ہفتہ‬‮ ، 20 دسمبر‬‮ 2025 

فوجی عدالتوں کا قیام عدلیہ کی نہیں حکومت‘ انتظامیہ اور سول اداروں کی ناکامی ہے،سپریم کورٹ

datetime 21  مئی‬‮  2015 |

خالد انور نے جرمنی کے آئین کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ وہاں قانون ساز ادارہ آئین کا پابند ہے جبکہ عدلیہ اور انتظامیہ کا معاملہ مختلف ہے یہ پاکستان کے آئین سے مختلف ہے اگر ریلیف لینے کا کوئی اور طریقہ نہ مل رہا ہو تو کوئی بھی جرمن کسی بھی قانون کی راہ میں رکاوٹ بن سکتا ہے اور آئین سازوں کو اس حوالے سے قانون بنانا پڑے گا۔ نائن الیون کے بعد امریکی قانون میں کوئی ترمیم نہیں کی گئی۔ کانگریس اس حوالے سے قرار داد پیش کی یہ ایکٹ آف کانگریس نہیں تھا ان حالات میں سویلین کو فوجی کمیشن کے تحت سزا دینے کا فیصلہ کیا گیا فوجی عدالتیں صرف فوجیوں کے لئے ہیں جبکہ فوجی ٹربیونلز میں سویلین کے مقدمات بھی جاتے ہیں۔ فوجی کمیشن کا تعلق فوجی عدالتوں سے نہیں ہوتا ان کا الگ طریقہ کار ہوتا ہے وہ صرف سویلین پر فوکس رکھتے ہیں۔گوانتانا موبے صدر کے ایگزیکٹو آرڈر کے تحت وجود میں آیا تاہم کانگریس کی مخالفت پر اس حوالے سے قانون سازی کی گئی اور ایکٹ بنایا گیا۔ سپریم کورٹ کو بغیر کسی ترمیم کے انتظامی اختیار دیا گیا ہے۔ 6 سال گزر گئے گوانتانا موبے کام کر رہا ہے حالانکہ اس نے حلف لینے سے قبل کہا تھا کہ وہ صدر بنتے ہی اس کو بند کرنے کے احکامات جاری کریں گے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ بہرحال یہاں 2 سال کی بات نہیں کی گئی تھی اور اس کا حوالہ نہیں بنتا ہے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ یہ نظریہ ضرورت ہے جو ہم نے دفن کر دیا تھا اور اب آپ زندہ کر رہے ہیں۔ جسٹس ثاقب نے کہا کہ بالٹی مور سے کسی کو گرفتار کرنے کے لئے امریکی دائرہ کار تک کو معطل کر دیا گیا تھا ان کی اپنی تاریخ ہے۔ امریکی آئین ترمیم 3 مرتبہ چیلنج ہوئیں کیا بنیادی آئینی ڈھانچے کے تحت عدالتوں نے کالعدم قرار دیا ہو خالد انور نے کہا کہ عدالتوں نے اس کو اختیار ہی نہیں کیا۔ نائن الیون کے دوران حملے میں زیادہ افراد نہیں مارے گئے۔ یہ عدالتیں عارضی نوعیت کی ہیں تمام سیاسی جماعتوں کی باہمی مشاورت سے ان کا وجود لایا گیا جس ملک میں جمہوریت نہیں تو کچھ بھی نہیں۔ کام کرتی عدالتوں کی جگہ اور عدالتیں نہیں بن سکتیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…