے انہوں نے کہا کہ انتہا پسندوں اور پتھراؤ کرنے والوں کے درمیان فرق کرنا چاہیے جس طرح نوجوانوں کو گرفتار کیا جارہا ہے وہ صحیح فیصلہ نہیں ہے ۔
’را‘ کے سابق سربراہ بھارتی حکومت پر ہی برس پڑے پاکستان اور حریت کے ساتھ مذاکرات کریں اور ۔۔۔
19
اکتوبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں