جمعہ‬‮ ، 24 اکتوبر‬‮ 2025 

فوجی عدالتوں کا قیام عدلیہ کی نہیں حکومت‘ انتظامیہ اور سول اداروں کی ناکامی ہے،سپریم کورٹ

datetime 21  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

خالد انور نے جرمنی کے آئین کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ وہاں قانون ساز ادارہ آئین کا پابند ہے جبکہ عدلیہ اور انتظامیہ کا معاملہ مختلف ہے یہ پاکستان کے آئین سے مختلف ہے اگر ریلیف لینے کا کوئی اور طریقہ نہ مل رہا ہو تو کوئی بھی جرمن کسی بھی قانون کی راہ میں رکاوٹ بن سکتا ہے اور آئین سازوں کو اس حوالے سے قانون بنانا پڑے گا۔ نائن الیون کے بعد امریکی قانون میں کوئی ترمیم نہیں کی گئی۔ کانگریس اس حوالے سے قرار داد پیش کی یہ ایکٹ آف کانگریس نہیں تھا ان حالات میں سویلین کو فوجی کمیشن کے تحت سزا دینے کا فیصلہ کیا گیا فوجی عدالتیں صرف فوجیوں کے لئے ہیں جبکہ فوجی ٹربیونلز میں سویلین کے مقدمات بھی جاتے ہیں۔ فوجی کمیشن کا تعلق فوجی عدالتوں سے نہیں ہوتا ان کا الگ طریقہ کار ہوتا ہے وہ صرف سویلین پر فوکس رکھتے ہیں۔گوانتانا موبے صدر کے ایگزیکٹو آرڈر کے تحت وجود میں آیا تاہم کانگریس کی مخالفت پر اس حوالے سے قانون سازی کی گئی اور ایکٹ بنایا گیا۔ سپریم کورٹ کو بغیر کسی ترمیم کے انتظامی اختیار دیا گیا ہے۔ 6 سال گزر گئے گوانتانا موبے کام کر رہا ہے حالانکہ اس نے حلف لینے سے قبل کہا تھا کہ وہ صدر بنتے ہی اس کو بند کرنے کے احکامات جاری کریں گے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ بہرحال یہاں 2 سال کی بات نہیں کی گئی تھی اور اس کا حوالہ نہیں بنتا ہے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ یہ نظریہ ضرورت ہے جو ہم نے دفن کر دیا تھا اور اب آپ زندہ کر رہے ہیں۔ جسٹس ثاقب نے کہا کہ بالٹی مور سے کسی کو گرفتار کرنے کے لئے امریکی دائرہ کار تک کو معطل کر دیا گیا تھا ان کی اپنی تاریخ ہے۔ امریکی آئین ترمیم 3 مرتبہ چیلنج ہوئیں کیا بنیادی آئینی ڈھانچے کے تحت عدالتوں نے کالعدم قرار دیا ہو خالد انور نے کہا کہ عدالتوں نے اس کو اختیار ہی نہیں کیا۔ نائن الیون کے دوران حملے میں زیادہ افراد نہیں مارے گئے۔ یہ عدالتیں عارضی نوعیت کی ہیں تمام سیاسی جماعتوں کی باہمی مشاورت سے ان کا وجود لایا گیا جس ملک میں جمہوریت نہیں تو کچھ بھی نہیں۔ کام کرتی عدالتوں کی جگہ اور عدالتیں نہیں بن سکتیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کنفیوز پاکستان


افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…