اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے یکم جنوری 2016 سے 24 اگست تک نئے مقدمات کے اندراج ، مقدمات نمٹائے جانے اور زیر التواء مقدمات سمیت حقوق انسانی سیل میں موصول ہونے والی درخواستوں کو نمٹانے کے حوالے سے عدالتی کارکردگی کا جائزہ لیا ہے تاکہ مقدمات کو جلد نمٹانے کے لئے ضروری اقدامات اٹھائے جا سکیں ۔ چیف جسٹس کو آگاہ کیا گیا ہے کہ اس سال مقدمات کے اندراج میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہوا ہے ۔ یکم جنوری سے 24 اگست تک 14562 نئے مقدمات کا اندراج ہوا جبکہ 19253 درخواستیں حقوق انسانی سیل کو موصول ہوئیں ۔
عدالت نے جوڈیشل مقدمات میں سے 12223 جبکہ حقوق انسانی کی درخواستوں میں سے 20001 درخواستیں نمٹا دی گئی ۔ ترجمان سپریم کورٹ شاہد حسین کمبویو کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے اس عرصہ کے دوران 14 ازخود نوٹسز بھی لئے ہیں یہ ازخود نوٹسز آئین کے آرٹیکل (3) 184کے تحت لئے گئے جن میں غیر قانونی تقرریوں سندھ میں غیر قانونی ترقیوں ، سابق چیئرمین ای او بی آئی طفر گوندل کی جانب سے وکلاء کو غیر قانونی طور پر پانچ کروڑ روپے فیس کی ادائیگی ، پی آئی اے میں مسافروں کے ساتھ ناروا سلوک ، مارگلہ کی پہاڑیوں پر درختوں کی کٹائی ، کوئٹہ کے سینڈیمن ہسپتال کی حالت زار ، سندھ پولیس میں سیاسی مداخلت ، ایف آئی اے میں افسران کی ڈیپوٹیشن پر تقرری ، مردم شماری میں تاخیر ، الیکشن کمیشن کی تشکیل میں تاخیر ، انسانی اعضاء کی غیر قانونی پیوندکاری ، پنجاب میں بچوں کے اغواء اور نیب میں غیر قانونی تقرریوں کے خلاف ازخود نوٹسز شامل ہیں ۔عدالتی اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ان اقدامات سے نہ صرف ملک میں کرپشن کے خاتمے ، قومی خزانے میں خردبرد ،اقرباء پروری اور قوانین کی خلاف ورزی میں کمی آئے گی بلکہ ان اقدامات سے گڈ گورننس اور ملک میں قانون کی حکمرانی کی راہ ہموار ہو گی ۔
چیف جسٹس نے مقدمات نمٹانے کے لئے برانچ رجسٹریز اور پرنسپل سیٹ اسلام آباد میں مختلف بنچ تشکیل دیئے حتی کہ گرمیوں کی چھٹیوں میں بھی چیف جسٹس اور دیگر ججز نے کام جاری رکھا ۔عدالتی اعلامیہ کے مطابق یکم جنوری 2016 کو 27916 مقدمات ایر التواء تھے جبکہ 24 اگست 2016 تک 14562 نئے مقدمات درج ہوئے اور 149 مقدمات دوبارہ بحال کئے گئے اس طرح مقدمات کی کل تعداد 42727 ہو گئی جن میں سے 12223 مقدمات نمٹائے گئے جبکہ ابھی تک 30404 مقدمات زیر التواء ہیں یکم جنوری 2016 کو حقوق انسانی سیل میں 10526 درخواستیں زیر التواء تھیں جبکہ 19253 نئی درخواستین دائر ہوئیں اس طرح کل درخواستیں 29779 ہو گئی جن میں سے 20001 درخواستیں نمٹائی گئیں جبکہ اب بھی 9778 درخواستیں زیر التواء ہیں چیف جسٹس نے عدالتی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتی کارکردگی میں مزید اضافہ کے لئے انتھک کوششوں کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے ۔چیف جسٹس نے ساتھی ججز کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے امید کا اظہار کیا ہے کہ عدالت بہت جلد مقدمات کی بڑی تعداد کو نمٹانے میں کامیاب ہو جائے گی ۔
رواں سال کی عدالتی کارکردگی رپورٹ چیف جسٹس آف پاکستان کو پیش
31
اگست 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں