اسلام آباد(نیوز ڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں تین نوجوانوں کی شہادت کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں جبکہ ترال میں دو نوجوانوں کے بعد نارہ بل بڈگام میں تیسرے معصوم طالب علم سہیل احمد کی شہادت کے خلاف ضلع بڈگام میں اتوار کو ہڑتال رہی ۔ تمام کاروباری مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر ٹریفک معطل رہی وادی میں حالات سخت کشیدہ ہیں جگہ جگہ فوجی دستے تعینات کئے گئے ہیں ،سرینگر اور بڈگام میں لوگوں نے احتجاجی مظاہرے کئے ،اتوار کو بھی فوج نے کئی مقامات پر لوگوں پر لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کے گولے پھینکے جس سے کئی افراد زخمی بھی ہوئے ۔علاوہ ازیں ایک بیان میں گیلانی نے اس پروپیگنڈے کو مضحکہ خیز قرار دیا کہ نارہ بل میں نوجوان کی ہلاکت کا واقعہ ہڑتال کال کی وجہ سے پیش آیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ ترال میں جب فوج نے دو معصوم نوجوانوں کو قتل کیا، ا±س دن حریت کی طرف سے کوئی ہڑتال کال نہیں دی گئی تھی اور نہ وہاں کوئی احتجاج ہورہا تھا،یہ الٹا چور کوتوال کو ڈانٹنے کے مترادف معاملہ ہے اور حکومت اس طرح کے پروپیگنڈے سے” سرکاری دہشت گردی “پر پردہ ڈالنا چاہتی ہے۔ حریت چیئرمین نے ہڑتال کو قتلِ ناحق کے خلاف احتجاج کرنے کا ناگزیر آپشن قرار دیتے ہوئے کہا” ہڑتال کرانا ہمارا کوئی مشغلہ نہیں ہے، بلکہ یہ اس وقت ہمارے لےے ایک ضرورت بن جاتی ہے جب سرکاری فورسز معصوم انسانوں کو قتل کرتی ہیں، لہٰذا ہڑتال کرانے کا اصل محرک وہ فورسز اہلکار بنتے ہیں جو نہتے انسانوں کو گولیوں کا نشانہ بناتے ہیں“۔ انہوں نے کہا کہ فورسز میں ڈسپلن ہوتا اور ان کی کوئی جوابدہی ہوتی تو نارہ بل میں ایک معصوم بچے کی ہلاکت کا ٹالا جاسکتا تھا، اس بچے کے ہاتھوں میں کوئی بندوق نہیں تھی کہ اس سے وہ کسی فورسز اہلکار کو ہلاک کردیتا یا ان کو کوئی نقصان پہنچاتا۔ ہڑتال کو ضلع سطح تک محدود کرانے کے حق میں دلیل دیتے ہوئے انہوںنے کہا کہ جموں کشمیر میں خونِ ناحق بہایا جانا ایک معمول بن گیا ہے اور یہاں آئے روز اس طرح کے بدقسمتی کے واقعات پیش آتے رہتے ہیں، قیادت کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ دور اندیشی سے کام لیکر جدوجہد کو آگے بڑھائے اور ہر کوئی فیصلہ کرتے وقت اس کے نتائج اور عواقب پر بھی نظر رکھے۔ انہوں نے کہا ” بھارت کے قبضے کے خلاف ایک فیصلہ ک±ن لڑائی لڑنے کے لئے ہمیں مکمل تیاری کے ساتھ میدان میں آنا ہوگا اور اس کے لئے خارجی عوامل پر بھی نظر رکھنا پڑے گی اور اندرونی سطح پر بھی اپنے لوگوں کی مکمل ذہنی تربیت کرنا ہوگی تاکہ وہ پھر جدوجہد میں کسی طرح کی ا±کتاہٹ کے شکار نہ ہوجائیں“۔ گیلانی نے کہا” ہمیں 2008 اور2010 کی عوامی تحریکوں میں ہوئے تجربات کو بھی مدّنظر رکھنا پڑے گا اور کوئی بھی فیصلہ کرتے وقت سب سے اہم وقت کا انتخاب ہوتا ہے کہ کب، کہاں اور کیسے اقدام اٹھانا ہے“۔انہوں نے کہا ” ہم سب کی دلی تمنا اور کوشش بھی ہے کہ جلد سے جلد بھارت کے جبری قبضے کا خاتمہ ہو اور ہم آزادی کی فضاو¿ں میں سانس لے سکیں، البتہ بالغ نظر قیادت پر لازم ہوتا ہے کہ وہ ہر قسم کے ممکنات پر غوروخوض کرکے ہی فیصلے کرے اور جدوجہد کے طویل ہونے کی صورت میں اس کی بقاء اور جاندار رہنے کی پہلے سے فکر کرے۔
مقبوضہ کشمیر میں حالات بدستور کشیدہ ،سرینگر اور وادی کے دیگر مقامات پر احتجاجی مظاہرے
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
-
جو نہیں آتا اس کی قدر
-
بڑی خوشخبری، اقامہ فیس ختم کرنے کی منظوری
-
ملازمین کی تنخواہوں، ہاؤس رینٹ اور پنشن میں اضافے کی منظوری
-
محکمہ موسمیات کی گرج چمک کے ساتھ بارش،برفباری کی پیشگوئی
-
آسٹریلیا کا غیر ملکیوں کے ویزے بارے بڑا اعلان
-
اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ کی نئی خفیہ تفصیلات آگئیں
-
محکمہ موسمیات نے بارشوں کی پیشگوئی کر دی
-
رابی پیرزادہ نکاح کے بندھن میں بندھ گئیں، خوبصورت تصاویر وائرل
-
این ڈی ایم اے نے الرٹ جاری کر دیا
-
وفاقی سرکاری تعلیمی اداروں میں موسم سرما کی چھٹیوں کا اعلان
-
ایران میں سمندر کا پانی اچانک سرخ ہوگیا
-
ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کے بعد عوام کو ایک اور بڑا ریلیف
-
سعودی عرب کا غیر ملکی ملازمین سے متعلق بڑا فیصلہ
-
پاکستانی سینما میں انقلاب، نئی فلم دی نیکسٹ صلاح الدین نے تاریخ بدل دی















































