جمعرات‬‮ ، 06 مارچ‬‮ 2025 

تیسری عالمی جنگ تیار

datetime 6  مارچ‬‮  2025
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن میں لانچ ہواتھا‘ یہ ڈرامہ سیریز کیورٹل 95 (Kuartal) کمپنی نے بنائی اور دیکھتے ہی دیکھتے اس نے مقبولیت کے تمام ریکارڈ توڑ دیے‘ سیریز اپنے مرکزی کردار پروفیسر ویسلی پیٹروویچ کے گرد گھومتی تھی‘ پروفیسر ویسلی ہائی سکول میں تاریخ کا استاد تھا‘ اس کی عمر 30سال تھی اور وہ اپنے طالب علموں میں بہت مقبول تھا‘ اس کا ایک شاگرد کرپشن کے خلاف ایک ویڈیو بناتا ہے اور یہ وائرل ہو جاتی ہے‘

اس وائرل ویڈیو سے پروفیسر ویسلی حادثاتی طور پر سیاست میں آ جاتا ہے‘ طالب علم اور نوجوان اس کی کمپیئن کرتے ہیں‘ سوشل میڈیا اس کی تقریریں‘ کرپشن کے خلاف جہاد کے اعلانات اور اس کی سچائی اور سادگی پروموٹ کرتا ہے اور پروفیسر ویسلی صدر منتخب ہو جاتا ہے‘ صدر بننے کے بعد سسٹم اس معصوم اور سچے انسان کے ساتھ کیا کرتا ہے یہ داستان سیزن کو دل چسپ سے دل چسپ بناتی چلی جاتی ہے‘ پروفیسر ویسلی کی آنکھ روزانہ کسی بحران سے کھلتی ہے اور کسی نئے بحران پر پہنچ کر بند ہوتی ہے حتیٰ کہ یہ واش روم میں کموڈ پر بیٹھا ہوتا ہے اور اس کی سیکرٹری دستک دے کر اسے کوئی نہ کوئی بری خبر دیتی ہے اور اس کے بعد ویسلی کے ساتھ جو کچھ ہوتا ہے وہ ناظر کو ہنسنے اور بعض اوقات رونے پر مجبور کر دیتا ہے‘ بہرحال سیریز میں یوکرائن سمیت دوسری اور تیسری دنیا کے تمام مسائل پیاز کی جھلیوں کی طرح تہہ در تہہ کھولے جاتے ہیں اور ہر جھلی ناظرین کی توجہ اور دل کھینچ لیتی ہے‘ پہلے سیزن کے بعد دوسرا سیزن اور دوسرے کے بعد تیسرا آتا ہے اور یہ پچھلی مقبولیت کا ریکارڈ توڑ دیتا ہے‘ یہ سلسلہ 2019ء تک چلتا رہا‘ اس دوران پروفیسر ویسلی کا کردار نبھانے والا ایکٹر یوکرائن کے ساتھ ساتھ پورے مشرقی یورپ اور روس میں مقبول ہو گیا‘یہ خریداری کے لیے کسی سٹور میں جاتا تھا تو لوگ اسے مسٹر پریذیڈنٹ کہہ کر اس کے ساتھ تصویریں بنواتے تھے چناں چہ یہ یوکرائن میں اتنا ہی مشہور ہو گیا جتنا ترکش اداکاراینجن التان ارطغرل غازی کے کردار کے بعد ترکی اور پاکستان میں تھا‘ لوگ اسے سچ میں عثمانی خلافت کا معمار سمجھنے لگے تھے‘

پروفیسر ویسلی کا اداکار چالاک تھا‘ اس نے اس مقبولیت کو کیش کرانے کا فیصلہ کیا‘ اس نے سیریز کے نام پر ’’سرونٹ آف دی پیپل‘‘ کے ٹائٹل سے سیاسی جماعت بنائی اور سیاست میں آنے کا اعلان کر دیا‘ یہ ملک میںپہلے ہی مقبول تھا لہٰذا لوگوں کو محسوس ہوا جس طرح اس نے ڈرامہ سیریز میں ملک کے تمام مسائل حل کر دیے تھے‘ اس نے جس طرح کرپٹ سیاست دانوں کو پارلیمنٹ کے اندر گولی مار دی تھی‘ سرکاری اداروں میں کرپشن ختم کر دی تھی‘ عام آدمی کو آواز دی تھی‘ ملک کو بزنس ہب بنا دیا تھا‘ عالمی طاقتوں کو ان کے منہ پر صاف انکار کر دیا تھا‘ امریکی اور روسی صدر کے سامنے بیٹھ کر ان کی بے عزتی کی تھی‘ پولیس‘ فوج اور ججوں کو تیر کی طرح سیدھا کر دیا تھا اور ملک میں مساوات‘ میرٹ اور انصاف قائم کر دیا تھا‘ یہ بالکل اسی طرح اقتدار میں آ کر ملک کا مقدر بھی بدل دے گا لہٰذا لوگ دھڑا دھڑ اس کے گرد جمع ہونے لگے‘

یوکرائن میں بھی دنیا کے دوسرے ملکوں کی طرح ڈیپ سٹیٹ موجود ہے‘ اس ڈیپ سٹیٹ کے جنرل ظہیر الاسلام کو پروفیسر ویسلی میں بہت روشنی نظر آئی‘ اسے محسوس ہوا یہ شخص اگر اقتدار میں آ گیا تو یہ واقعی ملک کو بدل کر رکھ دے گا چناں چہ اس نے اسے سپورٹ کرنا شروع کر دیا‘ یوکرائنی جنرل ظہیر الاسلام نے بزنس مینوں کو اکٹھا کیا‘ رقم جمع کی‘ورجن آئی لینڈ میں اکائونٹس کھولے اور اسے سرمائے کی سپلائی شروع کر دی‘ پروفیسر ویسلی کو سوشل میڈیا بالخصوص انسٹا گرام کی بھرپور حمایت حاصل تھی‘ یوکرائن کے اس زمانے میں دو بڑے مسئلے تھے‘ اسٹیبلشمنٹ اور کرپشن‘ لوگ کرپشن اور اسٹیبلشمنٹ دونوں سے بے انتہا تنگ تھے‘ پروفیسر ویسلی نے اپنی سیاست کی بنیاد اینٹی اسٹیبلشمنٹ اور اینٹی کرپشن کے سلوگنز پر رکھ لی‘ اس نے عوام سے ای گورنمنٹ کا وعدہ بھی کر لیا‘ آپ اللہ کی کرنی دیکھیے ’’سرونٹ آف دی پیپل‘‘ کا پروفیسر ویسلی 2019ء کے الیکشنز میں عوام کے 73 اعشاریہ 23 فیصد ووٹ لے کر واقعی کام یاب ہو گیا‘ یہ حقیقتاً صدر بن گیا۔

یہ ویسلی کون تھا‘ یہ یوکرائین کا موجودہ صدر ولادی میری زیلنسکی ہے‘ یہ ایک درمیانے درجے کا مزاحیہ اداکار تھا اور اسے صرف ایک کام یاب سیریز نے یوکرائن کا صدر بنا دیا اور اس نے دو سال میں یوکرائین کو وہاں پہنچا دیا جہاں سے اب اس کی واپسی ممکن نہیں‘ صدر ولادی میر زیلنسکی نے کیا کیا؟ آپ کو یہ سمجھنے کے لیے زیلنسکی کے بیک گرائونڈ میں جانا پڑے گا‘ زیلنسکی 1978ء میں یوکرائین کے یہودی خاندان میں پیدا ہواتھا‘ اس کا دادا ریڈ آرمی میں کرنل تھا‘ والد کمپیوٹر کا پروفیسر تھا جب کہ والدہ ریٹائرڈ انجینئر تھی‘ اس نے بچپن میں روسی اور انگریزی دونوں زبانیں سیکھیں‘ 17سال کی عمر میں شوبز میں آ گیا‘ ڈراموں میں بھی کام کیا اور فلموں میں بھی‘ سرمایہ جمع کر کے کیوٹل 95 کے نام سے انٹرٹینمنٹ کمپنی بنائی اور دھڑا دھڑ پروڈکشن کرنے لگا‘ یہ مزاحیہ اداکاری کرتا تھا‘ اس نے اس پیشے میں رقم کمائی لیکن عوام میں کوئی مقام حاصل نہ کر سکا یہاں تک کہ اس نے سرونٹ آف دی پیپل بنایا اور اس سے اس کی مقبولیت کا آغاز ہو گیا اور 2019ء میں یہ یوکرائن جیسے ملک کا صدر بن گیا۔ میں آگے بڑھنے سے پہلے آپ کو روس اور یوکرائین کی بیک گرائونڈ بھی بتاتا چلوں‘ بلیک سی پرکریمیانام کی ایک مسلمان ریاست تھی‘ 1783ء میں روس نے اس پر قبضہ کر لیا اور مسلمان آبادی کو یہاں سے بے دخل کر دیا جس کے بعد کریمیا میں عیسائی آبادی بڑھ گئی‘

1917ء کے روسی انقلاب کے بعد کریمیا اور یوکرائن سوویت یونین کا حصہ بن گئے‘ یہ دونوں الگ الگ ریاستیں تھیں لیکن پھر جوزف سٹالن نے 1954ء میں کریمیا کو یوکرائن میں شامل کر دیا‘ سوویت یونین کے خاتمے کے بعد یوکرائین آزاد ہو گیا اور کریمیا بھی اس کے ساتھ چلا گیا‘ یوکرائین نے بعدازاں خود کو یورپ کے ساتھ شامل کرنا شروع کر دیا‘ یہ شینجن میں شامل ہونا چاہتا تھا‘ روس اس حرکت کو پسند نہیں کرتا تھا‘ اس کا خیال تھا یورپ یا امریکا اگر ایک بار بلیک سی کی طرف سے روس کی سرحد پر آ گیا تو پھر انہیں یہاں سے واپس بھجوانا مشکل ہو جائے گا چناں چہ صدر پیوٹن نے یوکرائین‘ یورپ اور امریکا کو وارننگ دینے کے لیے 2014ء میں1954ء کا سٹالن معاہدہ منسوخ کیا اور کریمیا پر قبضہ کر لیا‘ یوکرائین کا خیال تھا یورپ اور امریکا اس قبضے کے خلاف اس کا مسلح ساتھ دے گا لیکن توقع کے برعکس امریکی اور یورپی امداد صرف زبانی کلامی اور سفارت کاری تک محدود رہی‘ اقوام متحدہ نے روس پر اقتصادی پابندیاں لگا دیں مگر اس سے روس کو کوئی فرق نہ پڑا‘ یورپ بھی بدستور روس سے گیس اور تیل خریدتا رہا‘ زیلنسکی کے برسراقتدار آنے تک یوکرائین کے روس سے تعلقات خراب رہے‘

یوکرائنی قوم کا خیال تھا زیلنسکی روس کے ساتھ تنازع ختم کردے گاجس کے بعد سرحدوں کی ٹینشن ختم ہو جائے گی‘ زیلنسکی نے الیکشن کے دوران یہ وعدہ بھی کیا تھا اور اس نے کام یاب ہونے کے بعد روس کے ساتھ اپنے تعلقات ٹھیک بھی کیے لیکن یہ انتہائی ناتجربہ کار‘ نالائق اور منہ پھٹ ہے اور دوسرا یہ صدر بننے کے بعد پروفیسر ویسلی کے کردار سے بھی باہر نہیں آ سکا تھا چناں چہ اس نے ایک طرف روس سے تعلقات ٹھیک کرنا شروع کر دیے اور دوسری طرف نیٹو فورسز کو یوکرائین میں اڈے بنانے کی اجازت دے دی اور یہ روس کے لیے ناقابل قبول تھا‘ کیوں؟ کیوں کہ اگر ایک بار نیٹو کے پردے میں یوکرائین میں امریکی میزائل نصب ہو جاتے تو روس غیر محفوظ ہو جاتا‘ روس زیلنسکی کو وارننگ دیتا رہا لیکن یہ باز نہ آیا چناں چہ پیوٹن نے فروری 2022ئمیں یوکرائین پرحملہ کر دیا‘ زیلنسکی اگر سمجھ دار ہوتا تو یہ روس کو اس لیول تک نہ آنے دیتا لیکن یہ فل ٹائم پروفیسر ویسلی کے کردار میں آگیا تھا اور اس نے سڑکوں پر ’’ہم عظیم قوم ہیں‘‘ اور ’’ہم تمہیں ناک سے چنے چبوا دیں گے‘‘ کے نعرے لگانا شروع کر دیے‘ سوشل میڈیا اور میڈیا ان نعروں پر قومی نغمے بنانے لگا اور اس کا یہ نتیجہ نکلا 24 فروری کو روس نے یوکرائین پر حملہ کر دیا اور پورے ملک کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا‘ آج اس جنگ کوتین سال ہو چکے ہیں‘ اس دوران میں یوکرائین ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے اگر امریکا ساتھ نہ دیتا اور یہ اسے ساڑھے تین سو ارب ڈالر جی ہاں 350 بلین ڈالرز کا اسلحہ اور امداد نہ دیتا تو روس اب تک یوکرائین کوہڑپ کر چکا ہوتا‘اس صورت حال کا صرف ایک شخص ذمہ دار ہے اور وہ ہے ولادی میر زیلنسکی‘ اس شخص نے ایک طرف یہ جنگ چھیڑ دی‘ اپنا ملک تباہ کر دیا اور دوسری طرف ملک میں مارشل لاء لگا دیا اور جنگ کے خاتمے تک خود کو صدر بھی ڈکلیئر کر دیا۔

ولادی میر زیلنسکی نے یہ سب کچھ کیوں کیا؟ اس کے بارے میں دو تھیوریز ہیں‘ پہلی تھیوری یہ یہودی پلان ہے‘ زیلنسکی کا تعلق یہودی خاندان سے ہے اور اسرائیل اس وقت ایک بڑی جنگ چاہتا ہے‘ اس نے ایک طرف غزہ کی شکل میں مشرق وسطیٰ میں آگ لگا دی ہے اور دوسری طرف یہ یورپ کو تنور میں دھکیل رہا ہے‘ یہ دونوں جنگیں کسی بھی وقت تیسری عالمی جنگ میں بدل سکتی ہیں اور یہ اسرائیلی منصوبہ ہے اور زیلنسکی اس منصوبے کا حصہ ہے چناں چہ اس نے جان بوجھ کر یکم مارچ کو اوول آفس میں امریکی صدر اور نائب صدر کے ساتھ کیمروں کے سامنے بدتمیزی کی تاکہ امریکا پیچھے ہٹ جائے اور یوکرائین روس جنگ پورے یورپ کو اپنی لپیٹ میں لے لے اور یہ اندیشہ غلط نہیں‘ کیوں؟ کیوں کہ یہ جنگ اگر اب تک صرف یوکرائین تک محدود ہے تو اس کی واحد وجہ امریکا ہے‘ امریکا نے اسے آگے نہیں بڑھنے دیا‘ یہ اگر راستے سے ہٹ گیا تو اس آگ کو پھیلتے دیر نہیں لگے گی لہٰذا زیلنسکی جان بوجھ کر گندی سی شرٹ اور ٹرائوزر پہن کر امریکی صدر سے ملنے گیا اور اس نے کیمروں کے سامنے دنیا کی واحد سپر پاور کے صدر کی بے عزتی کر دی اور اس کا مقصد جنگ کو پھیلانا ہے اور دوسری تھیوری …… (جاری ہے)

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



تیسری عالمی جنگ تیار


سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…

آپ کی تھوڑی سی مہربانی

اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…

وہ بے چاری بھوک سے مر گئی

آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…

ازبکستان (مجموعی طور پر)

ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…

ایک بار پھر ازبکستان میں

تاشقند سے میرا پہلا تعارف پاکستانی تاریخ کی کتابوں…

بے ایمان لوگ

جورا (Jura) سوئٹزر لینڈ کے 26 کینٹن میں چھوٹا سا کینٹن…

صرف 12 لوگ

عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…