اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)جنگی جنون کے بعد کیا بھارت نے آبی جارحیت کی ٹھان لی ؟بھارتی وزیراعظم کی نریندرمودی کی زیرصدارت سندھ طاس معاہدے پر ہونے والے اجلاس میں کوئی فیصلہ نہ ہوسکا ۔ تاہم بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی نے پاکستان کے ساتھ کیا جانےوالا 56سال پرانا سندھ طاس معاہدہ ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے جس کے بعد بہتری کی طرف گامزن حالات ایک بار پھر سخت کشیدگی کی طرف جاتے نظر آرہے ہیں ۔
پاکستان کو تنہا کرنے کا دعویٰ کرنے والے نریندر مودی نے اہم وزرا کے بغیر تنہا اجلاس کیا ، بھارتی سیکریٹری خارجہ اور مشیر قومی سلامتی اجلاس میں شریک ہوئے ۔نریندر مودی کے سندھ طاس معاہدے پر اجلاس میںآبی وسائل کی وزیر اوما بھارتی شریک نہیں تھیں۔ بھارتی وزیرخارجہ بھی امریکا میں مصروف ہیں اس وجہ سے اجلاس میں شریک نہ ہوئیں۔بھارت کے چیف جسٹس نے بھی بھارتی حکومت کو آئینہ دکھادیا ، پاکستان کے ساتھ بھارت کا سندھ طاس معاہدہ غیرقانونی قرار دینے کی درخواست کو بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں قائم 2 رکنی بنچ نے فوری سماعت سے انکار کردیا۔
بھارتی وکیل نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی کہ سندھ طاس معاہدہ غیرقانونی قرار دینے سے متعلق اس کی درخواست فوری سماعت کے لیے منظور کی جائے۔ بھارتی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ بھارت سندھ طاس معاہدے پر نظرثانی کرکے پاکستان کا پانی بند کرسکتا ہے۔
دوری طرف سندھ طاس کمیشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت کو آبی جارحیت بہت مہنگی پڑے گی، پانی کا معاملہ انتہائی حساس ہے بھارت کو کئی بار سوچنا ہوگا ، بھارت سندھ طاس معاہدہ ختم نہیں کرسکتا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ دوحکومتوں میں طےپایاتھاورلڈبنک ضامن ہے، ایک فریق معاہدے کےخلاف وزری کرتا ہےتودوسرافریق کسی بھی فورم پر آواز اٹھاسکتاہے،سندھ طاس معاہدےکےتحت پاکستان 144ملین ایکڑ فٹ پانی حاصل کرتا ہے،پاکستان یہ پانی سندھ، جہلم اوردریائے چناب سےحاصل کرتا ہے،کسی کو اپنا حق مارنے نہیں دیں گے۔
واٹر بم ۔۔ بھارت نے بالآخر اوقات دکھا ہی دی
26
ستمبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں