اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سول ایوی ایشن اتھارٹی کی حساس دستاویزات کراچی کے تندوروں پر روٹی رکھنے کے لیے استعمال ہونے لگی ہے، ٹھیلوں پر بن کباب بھی ان ہی حساس دستاویزات میں رکھ کر فروخت کیے جارہے ہیں۔حساس دستاویزات میں فضائی حادثات کی تحقیقاتی رپورٹس اور وزارت دفاع کیخطوط بھی شامل ہیں،اہم اور حساس دستاویزات سی اے اے حکام نے کباڑے کو فروخت کی تھیں۔ رپورٹ کے مطابق یہ دیکھ کر شدید حیرت ہوئی جب ایئرپورٹ کے قریبی علاقوں میں واقع تندوروں اور ٹھیلوں پر پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کی انتہائی اہم دستاویزات موجود ہیں جن میں متحدہ عرب امارت میں حادثے کا شکار ہونے والے سی اے اے کے کیلی بریشن ایئرکرافٹ کے حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ سمیت کئی اہم دستاویزات بھی شامل تھیں۔
مزید جائزہ لیا تو ان میں وزارت دفاع کے سی اے اے کو لکھے گئے کئی خطوط بھی موجود تھے۔
یہ فائلیں سول ایوی ایشن اتھارٹی نے کباڑیے کو فروخت کردی گئیں، یہ احساس کئے بغیر کہ یہ کس قدر اہم اور حساس ہیں۔ سی اے اے ذرائع کا کہنا ہے کہ انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن کے علم میں اگر یہ بات آئی کہ حساس دستایزات ضائع کرنے کا سی اے اے کا طریقہ اس قدر غیرمحفوظ ہے تویہ ملک کیلئے بڑی بدنامی کا سبب بنے گا۔ذرائع کے مطابق سی اے اے میں طریقہ کار یہ ہے کہ بااختیار بورڈ تمام پرانی دستاویزات کا جائزہ لیتا ہے اور حساس دستاویزات کو ایک بھٹی میں ڈال کر جلا دیا جاتاہے جبکہ باقی ردی کباڑ میں فروخت کردی جاتی ہے لیکن ان دستاویزات پر مبنی ٹنوں وزنی ردی کباڑیے کو فروخت کر دی اور پیسے کھرے کرلئے ۔
پاکستان کے اہم ادارے کی انتہائی حساس دستاویزات کیساتھ کیا کیا گیا؟ جان کر آپ کے ہوش اڑ جائیں گے
25
جولائی 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں