اسلام آباد( نیوزڈیسک )چینی صدر کی 20 اپریل کو پاکستان آمد کے حوالے سے سکیورٹی پلان کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔پاکستان میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے چین کے صدر کے دورے کے دوران شدت پسندی کی کارروائیوں کا منصوبہ ناکام بنانے اور مبینہ طور پر کالعدم ترکمان اسلامک موومنٹ سے تعلق رکھنے والے چھ مشتبہ افراد کی گرفتاری کا دعویٰ کیا ہے۔چینی صدر شی جن پنگ 20 اپریل کو دو روزہ دورے پر پاکستان پہنچ رہے ہیں۔سکیورٹی اداروں کا کہنا ہے کہ ان افراد کی گرفتاری صوبہ پنجاب کے شہر حسن ابدال اور خیبر پختونخوا کے ضلع کوہاٹ سے عمل میں آئی ہے۔اس آپریشن سے متعلق ایک سکیورٹی اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک برطانوی نیوزادارے کو بتایا کہ چینی صدر کے دورے سے دو ماہ قبل ہی کالعدم تنظیموں اور بالخصوص ایسی تنظیموں کے نیٹ ورک پر خصوصی نظر رکھی گئی تھی جو پاکستان کی سرحد کے ساتھ چین کے مسلم آبادی والے صوبے سنکیانگ میں شدت پسندی کی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔اہلکار کے مطابق ان چھ افراد کا پتہ موبائل ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو اور خفیہ پیغامات کے ذریعے چلا جس کے بعد ا±نھیں حراست میں لیا گیا۔اہلکار کے مطابق چند روز قبل کی گئی کارروائی میں پہلے کوہاٹ کے نواحی علاقے سے چار افراد کو گرفتار کیا گیا اور پھر ا±ن کی نشاندہی پر حسن ابدال سے دو افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ ان کے سہولت کار تھے۔چینی صدر اور ا±ن کے وفد میں شامل افراد کی سکیورٹی کی ذمہ داری فوج کے 111 بریگیڈ کی ہوگی۔سکیورٹی اہلکار کے مطابق حراست میں لیے جانے والے افراد پاکستانی ہیں اور ملزمان نے ابتدائی پوچھ گچھ کے دوران جو انکشافات کیے ہیں ان کی روشنی میں پولیس کی ٹیمیں گلگت بلتستان روانہ کی گئی ہیں۔سکیورٹی اداروں کے اہلکاروں نے چینی صدر کے لیے ایئرپورٹ سے لے کر ایوان صدر اور وزیراعظم ہاو¿س تک لگائے جانے والے روٹ میں آنے والی آبادیوں اور راستوں کی متعدد بار چیکنگ کی ہے اور ان آبادیوں میں سادہ لباس میں بھی اہلکار تعینات کر دیے گئے ہیں۔چینی صدر کی سکیورٹی ٹیم پانچ روز قبل ہی پاکستان پہنچ گئی تھی اور ا±نھوں نے متعلقہ حکام سے بھی ملاقاتیں کی ہیں۔اسلام آباد کی انتظامیہ نے چینی صدر کی پاکستان میں موجودگی کے دوران وفاقی دارالحکومت میں بھاری ٹریفک کا داخلہ بند کر دیا ہے جبکہ ایئرپورٹ روڈ کو بھی دو روز کے لیے چھ گھنٹے تک بند رکھا جائے گا۔چین کے صدر کی وفاقی دارالحکومت میں موجودگی کے دوران شہر کے اندر بھی مختلف شاہراہیں بند رہیں گی۔